گورنر صرف بیانات دے سکتے ہیں، حکومت نہیں گرا سکتے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی کے) علی امین گنڈاپور کاکہنا ہےکہ گورنر کا کام صرف بیانات دینا ہے، وہ حکومت گرا نہیں سکتے،ہمیں حکومت عوام کے ووٹ سے ملی ہے، کسی سازش یا کمزور بنیاد پر نہیں اور اگر کسی کو حکومت گرانے کا شوق ہے تو آئینی اور جمہوری طریقے سے آئے، بیانات سے کچھ نہیں ہوتا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خیبرپختونخوا کی سیاست میں جاری لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی کی جانب سے اپوزیشن کی عددی برتری کی صورت میں تحریک عدم اعتماد لانے کے عندیے پر علی امین نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کے پاس ان کی حکومت گرانے کی کوئی حیثیت نہیں، وہ تو “کونسلر کی سیٹ بھی نہیں جیت سکتے۔
وزیراعلیٰ نے فیصل کریم کنڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنے حلقے میں کونسلر کی سیٹ بھی نہ جیت سکے، وہ خیبرپختونخوا کی عوامی مینڈیٹ پر کھڑی حکومت کو ہٹانے کے خواب دیکھ رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے سوات واقعے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری جاری ہے اور جہاں کہیں بھی غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی، وہاں سخت کارروائی کی جائے گی،ہم قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کو بھی عوام کی جان یا مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیال رہےکہ وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وفاقی حکومت اگر ہمت رکھتی ہے تو ان کی حکومت گرا کر دکھائے لیکن وہ جانتے ہیں کہ ایسا ممکن نہیں، ہماری حکومت کو صرف اور صرف سازش کے ذریعے ہی گرایا جا سکتا ہے اور وہ بھی عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ اگر اپوزیشن کے پاس ایک بھی رکن کی عددی برتری ہوئی تو وہ تحریک عدم اعتماد لائیں گے، جسے انہوں نے اپنا آئینی حق قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں سیاسی گرما گرمی، گورنر فیصل کریم کنڈی کا عدم اعتماد کی تحریک لانے کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:صوبہ خیبرپختونخوا ( کےپی کے )کے گورنر فیصل کریم کنڈی کاکہنا ہےکہ صوبائی اسمبلی میں اس وقت اپوزیشن کے پاس 52 یا 54 ارکان ہو چکے ہیں اور جس دن ان کی تعداد حکومت سے زیادہ ہوئی، اسی دن تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے،یہ ہمارا آئینی حق ہے، ہم کوئی غیر قانونی راستہ نہیں اپنائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل پیدا ہو گئی ہے، جب گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اپوزیشن کو اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہوئی تو وہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کاآئینی حق استعمال کریں گے۔
کے پی کے گورنر نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کوئی سازش نہیں کی جا رہی بلکہ اگر عددی اکثریت حاصل ہوتی ہے تو پارلیمانی عمل کے تحت تبدیلی ممکن ہے، تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھی چاہیے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس وفاق، پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں اکثریت ہے، تو وہ بھی آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد لائیں۔
فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی آئی کی قیادت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “ہم ماضی میں بھی پی ٹی آئی کے مذاکرات سن چکے ہیں، جب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو سب کچھ قوم کے سامنے آ چکا تھا، یہ لوگ مذاکرات کی بات کرتے ہیں لیکن ماضی میں اس عمل سے گزر چکے ہیں اور اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔
کے پی کے گورنر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے ہماری سیاسی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، علیمہ خان کہتی ہیں مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے خلاف کسی کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے، لیکن علیمہ خان تو مائنس عمران خان کا بھی ذکر کر چکی ہیں۔