خیبرپختونخوا حکومت بتائے وفاق سے ملے اربوں روپے کے فنڈ کہاں خرچ کیے؟ اختیار ولی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت بتائے وفاق سے ملے اربوں روپے کے فنڈ کہاں خرچ کیے؟
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الزامات لگانا اور پروپیگنڈا کرنا پی ٹی آئی کا طرز سیاست ہے، خیبرپختونخوا کی پوری توجہ کرپشن اور لوٹ مار پر مرکوز ہے۔
اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کا فنڈ نہ ملنے کا الزام بھی بے بنیاد ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں ملنے والے فنڈز کا کیا کیا؟
ڈی جی ریسکیو شاہ فہد نے جواب دیا کہ جس وقت واقعہ پیش آیا، میں پشاور میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ سوات پر خیبرپختونخوا حکومت کا ردعمل افسوسناک ہے، دریائے سوات میں پھنسے لوگ امداد کے منتظر رہے، سانحہ سوات نے خیبرپختونخوا کے نظم و نسق کی قلعی کھول دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے حکمرانوں کو دریا میں پھنسے لوگوں کی آواز کیوں سنائی نہ دی، خیبرپختونخوا میں تعلیمی شعبہ تنزلی کا شکار ہے۔
اختیار ولی خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 24 جامعات کے وائس چانسلرز ہی نہیں، پی ٹی آئی حکومت خیبرپختونخوا میں کوئی ایک اسپتال نہ بنا سکی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا حکومت کہ خیبرپختونخوا اختیار ولی نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ‘ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-17
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ سناتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع جاری کر دیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی، دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ’غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟‘۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا، اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سیکورٹی کی مد میں جمع کرائے گا، پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے، جس پر عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ وفاقی عدالت کے 2 جج جسٹس روزی خان اور جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نئے ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب 7 ہوگئی ہے۔ مزید برآں وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ شاہراہ دستور سے پرانی ہائی کورٹ بلڈنگ جی 10 منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور منتقلی کا یہ عمل جنوری تک مکمل ہو جائے گا۔