وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی حفاظتی ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک :پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو درج مقدمات میں گرفتاری سے روک دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ضمانت کے کیس کی سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کی مقدمات تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کیلئے کیس دائر کیا ہوا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر مخصوص نشستیں بحال، نوٹیفکیشن جاری
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کا آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈاپور کیخلاف 48 ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہیں، ایف آئی اے کی دو انکوائریز ہیں، نیب اور اینٹی کرپشن کی رپورٹ نہیں آئی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ہر دوسرے دن تو عدالت نہیں آسکتے، وزیراعلیٰ کو اور کام کرنے ہیں، آپ رپورٹ کرکے اس کیس کو ختم کریں۔
اداکارہ شیفالی نے موت سے قبل کونسی میڈیسن کھائی؟ قریبی دوست نے بتا دیا
عدالت نے علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی اور علی امین گنڈاپور کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: حفاظتی ضمانت علی امین
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے وڈیو لنک کی سہولت میں دور دراز علاقوں تک توسیع دے دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلا م آباد (صباح نیوز) انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے اور عوامی مرکزیت پر مبنی اصلاحات کو اپنانے کی اپنی مسلسل کوششوں کے تحت، عدالت عظمیٰ پاکستان نے وڈیو لنک سہولت کو ملک کے دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر وکلا اور سائلین کیلیے توسیع دے دی ہے۔ یہ سہولت سندھ ہائیکورٹ ڈویژن بینچ سکھر اور پشاور ہائیکورٹ کے 4 بینچوںایبٹ آباد، مینگورہ(سوات)، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کامیابی سے قائم کر دی گئی ہے، اس سہولت کودیگر صوبوں کے دور دراز علاقوں تک بھی توسیع دی جائے گی اور اس سلسلے میں اقدامات جاری ہیں۔ جاری پریس
ریلیز کے مطابق یہ اہم اقدام عدالت عظمیٰ کے ایک جامع اور جدید ٹیکنالوجی سے مربوط عدالتی نظام کے عزم کا مظہر ہے۔ یہ سہولت دور دراز علاقوں سے وکلا اور سائلین کو طویل سفر کی زحمت سے بچاتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں بذریعہ وڈیو لنک پیش ہونے کے مواقع فراہم کرتی ہے، جس سے وقت اور وسائل کی قابلِ قدر بچت ممکن ہوتی ہے۔ اس نظام کو مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے اور وکلا کو وڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کیلیے درخواست دینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس وسیع تر وژن کا حصہ ہے جس کے تحت عوامی مرکزیت کو فروغ دینے کیلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو عدالتی نظام میں ضم کیا جا رہا ہے تاکہ یہ نظام زیادہ شفاف، فعال اور جوابدہ بنایا جاسکے۔ یہ سہولت عدالتی کارروائیوں کو جدید خطوط پر استوار کرتی ہے اور اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ جغرافیائی رکاوٹیں کسی شہری کیلیے انصاف تک رسائی میں حائل نہ ہوں۔