چارسدہ؛ سُوٹ کیس سے برآمد لڑکی کی لاش کا ڈراپ سین؛ سگا بھائی اور شوہر قاتل نکلے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
چارسدہ:سُوٹ کیس سے برآمد ہونے والی قتل کی گئی لڑکی کی لاش کا ڈراپ سین ہوگیا۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کا سگا بھائی اور شوہر ہی قاتل ہیں۔
24 جون کو تھانہ سٹی چارسدہ کی حدود ارضیات میں ایک مشکوک سوٹ کیس کی موجودگی کی اطلاع پر سٹی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی، جہاں حفاظتی اقدامات کے تحت بم ڈسپوزل یونٹ کو بھی طلب کیا گیا، تاہم افسوسناک طور پر سوٹ کیس سے ایک نوجوان لڑکی کی لاش برآمد ہوئی، جسے فائرنگ کر کے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
واقعہ کی سنگینی کے پیش نظر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چارسدہ سلیمان ظفر نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس پی انویسٹی گیشن چارسدہ سجاد خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح ٹیم تشکیل دی، جس میں ڈی ایس پی سٹی زرداد علی خان، ایس ایچ او سٹی بہرمند شاہ خان، اے ایس ایچ او بسم اللہ جان اور دیگر تفتیشی افسران شامل تھے۔
لاش کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال چارسدہ منتقل کیا گیا، جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد شناخت کے لیے سوشل میڈیا پر عوام سے مدد طلب کی گئی، جس کے کچھ دیر بعد ایک شخص تھانے میں پیش ہوا اور لاش کو اپنی بیوی قرار دیا، تاہم پولیس کو اس کے بیانات میں تضاد محسوس ہوا، جس پر اسے شاملِ تفتیش کیا گیا۔
دورانِ تفتیش ملزم اسماعیل نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیوی مسماۃ (ف) کو اس کے سگے بھائی کے ساتھ مل کر قتل کیا۔ وجہ عناد یہ بیان کی گئی کہ مقتولہ کا ایک شخص قربان علی کے ساتھ مبینہ طور پر غلط تعلق تھا، جس پر دونوں نے غیرت کے نام پر اس کا قتل کیا۔
ملزم اسماعیل کی نشاندہی پر واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف بھی برآمد کر لی گئی۔ مزید تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ مقتولہ کے بھائیوں نے 2024 میں اسی شخص قربان علی کو بھی قتل کیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیا گیا قتل کیا قتل کی
پڑھیں:
مل کر بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نکلے گا : گورنر فیصل کریم کنڈی
ویب ڈیسک:گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا۔
پشاور میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر کو ایک ہال میں جمع کرنے پر اسپیکر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی کو بھلانا ہوگا، مستقبل کا سوچنا ہو گا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی ہے یا بدقسمتی کہ ہمارے پڑوس میں افغانستان ہے، ہمارے تمام شعبہ زندگی کے لوگوں نے شہادتیں پیش کیں، جب تک صوبائی حکومت، وفاق اور سیکیورٹی ادارے ساتھ نہیں بیٹھتے امن اور ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو درست سمت پر ڈالنا ہوگا، ہم نے وفاق کے ساتھ بات کرنے کے لیے اپنی سیاسی جماعتوں کو سائیڈ پر کرنا ہو گا، ہماری ترجیح ہمارا صوبہ ہونا چاہیے۔
کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے
ان کا کہنا تھا کہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے وفاق کے ساتھ دلائل سے بات کرنا ہوگی، ہمیں اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہوگا، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔
گورنر نے کہا کہ صوبے کے حق حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ہیں، اسپیکر صاحب کمیٹی بنائیں، ہر جماعت کا ایک نمائندہ لیں۔
امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش امن کیلئے ہے، دہشتگردی کے ناسور کے خلاف آج کے جرگے میں پائیدار حل نکلے گا، امن تب قائم ہوگا جب دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔
اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار
انہوں نے کہا کہ ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف طویل المدتی پالیسی اپنانی ہوگی، سب نے قربانیاں دی ہیں، این ایف سی شیئر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، اگر ایک فیصد دہشتگردی کے باعث ملتا ہے تو کسی کو اس بارے پوچھنے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے، دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اور سکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔
پہلی سے تیسری جماعت تک کے پرائمری نصاب میں تبدیلی کا فیصلہ
سہیل آفریدی نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، ہماری کوشش امن کیلئے ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو بُرا لگتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بند کمروں کے فیصلے ہم پر مسلط ہوتے آئے ہیں، ان فیصلوں سے ابھی تک دہشتگردی ختم نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا سیاستدانوں، سکیورٹی فورسز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے، اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلے گا، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی اور خیبر پختونخوا سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
ملازمین کا سپیشل جوڈیشنل الاؤنسز ختم کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری