موٹروے پولیس افسران کی سرزنش‘ فضول خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے‘ عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے موٹروے پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہاہے کہ فضول خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے،جو ادارہ کام نہیں کرے گا اس کی نجکاری ہو گی، بزنس پلان لانا ہوںگے۔وفاقی وزیر کی زیر صدارت محکمے میں
رائٹ سائزنگ کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں وفاقی سیکرٹری مواصلات، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور آئی جی موٹرویز سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں محکمے کی افرادی قوت اور مالی وسائل کے مؤثر استعمال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے موٹروے پولیس کے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز قومی امانت ہیں، ان کو مالِ غنیمت سمجھ کر بندربانٹ کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ رشید کو عمرہ پر جانے سے روکنے پر وفاقی حکومت کو نوٹس
عدالت نے وفاقی حکومت، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی پاسپورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 نومبر کو جواب سمیت طلب کر لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیخ رشید کو عمرہ روانگی سے روکنے پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی پاسپورٹ کو طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو عمرہ کے لیے سعودی عرب جانے سے روکنے کے معاملے پر دائر توہینِ عدالت کی درخواست عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی پاسپورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 نومبر کو جواب سمیت طلب کر لیا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ یہ توہینِ عدالت کا ٹرائل چلے گا اور جو بھی ذمہ دار ہوا اسے سزا یا جزا ملے گی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ سنگل بینچ کا تھا تو ڈویژن بینچ کے سامنے کیسے لگا؟ جس پر عدالت نے ہدایت دی کہ کیس کو دوبارہ سنگل بینچ میں مقرر کیا جائے۔سماعت کے موقع پر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ ان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ شیخ رشید کو عمرہ پر جانے دیا جائے، تاہم اس کے باوجود ایئرپورٹ پر ایف آئی اے اہلکاروں نے انہیں روک لیا، جو عدالتی حکم کی کھلی خلاف ورزی اور توہینِ عدالت ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت 18 نومبر کو مقرر کر دی۔