data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کو وفاقی حکومت کی ذمے داری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، وفاق کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، وفاق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سیلاب متاثرین کی مدد کرے، یہ فوری ریلیف کا واحد طریقہ ہے، مسلم لیگ (ن) الیکشن میں اس پروگرام کی پوری آنرشپ لے رہی تھی، اب یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ ملک بھر میں زرعی شعبے مشکل میں رہے ہیں، سیلاب کے بعد زرعی شعبہ بہت متاثر ہوا، وفاق کی ذمے داری ہے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے لوگوں کی مدد کرے، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیانات دینے والوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم بھی نہیں ہوگا، مسلم لیگ نے پروگرام سے متعلق کوئی ترمیم یا ڈرافٹ  نہیں دیا، جنوبی پنجاب کے لوگوں کا آخر قصور کیا ہے،  انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، اپنی انا کی وجہ سے یا پتا نہیں کیوں یہ فیصلہ کیا گیا ہے، وفاق کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہیے اور سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم کریں۔ سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سیلاب کے بعد وفاقی کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، اگر آج آپ 100 روپے خرچ کررہے ہیں تو آپ کے پاس 200 روپے خرچ کرنے کے لیے ہوتے، اگر عالمی دنیا آپ کے ساتھ ہوتی تو آپ 100 کی مدد کررہے ہیں تو 200 متاثرین کی مدد کرپاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ عالمی دنیا اور اداروں سے بات کریں اور سیلاب کی وجہ سے آئی ایم ایف شرائط پر نظرثانی کریں، جس طرح وفاق نے ہر بار کسی بھی آفت میں عالمی دنیا کی طرف رجوع کیا ہے ویسے اس بار بھی ہونا چاہیے تھا۔  انہوں نے کہا کہ بینظیر کسان کارڈ کے ذریعے چھوٹے زمین داروں اور کسانوں کو سپورٹ کریں گے، گندم کی فصل کو سپورٹ کریں گے تاکہ گندم درآمد کرنے کی ضرورت نہ پڑے، وفاق گندم خریداری اور امدادی قیمت نہ دینے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کرے، پنجاب حکومت کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا ہے،  وزیراعظم کے بھی شکرگزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام تب متعارف کروایا جب ہم مسلم لیگ (ن) کے اتحادی تھے اور انتخابات کے دوران وہ اس پروگرام کی اونرشپ بار بار لیتے تھے، اسحق ڈار اس وقت وزیر خزانہ تھے اور اس وقت ان کے تمام نمائندے اس پروگرام کی تعریف کرتے رہتے تھے مگر اب کیوں اس پر یوٹرن لیا ہے تو یہ سوال انہی سے پوچھا جائے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ امید ہے دوحہ پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے ممالک اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے، سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر سارے پاکستان نے سراہا، معاہدے سے متعلق ان کیمرا بریفنگ بھی ہوگی۔ بلاول زرداری نے مزید کہا کہ ہم کراچی میں سڑکیں بناتے ہیں، کوئی صاحب آتے ہیں اور لائن ڈالنے کے لیے سڑک کھود دیتے ہیں، لیاری میں نئی سڑکیں تعمیر ہوئیں تو گیس کی لائن ڈالنے کا کام شروع کردیا گیا، کراچی کی ترقی و تعمیر ہماری ترجیح ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے انداز کو اپنا کرعوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کی شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشتگردی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، ماضی میں بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئے ہیں تاہم بلوچستان کا حل سیاسی ہے، سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینے پڑیں گے تاکہ عوام کا فائدہ ہو۔

 

 

اسٹاف رپورٹر گوہر ایوب.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین کی مدد انکم سپورٹ پروگرام بینظیر انکم سپورٹ اس پروگرام نے کہا کہ انہوں نے کے ذریعے

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے دیگر نکات پر غور کر رہے ہیں، بلاول بھٹو

 پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کرے گی، جبکہ دیگر نکات پر بھی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اسلام آباد میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اصولی طور پر ’’آئینی عدالت‘‘ کے قیام کے حق میں ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے اور دیکھیں گے کہ مزید کن نکات پر اتفاق ہو سکتا ہے۔‘‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ’’میثاقِ جمہوریت‘‘ کی باقی شقوں کو بھی عملی شکل دی جائے تاکہ جمہوری عمل مضبوط ہو۔

ججوں کے تبادلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تجویز ہے کہ جس عدالت سے کسی جج کا تبادلہ کیا جا رہا ہو اور جس عدالت میں بھیجا جا رہا ہو، دونوں کے چیف جسٹسز کو اس کمیشن میں شامل کیا جائے جو تبادلوں کا فیصلہ کرے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن متعلقہ جج کو بلا کر اس کی رائے بھی حاصل کر سکتا ہے۔

جہاں تک جیوڈیشل مجسٹریٹس کے معاملے کا تعلق ہے، بلاول بھٹو کے مطابق، اس پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں ابھی اتفاق نہیں ہوا، لہٰذا اس وقت وہ اس حوالے سے کوئی حتمی موقف نہیں دے سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں ترمیم این ایف سی ایوارڈ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی

متعلقہ مضامین

  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کا احتجاجی پروگرام ملتوی، دہلی حکومت پر اجازت منسوخ کرنے کا الزام
  • حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے مجوزہ بل کو نہ صرف منظور کیا بلکہ بھرپور سپورٹ بھی فراہم کی: مصطفیٰ کمال
  • 27 ویں آئینی ترمیم : وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج ،وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہونگے  
  • ماس ٹرانزٹ پروگرام، مسئلہ کا حل
  • وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج پھر طلب، وزیراعظم ویڈیو لنک پر صدارت کریں گے
  • این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں،بلاول
  • 27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے دیگر نکات پر غور کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
  • سرکاری ملازم کو دہری شہریت یا ملازمت میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے نیا آرٹیکل لانے کی تجویز