وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو “بے نظیر روزگار اسکیم” میں تبدیل کیا جائے تاکہ یہ عوام کو محض مالی معاونت فراہم کرنے کے بجائے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی معاون ثابت ہو۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی سطح کا منصوبہ ہے اور یہ تجویز بھی وفاقی حکومت کی جانب سے سامنے آئی ہے کہ اس پروگرام کو صوبائی حکومتیں بھی اپنی منظوری دیں، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے اس معاملے پر بات ہوسکتی ہے، کیونکہ یہ پروگرام بنیادی طور پر قومی نوعیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اپنی نوعیت کا ایک اچھا پروگرام ہے لیکن حکومت چاہتی ہے کہ اس کے دائرہ کار کو مزید مؤثر بنایا جائے۔ “ہماری خواہش ہے کہ یہ پروگرام محض نقد امداد تک محدود نہ رہے بلکہ لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے، اسی لیے اس کی نئی شکل ’بے نظیر روزگار اسکیم‘ زیر غور ہے،” رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی۔

سیاسی جماعتوں کے باہمی تعلقات پر بات کرتے ہوئے مشیرِ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اختلافی بیانات کو مثبت معنوں میں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جماعتوں کے مابین مسائل حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی پہلے ہی کام کر رہی ہے۔

حالیہ سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں آزادانہ سروے کرایا گیا ہے اور اس ڈیٹا کی بنیاد پر متاثرین کو امداد فراہم کی جائے گی۔ ان کے مطابق سیلاب زدگان کی بحالی اور معاونت بنیادی طور پر صوبائی سطح پر عمل میں لائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

آئینی عدالت بننی چاہئے، صوبوں کا حصہ بڑھ سکتا، کم نہیں ہو گا بلاول: سب کچھ اتفاق رائے سے کرینگے، رانا ثناء

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے پیپلز پارٹی کی آئینی ترامیم کے حوالے سے تجاویز قبول کر لیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح دس بجے طلب کر لیا گیا۔ وفاقی کابینہ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ علاوہ ازیں  27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے سے متعلق  پیپلز پارٹی نے حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر اتحادیوں نے گرین سگنل دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اﷲ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ ایک دو دیگر نکات پر اتفاق رائے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ معاملات حل ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا 27 ویں آئینی ترمیم پر کافی حد تک اتفاق رائے ہو گیا۔ سینیٹر افنان اﷲ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 243 پر مان گئی ہے۔ باقی چیزوں پر بھی تحفظات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اﷲ نے نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے 27 ویں آئینی ترمیم پر حتمی رائے آ جائے تو ڈرافٹ فائنل کر کے کابینہ میں اور بعد میں سینٹ میں پیش کریں گے۔ بلاول نے صوبوں کی مساوی نمائندگی کا کہا تھا ہماری تجویز میں بھی مساوی نمائندگی ہی ہے۔ اس پر اختلاف نہیں رہا۔ وفاق اور صوبوں کے وسائل میں عدم توازن ایک حقیقت ہے۔ اس معاملے کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنا ہو گا۔ اس پر مثبت بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ صوبوں کے این ایف سی ایوارڈ میں حصے کو کم کئے بغیر بھی مختلف تجاویز پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ سب کیلئے قابل قبول حل کی تلاش کی جا سکتی ہے۔ اتحادی پارٹیوں سے لوکل باڈیز، اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن کی اجازت دینے‘ ایگزیکٹو مجسٹریسی‘ الیکشن کمشن‘ ججز ٹرانسفر کے معاملات پر بات کی جائے گی۔ جس پر اتفاق رائے ہو گا وہی تجویز ترمیم میں لائی جائے گی اور جس پر اتفاق رائے نہیں ہو گا وہ اگلے وقت کیلئے رکھ چھوڑیں گے۔ پاپولیشن‘ ایک نصاب‘ ایگزیکٹو مجسٹریسی ‘ لوکل باڈیز وقت کی ضرورت ہیں۔
اسلام آباد+کراچی (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔ آئینی عدالت کے  حق میں ہیں۔ اس کے ساتھ دیکھیں گے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے باقی کون سے نکات ہیں جن پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے  دوسرے روز کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججوں کی ٹرانسفر کے حوالے سے ہماری تجویز ہے کہ جس کورٹ سے جج ٹرانسفر کئے جائیں اور جس کورٹ میں ٹرانسفر کئے جائیں وہاں کے چیف جسٹس صاحبان کی بھی رائے لی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر بھی مجوزہ ترمیم کی حمایت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تین پوائنٹس پر حمایت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئینی عدالت کے ساتھ چارٹر آف ڈیموکریسی کے دیگر پوائنٹس کو بھی شامل کیا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر تحفظات  برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے، رانا ثنااللہ
  • پنجاب: چیف منسٹر آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
  • چیف منسٹر آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز، گریجویٹس کے لیے روزگار اور تربیت کا شاندار موقع
  • آئینی عدالت بننی چاہئے، صوبوں کا حصہ بڑھ سکتا، کم نہیں ہو گا بلاول: سب کچھ اتفاق رائے سے کرینگے، رانا ثناء
  • ہر سال 7 ہزار ارب روپے کا قرضہ، پیپلز پارٹی نے وفاق سے بڑا مطالبہ کر دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اتفاق رائے سے ہو گی: رانا ثنااللہ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر اتفاقِ رائے کی کوشش کی جائے گی، رانا ثنااللہ
  • 27ویں آئینی ترمیم: کن معاملات پر اتفاق ہوگیا، باقی کب تک طےہوں گے، رانا ثنااللہ نے بتادیا
  • آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ
  • 27 ویں ترمیم کا مسودہ پیر یا منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا: رانا ثناء