کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کراچی سے آنے والی ایک خبر نے سندھ پولیس کے پورے محکمے میں ہلچل مچا دی ہے۔ اسپیشل برانچ کی ایک خفیہ رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پولیس کے 132 پولیس افسران اور اہلکار جرائم پیشہ گروہوں کے سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ فہرست آئی جی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔
فہرست میں شامل افراد میں 58 تھانیدار (ایس ایچ اوز) اور 74 ہیڈ محرر شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ افسران نہ صرف منشیات فروشوں اور گٹکا ماوا مافیا کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ پارکنگ مافیا، لینڈ گریبرز، غیرقانونی ریتی بجری مافیا اور چائے کے ہوٹل چلانے والوں سے بھی بھتہ وصول کرتے ہیں۔
اس مکروہ دھندے میں کئی تھانے براہ راست ملوث قرار دیے گئے ہیں جن کے انچارجز کا نام فہرست میں واضح طور پر شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ان افسروں میں سے بعض اپنے تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کئی سابقہ ایس ایچ اوز بھی اور کچھ رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہیں۔
فہرست میں موجودہ ایس ایچ اوز میں ایس ایچ او سائٹ بی انسپکٹر سجاد خان، ایس ایچ او عزیز آباد وقار قیصر، ایس ایچ او ملیر کینٹ انسپکٹر سرفراز، ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر شبیر حسین، ایس ایچ او ناظم آباد انسپکٹر کامران حیدر، ایس ایچ او صدر انسپکٹر عمران زیدی، ایس ایچ او آرام باغ انسپکٹر شاہ فیصل خان، ایس ایچ او میٹھادر انسپکٹر بھائی خان، ایس ایچ او کھارادر انسپکٹر پون کمار، ایس ایچ او رسالہ انسپکٹر نصیر تنولی اور ایس ایچ او نیپئر انسپکٹر علی باقر بلوچ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ایس ایچ او عید گاہ انسپکٹر شعور خان بنگش، ایس ایچ او گارڈن سب انسپکٹر حکم داد، ایس ایچ او نبی بخش سب انسپکٹر نواز علی زرداری، ایس ایچ او فریر سب انسپکٹر راؤ اورنگزیب، ایس ایچ او گزری انسپکٹر فاروق سنجرانی، ایس ایچ او بلوچ کالونی مظہر علی کانگو، ایس ایچ او گلبہار سب انسپکٹر ہدایت میمن، ایس ایچ او موچکو ملک فیصل لطیف، ایس ایچ او شیر شاہ نند لعل، ایس ایچ او کلری انسپکٹر سلیم مروت کا نام بھی فہرست میں موجود ہے۔
ایس ایچ او شاہراہ نورجہاں انسپکٹر فیض الحسن، ایس ایچ او سعید آباد انسپکٹر ادریس عالم بنگش، ایس ایچ او سائٹ ایریا اے انسپکٹر ایاز احمد خان، ایس ایچ او محمود آباد انسپکٹر اعجاز خٹک، ایس ایچ او عوامی کالونی انسپکٹر عبدالستار، ایس ایچ او عزیز بھٹی انسپکٹر سعید باریجو، ایس ایچ او بلال کالونی انسپکٹر اسرار آفریدی، اور ایس ایچ او نیو کراچی انڈسٹریل ایریا انسپکٹر نواز گوندل بھی کرپٹ افسران کی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فہرست میں دیگر افسران جیسے انسپکٹر عتیق الرحمٰن (زمان ٹاؤن)، سب انسپکٹر غوث بخش (ابراہیم حیدری)، سب انسپکٹر ریاض (بوٹ بیسن)، سب انسپکٹر راشد الرحمٰن (جوہرآباد)، سب انسپکٹر مٹھل شر (جیکسن)، انسپکٹر محمد مٹھل (بریگیڈ)، انسپکٹر ساجد دھاریجو (چاکیواڑہ)، انسپکٹر ماجد علوی (بغدادی)، انسپکٹر آغا معشوق علی (کلاکوٹ) کے نام بھی شامل ہیں۔
اسی طرح سابق ایس ایچ اوز میں اویس وارثی (لانڈھی)، صدر الدین میرانی (شاہ لطیف ٹاؤن)، عامر اعظم (عزیز آباد)، ندیم احمد خان (گلبرگ)، انسپکٹر افتخار خانزادہ (یوسف پلازہ)، انسپکٹر راؤ ناظم، سب انسپکٹر فرخ ہاشمی (سر سید)، سب انسپکٹر غلام یاسین (خواجہ اجمیر نگری)، انسپکٹر چوہدری زاہد حسین (آرٹلری میدان)، سب انسپکٹر عرفان میو (کلفٹن)، انسپکٹر نفیس الرحمن (ڈاکس)، انسپکٹر انعام جونیجو، انسپکٹر وقار اعظم (سولجر بازار)، انسپکٹر اشرف جوگی (جمشید کوارٹرز)، انسپکٹر اسرار احمد (ڈیفنس)، طارق محمود (ٹیپو سلطان)، سب انسپکٹر عمران خان، اور انسپکٹر ناصر محمود (شاہ فیصل کالونی) شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایس ایچ اوز سب انسپکٹر ایس ایچ او فہرست میں شامل ہیں
پڑھیں:
کراچی، 5 روز سے لاپتہ بچے کی بوری بند لاش کچرا کنڈی سے مل گئی
کراچی کے علاقے لانڈھی میں پانچ روز سے لاپتہ بچے کی بوری بند لاش کچرا کنڈی سے مل گئی۔
ذرائع کے مطابق لانڈھی کے علاقے 36 بی لعل مزار گندی گلی میں کچرا کنڈی سے ایک بچے کی بوری بند لاش ملی جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچے کی شناخت 7 سالہ سعد علی ولد سلمان علی کے نام سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق مقتول بچہ 18 ستمبر کو تھانہ لانڈھی کی حدود بی ایریا نزد گوشت مارکیٹ سے لاپتہ ہوا تھا جس کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ لانڈھی میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ بچے کو قتل کیا گیا ہے یا کوئی اور معاملہ ہے تمام پہلوؤں سے دیکھا جارہا ہے۔
بچے کے والد کا کہنا ہے کہ مقتول سعد ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور چند روز قبل بچے کا اسکول ایڈمیشن کروایا تھا، جس روز سعد لاپتہ ہوا میں اسے اسکول اور پھر ٹیوشن سے لے کر آیا تھا۔
بچہ گھر سے بیس روپے لے کر چیز لینے نکلا تھا اس کے بعد سے لاپتہ تھا، پانچ روز سے ہم مسلسل اسے تلاش کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، مجھے انصاف چاہیے۔
بچے کے ماموں خرم نے بتایا کہ پولیس نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا، ہم پولیس کو کہتے رہے کہ کیمرے چیک کرے لیکن پولیس ہمیں کہتی رہی کہ ہم خود کیمرے چیک کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مزدور لوگ ہیں ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اور گورنر سندھ سے اپیل کی کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سعد علی کے اغوا اور اس کے بے رحمانہ قتل میں ملوث سفاک قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔