data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلا م آباد (صباح نیوز) انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے اور عوامی مرکزیت پر مبنی اصلاحات کو اپنانے کی اپنی مسلسل کوششوں کے تحت، عدالت عظمیٰ پاکستان نے وڈیو لنک سہولت کو ملک کے دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر وکلا اور سائلین کیلیے توسیع دے دی ہے۔ یہ سہولت سندھ ہائیکورٹ ڈویژن بینچ سکھر اور پشاور ہائیکورٹ کے 4 بینچوںایبٹ آباد، مینگورہ(سوات)، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کامیابی سے قائم کر دی گئی ہے، اس سہولت کودیگر صوبوں کے دور دراز علاقوں تک بھی توسیع دی جائے گی اور اس سلسلے میں اقدامات جاری ہیں۔ جاری پریس
ریلیز کے مطابق یہ اہم اقدام عدالت عظمیٰ کے ایک جامع اور جدید ٹیکنالوجی سے مربوط عدالتی نظام کے عزم کا مظہر ہے۔ یہ سہولت دور دراز علاقوں سے وکلا اور سائلین کو طویل سفر کی زحمت سے بچاتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں بذریعہ وڈیو لنک پیش ہونے کے مواقع فراہم کرتی ہے، جس سے وقت اور وسائل کی قابلِ قدر بچت ممکن ہوتی ہے۔ اس نظام کو مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے اور وکلا کو وڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کیلیے درخواست دینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس وسیع تر وژن کا حصہ ہے جس کے تحت عوامی مرکزیت کو فروغ دینے کیلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو عدالتی نظام میں ضم کیا جا رہا ہے تاکہ یہ نظام زیادہ شفاف، فعال اور جوابدہ بنایا جاسکے۔ یہ سہولت عدالتی کارروائیوں کو جدید خطوط پر استوار کرتی ہے اور اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ جغرافیائی رکاوٹیں کسی شہری کیلیے انصاف تک رسائی میں حائل نہ ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دور دراز علاقوں عدالت عظمی وڈیو لنک

پڑھیں:

وکلاء تقسیم، پنجاب بار کونسل کا 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان

کونسل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئینی عدالت کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے اور اس سے ملک میں عدالتی نظام مضبوط ہوگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے آئینی نوعیت کے مقدمات کی سماعت جلد ممکن ہو گی اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاخیرکا خاتمہ ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور، پنجاب بار کونسل نے 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کونسل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئینی عدالت کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے اور اس سے ملک میں عدالتی نظام مضبوط ہوگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے آئینی نوعیت کے مقدمات کی سماعت جلد ممکن ہو گی اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاخیرکا خاتمہ ہو گا۔ اس کے علاوہ قومی اہمیت کے حامل معاملات میں بروقت انصاف فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی جو ملکی استحکام اور عوام کے اعتماد کیلئے نہایت ضروری ہے۔

پنجاب بار کونسل نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام کے عمل کو شفاف اور موثرانداز میں مکمل کیا جائے تاکہ عوام اور وکلاء کا اعتماد عدالتی نظام پر قائم رہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت ملک میں عدلیہ کے کردار کو مزید مستحکم کریگی اور آئینی و قانونی مسائل کے بروقت حل کو یقینی بنائے گی۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل محمد اشفاق نے کہا کہ یہ ترمیم عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ کے عزم کی عکاس ہے۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بارکونسل ذبیح اللہ ناگرہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ عوامی مفاد اور آئینی بالادستی کا ہرصورت تحفظ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
  • دبئی ائر شو میں بھارت کی سبکی‘ لڑاکا طیارے کا آئل لیک ہونے کی وڈیو وائرل
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو
  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • روزگار سہولت پروگرام کے دسویں مرحلے کی رجسٹریشن کی مدت میں توسیع
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد 3 اہم آئینی اور عدالتی اداروں کی تشکیل نو کردی گئی
  • شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دے دیا
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
  • وکلاء تقسیم، پنجاب بار کونسل کا 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان