کراچی میں سرکاری ملازمین کا تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلیے احتجاج، حالات کشیدہ ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی میں سرکاری ملازمین اتحاد (سندھ ایمپلائز گرینڈ الائنس) نے مہنگائی کے پیش نظر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کے مطالبے کیلیے احتجاج کیا، صوبائی حکومت سے مذاکرات میں ناکامی پر ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی تو حالات کشیدہ ہوگئے،اب تک 20 مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر سرکاری ملازمین اتحاد نے احتجاج کیا اور پھر وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔
مظاہرین نے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس نے انہیں لاٹھی چارج، شیلنگ اور واٹرکینن سے روکنے کی کوشش کی جس پر مشتعل افراد نے پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا۔اس دوران صوبائی حکومت کے وفد نے مذاکرات کی بھی کوشش کی تاہم کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔
احتجاجی مظاہرین کی صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون کی طرف پہنچے اور دھرنا دیا تو پولیس نے ایک بار پھر شیلنگ کی
کراچی پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ایک بار پھر شیلنگ کی تو سڑک پر موجود عام افراد زد میں آگئے اور اُن کی حالت غیر ہوگئی جبکہ ایک خاتون پولیس اہلکار کی طبیعت بھی بگڑی جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
احتجاجی مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے کیلیے پولیس نے اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا جس کے باعث آئی آئی چندریگر اور اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوا۔
قبل ازیں پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی اور احتجاج کو روکنے کیلیے کراچی پریس کلب آنے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا جس کے باعث صحافیوں اور شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 20 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ کسی کو بھی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
وزیر توانائی کی مظاہرین سے یوم عاشور احتجاج ملتوی کرنے کی اپیل
صوبائی وزیر برائے توانائی، ترقیات و مںصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ اگر سندھ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہوئیں تو اس فرق کو دور کرنے کی تمام ممکنہ کاوشیں کی جائیں گی۔
صوبائی وزیر نے پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے میں شریک سرکاری ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات میں یہ یقین دہانی کروائی۔
نمائندہ وفد نے وزیر توانائی کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کی وجوہات سے تفصیلی آگاہ کیا اور مطالبات کی منظوری کی درخواست کی۔
ناصر شاہ نے وفد کے تمام مطالبات سنے اور کہا کہ صوبہ سندھ نے ہمیشہ اپنے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے لیکن اگر دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم ہوئیں تو اس فرق کو دور کیے جانے کے ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیر توانائی نے وفد سے کہا کہ محرم الحرام کے احترام میں فوری طور پر دھرنا ختم کیا جائے، عاشور کے بعد پھر مذاکات شروع کیے جاسکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین پیش قدمی پریس کلب پولیس نے کے باہر
پڑھیں:
مراکش میں کرپشن کیخلاف نوجوانوں کے احتجاج پر پولیس فائرنگ، ہلاکتیں 7 ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مراکش میں بدعنوانی اور عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال کے خلاف نوجوانوں کی قیادت میں شروع ہونے والا احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا اور اب اس نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔
جنوبی شہر اگادیر کے نزدیک واقع علاقے لقلیا میں پولیس نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں مزید 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اب ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 7 تک پہنچ گئی۔
مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن میں سے کئی نازک حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ تحریک ایک نامعلوم گروپ GenZ 212 نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر منظم کی، جس کے بعد ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے، جن کا بنیادی مطالبہ ہے کہ حکومت اربوں ڈالر اسٹیڈیمز اور انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کے بجائے عوام کو اسپتالوں اور اسکولوں جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔
احتجاج کے دوران ایک مقبول نعرہ گونجتا رہا کہ اسٹیڈیم تو بن گئے، اسپتال کہاں ہیں؟
وزیراعظم عزیز اخنوش نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے مگر زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے، کیونکہ پولیس طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ انتظامیہ پرامن اجتماع کو کچلنے کے لیے براہ راست گولیاں چلا رہی ہے، جب کہ وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ تحریک ماہرین کے نزدیک خطے کی ان حالیہ عوامی بغاوتوں کا تسلسل ہے، جو بنگلا دیش، سری لنکا اور نیپال میں دیکھی گئیں، جہاں عوامی دباؤ کے نتیجے میں کرپٹ اور آمر حکومتیں ختم ہوئیں اور شفاف انتخابات کی راہ ہموار ہوئی۔
اس وقت مراکش میں بھی سیاسی و سماجی بے چینی اپنے عروج پر ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ یہ احتجاج فوری طور پر ختم ہونے والا نہیں بلکہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔