امتحانات سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی فورسز نے 7 فلسطینی طلبہ سمیت 30 افراد گرفتار کر لیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ:اسرائیلی قابض فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تازہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 30 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، جن میں سات ہائی اسکول کے فلسطینی طلبہ بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلسطینی قیدیوں کے امور پر کام کرنے والے گروپ فلسطینی پرزنر سوسائٹی کے ترجمان کاکہنا ہےکہ یہ گرفتاریاں علی الصبح کی گئیں، جب طلبہ اپنے ثانوی جماعت کے حتمی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
ترجمان کے مطابق چھاپے خاص طور پر شمالی ضلع سلفیت کے علاقے دیر استیا میں مارے گئے، جہاں چھ طلبہ اور ان کے بعض والدین کو بھی گرفتار کیا گیا، ایک اور طالبعلم کو طولکرم سے حراست میں لیا گیا، بعد ازاں والدین کو رہا کر دیا گیا، تمام طلبہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔
فلسطینی وزارت تعلیم نے تصدیق کی ہے کہ اس سال کم از کم 67 ہائی اسکول طلبہ اسرائیلی گرفتاریوں کے باعث امتحانات دینے سے محروم ہو چکے ہیں۔
خیال رہےکہ اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیل کی تباہ کن جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں کم از کم 988 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، قابض فورسز کے ساتھ ساتھ غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حملے بھی ان مظالم میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے جولائی 2023 میں ایک تاریخی فیصلے میں اسرائیل کے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام یہودی بستیوں کے خاتمے اور فوری انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نہ صرف اس فیصلے کو نظرانداز کر رہا ہے بلکہ مقبوضہ علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے جارحانہ پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت پر فوری دباؤ ڈالے تاکہ نہ صرف قید طلبہ کو رہا کیا جائے بلکہ تعلیم، صحت اور آزادانہ نقل و حرکت جیسے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
حماس سے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اعلان کے باوجود 100 سے زائد فلسطینی شہید
شہید ہونیوالوں میں46 بچے شامل، 253 افراد زخمی ،ایک میزائل الشفاء اسپتال کے پیچھے گرا
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں کی جانب سے غزہ شہر پر کی گئی وحشیانہ بمباری میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں فوری اور شدید حملوں کا حکم دیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی کے جواب میں کیا گیا ۔جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ہوا۔منگل کی رات نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر پر دوبارہ فضائی حملے شروع کیے ۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مختلف مقامات پر حملے کیے۔ ایک میزائل الشفاء اسپتال کے پیچھے گرا۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ رات سے جاری اسرائیلی حملوں میں کم از کم 104 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 46 بچے شامل ہیں، جبکہ 253 افراد زخمی ہوئے ہیں۔تازہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں ایک فلسطینی صحافی محمد المنیراوی اور ان کی اہلیہ بھی ہیں، جو غزہ کے علاقے النصیرات میں ایک خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں حماس یاکسی اور نے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا تھا اور اسرائیل سے جواب کی توقع تھی۔تاہم حماس نے رفح کے قریب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔