شیفالی کی موت سے اینٹی ایجنگ انجیکشن کا تعلق؟ معروف ڈرماٹولوجسٹ کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
بھارتی اداکارہ شیفالی زری والا کی موت سے متعلق بھارت کے معروف ڈرماٹولجسٹ ایرک بورجز کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
معروف بھارتی اداکارہ و ماڈل شیفالی زری والا 42 برس کی عمر میں اچانک انتقال کرگئیں، جس پر ان کے مداحوں اور شوبز حلقوں میں گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق انہیں دل کا دورہ پڑا، جس کے بعد ان کے شوہر پراگ تیاگی نے انہیں فوری طور پر ممبئی کے اندھیری علاقے میں واقع بیلیو ملٹی اسپیشلٹی اسپتال منتقل کیا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
بھارتی میڈیا کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اداکارہ کی موت کا تعلق اینٹی ایجنگ انجیکشن کے استعمال سے جوڑا جارہا ہے، جو انہوں نے ورت (فاسٹنگ) کے بعد لیا تھا۔
اس حوالے سے معروف ڈرماٹولوجسٹ ایرک بورجز کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اینٹی ایجنگ انجیکشنز بعض اوقات جسم کے الیکٹرولائٹس کا توازن بگاڑ دیتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر میں کمی اور پوٹاشیم کی سطح گرنے جیسے خطرناک مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
https://www.
ڈاکٹر نے اداکارہ کی سگریٹ نوشی کی عادت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ نکوٹین جلد کے خلیوں کو نقصان پہنچا کر عمر رسیدگی کے آثار کو بڑھا سکتی ہے تاہم موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہی واضح ہوگی۔
یاد ہے کہ اس وقت شیفالی کی موت کی وجوہات سے متعلق پوسٹ مارٹم رپورٹ کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے اور ان کے ساتھی اداکاروں سمیت مداح جاننا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی 42 سالہ اداکارہ کی موت اینٹی ایجنگ انجیکشن کی وجہ سے ہوئی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اینٹی ایجنگ کی موت
پڑھیں:
’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں سزائے موت سنا دی۔ جس سے تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی سزا سے 1971 سے آج تک معصوموں کے خون کا انصاف بالآخر ہوگیا، اور بنگلہ دیش بھارتی جبر اور اثرورسوخ سے حقیقی آزادی کی طرف بڑھ گیا۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
2024 میں میں طلبہ کی شروع کی گئی قانونی جدوجہد کا فیصلہ اب عدالت کے تاریخی فیصلے کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔ یہ سزائے موت شیخ حسینہ واجد کو نہیں بلکہ بھارت کی بالادستی کو سنائی گئی ہے۔
بھارت بنگلہ دیش کے عوام کے جمہوری فیصلے کا احترام کرے اور حسینہ واجد کو واپس کرے۔ دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کو بنگلہ دیش کی عوامی آواز سننی ہوگی۔
بھارت اُس شیخ حسینہ واجد کا میزبان ہے جسے ڈھاکا ٹربیونل نے 2024 کے طلبہ کریک ڈاؤن میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنا دی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2024 کی کارروائی میں 1400 تک افراد مارے گئے۔
بھارت بنگلہ دیش 2013 کے مجرموں کے تبادلے کے معاہدے میں سنگین جرائم اور دہشتگردی کے معاملات میں باہمی تعاون کی شق واضح موجود ہے۔
دونوں ممالک نے طے کیا تھا کہ سزائے موت یا طویل قید والے جرائم میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے بھارت کے کہنے پر اعلیٰ پروفائل مجرم یو ایل ایف اے رہنما انوپ چیتیا کو بغیر تردد حوالے کیا۔
بھارت خود برطانیہ سے وجے مالیا، اور دیگر کی واپسی کے لیے رول آف لا اور بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کرتا ہے۔ امریکا سے تہور رانا کی حوالگی پر بھارت جشن مناتا رہا۔
سوال یہ ہے کہ جو قانون باقی سب کے لیے موجود ہے تو پھر شیخ حسینہ جیسے مجرم کو پناہ دینے کا جواز کیا ہے؟
بے گناہ طلبہ پر مہلک طاقت کے استعمال کی ذمہ دار مجرم کی حفاظت بھارت کے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے تمام دعوؤں کے برعکس ہے۔
مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟
متاثرہ خاندانوں کے انصاف، سچ اور انسانی حقوق کے تقاضے دہراتے ہیں کہ نئی دہلی کو ڈھاکا کے مطالبات سنجیدگی سے سننے ہوں گے۔
بھارت اپنے ہی تیار کردہ قانونی اور اخلاقی اصولوں سے پیچھے کیوں ہٹ رہا ہے؟ لگتا ہے کہ بھارتی جمہوریت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی بالادستی سزائے موت شیخ حسینہ واجد وی نیوز