جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر قائم ہیں: ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ( این پی ٹی ) سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے ( آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے تہران کے فیصلے پر جرمنی کی تنقید کو بدنیتی قرار دیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ ایران این پی ٹی اور اس کے سیف گارڈز ایگریمنٹ پر قائم ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ایران پر بمباری کی جرمن حمایت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جرمن حکومت ایرانیوں کے لیے بد نیتی کے سوا کچھ نہیں رکھتی۔’ یہ بات انہوں نے جرمن دفتر خارجہ کی اُس پوسٹ کے جواب میں کہی جس میں ایران کے اقدام پر تنقید کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ بدھ کو، ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کر دیا تھا، جس کی وجہ ایجنسی کا اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت نہ کرنا تھا جو ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے تھے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں، جرمنی کی وزارت خارجہ نے ایران سے ’ اس فیصلے کو واپس لینے’ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’ تباہ کن پیغام’ دیتا ہے۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ’ اس اقدام سے ایرانی جوہری پروگرام پر بین الاقوامی نگرانی کا امکان ختم ہوجائے گا، جو ایک سفارتی حل کے لیے انتہائی اہم ہے۔
عباس عراقچی نے 13 جون کو جرمنی کی ’ اسرائیل کے ایران پر غیر قانونی حملے کی واضح حمایت’ کی شدید مذمت کی تھی، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان شہید ہوئے تھے۔
17 جون کو، جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کے جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنا کر’ ہم سب کے لیے گندا کام کر رہا ہے۔’
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں، اسرائیل نے امریکا کے ساتھ مل کر فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیےتھے۔
عدلیہ کے مطابق، اس جنگ کے دوران ایران میں 900 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کیساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اوول ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک صحافی نے ٹرمپ اور سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا امریکا اور سعودی کے درمیان دفاعی معاہدے پر کوئی اتفاق ہوگیا ہے اور کیا ابراہیم معاہدوں پر بات چیت ہوئی ہے۔؟
اس پر سعودی ولی عہد نے جواب کیا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ پھر ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جہاں تک دفاعی معاہدے کا تعلق ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اس پر فریقین "تقریباً" اتفاق کرچکے ہیں۔