بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10ارب ہرجانے کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 10ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے کیس کی نئی تاریخ مقرر کیے بغیر سماعت مخر کر دی۔
(جاری ہے)
وزیراعظم شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش نہیں ہوئے،انہوں نے گزشتہ سماعت پر قانونی نوٹس اور رسیدیں عدالت جمع کرادی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے قانونی نوٹس اور رسیدیں پیش نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا،وکیل محمد حسین چوٹیا نیاعتراضات پرمبنی اپنا جواب جمع کرادیا۔ جواب کے مطابق وزیراعظم نے دعوی دائرکرنے سے قبل بانی پی ٹی آئی کوقانونی نوٹس نہیں بھجوایا،قانونی نوٹس کی فوٹو کاپی بطورثبوت عدالت پیش نہیں کی جاسکتی،قانونی نوٹس پروزیراعظم کیدستخط موجود نہ ہونے پر دعوی غیرموثرہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قانونی نوٹس بانی پی ٹی
پڑھیں:
ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے‘عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے سابق ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیٹی ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کالعدم قرار دے دی ہے اور اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کارروائی نہیں کرسکتے، ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت کوئی بھی جج اپنے ہم منصب جج کے خلاف آرٹیکل 204 کے تحت کارروائی نہیں کر سکتا اور ایسے معاملات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہے۔عدالت نے کہا کہ ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور اگر ان کے خلاف بدانتظامی یا مس کنڈکٹ کا الزام ہو تو اس کی انکوائری اور کارروائی صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔فیصلے کے مطابق کسی ریگولر بینچ کو ایسا اختیار حاصل نہیں، ریگولر بینچ کے 21 اور 27 جنوری 2025ء کے احکامات اب مؤثر نہیں رہے کیونکہ پارلیمنٹ کی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے مقدمات خود بخود آئینی بینچز کو منتقل ہو گئے تھے اور ریگولر بینچ ان کی سماعت کا اختیار کھو بیٹھا تھا۔واضح رہے کہ معاملہ اس وقت پیدا ہوا جب کسٹمز ایکٹ 1969 کی شق 221-A(2) کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریگولر بینچ نے مقدمات کو جزوی زیر سماعت قرار دے کر دوبارہ اپنے سامنے لگانے کی ہدایت کی تاہم فائلوں کی فکسنگ نہ ہونے پر ریگولر بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کر دی۔نذر عباس نے اس نوٹس کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت عظمیٰ نے سنتے ہوئے قرار دیا کہ ججز کے مابین اس طرح کی کارروائی انصاف کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریگولر بینچ نے آئینی شقوں کے برعکس کارروائی جاری رکھی اور کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کا عمل شروع کیا جو غیر پائیدار اور غیر مؤثر تھا۔عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ایسے اقدامات سے عدلیہ کے ادارتی وقار کو نقصان پہنچتا ہے اور ججز کے درمیان ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے، اس لیے عدالتی فیصلے کے مطابق کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی غیر مؤثر اور کالعدم قرار پائی اور اس حوالے سے جاری ہونے والے تمام احکامات ختم ہوگئے۔