پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہے، فیصل واوڈاکا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر فیصل واوڈا نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قانونی لحاظ سے درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کیس بہت کمزور تھا اور وہ پی ٹی آئی والے عمران خان کو جیل میں رکھنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔سینیٹر فیصل واوڈا نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں کہا کہ جب پونے دو سال قبل جب یہ مقدمہ دائر ہوا تھا تو اس وقت کہا تھا کہ اس مقدمے میں فیصلہ یہی ہونا ہے کہ تحریک انصاف کو مایوسی ہوگی اور یہ نشستیں ان کو نہیں ملیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا کیس قانونی لحاظ سے بہت ہی کمزور تھا، جس طرح یہ مقدمہ دائر ہوا تھا اور جس طرح اس کو چلایا گیا، اس لیے پہلے دن سے واضح تھا، قانونی کارروائی ہوتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک قانونی طور پر سننے کے بعد ایک فیصلہ دیا ہے، جو قانونی طور پر ٹھیک ہے۔
محرم الحرام میں ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اس میں اہم پہلو یہ تھا کہ شروع دن سے پی ٹی آئی جس حیل و حجت لے کر گئی تھیں، جس قدر قانونی خامیاں تھیں اور عام لوگوں کو بھی معلوم تھا کہ کیا ہوگا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ فیصلہ میرے لیے تو کوئی سرپرائز نہیں ہے، میں 26 ویں ترمیم پر بھی واضح تھا اور 27 ویں ترمیم آئے گی، اس پر بھی انتہائی واضح ہوں، پہلے بھی قانون سازی ہونی تھی وہ قانون ساز کرچکے ہیں، آگے بھی کریں گے اور واضح اکثریت سے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک وہ مایوس ہیں اور ڈرامے بازی کر رہے ہیں، تحریک والے جو چاہتے تھے اس حساب سے ان کو کامیابی حاصل کی، اپنی سیاست لڑائی، مار دھاڑ، گالم گلوچ گھیراؤ کی سیاست اور پی ٹی آئی والے عمران خان کوجیل میں رکھنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ وہ باہر آگئے تو یہ شکلیں نظر نہیں آئیں گی۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟
سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے، ہم سب کو شروع دن سے واضح تھا، قانونی، اخلاقی اور جمہوری طور پر بھی واضح تھے۔انہوں نے کہا کہ اتنی ساری کامیابیوں کے بعد حکومت کو پرفارم کرنا چاہیے اور تحریک انصاف کے لیے یہ شروع دن سے انتہائی مایوس کن تھا، وہ جو کچھ دکھا رہے ہیں یہ سب میک اپ اور آنکھوں کو دھول جھونکنا ہے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں احتجاج کریں گے تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ اب پاکستان میں کوئی احتجاج نہیں کرسکتا ہے، احتجاج والی کہانی بالکل ختم ہوگئی ہے، اب ترقی اور تعمیری پاکستان کی بات ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اب مار دھاڑ اور اسمبلیوں میں احتجاج کرنے کی بات کرنا تو اسمبلیوں میں احتجاج کا ہمیں معلوم ہے، میں خود رکن ہوں، وہ سب ایک انڈراسٹینڈنگ سے ہوتا ہے، اسی کے تحت وہ باہر جاتے ہیں اور سب مراعات اور تنخواہیں لے رہے ہیں، اس لیے یہ سب ڈراما ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے سے متعلق تبصرہ
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان میں جو سیاست ہوگی وہ تعمیری ہوگی، مجھے سمیت قانون ساز پہلے بھی بات کرتے تھے اب بھی کریں گے اور اب ذرا سکون سے کریں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے پاس بیانیہ نہیں ہے، جن کا بیانیہ بنانا ہے وہ اس حوالے سے زیرو ہیں اور اگر بیانیہ بنانے میں کوئی ہوشیار ہے تو پی ٹی آئی کے اندر عمران خان ضرور ہیں اور ہم نے بھی ان سے بیانیہ بنانا سیکھا ہے، اس لیے ہم بڑے بڑوں کا بیانیہ توڑتے تھے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سینیٹر فیصل واوڈا نے فیصل واوڈا نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سپریم کورٹ پی ٹی آئی رہے ہیں کریں گے ہیں اور تھا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی
سپریم کورٹ آف پاکستان—فائل فوٹوسپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی درخواستیں منظور کر لیں، پی ٹی آئی فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی فل بینچ نے نظرِ ثانی درخواستوں پر فیصلہ دیا اور جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔
سپریم کورٹ میں نظرِ ثانی درخواستوں پر آج 17 ویں سماعت تھی، سپریم کورٹ کے 6 ججز کے مقابلے میں 7 ججز کی اکثریت نے نظرِثانی درخواستیں منظور کر لیں۔
7 ججز میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
فیصلے میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے مشروط طور پر نظر ثانی درخواست منظور کی جبکہ جسٹس جمال مندوخیل اپنے مرکزی کیس کےفیصلے پر قائم رہے۔
آج کی سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی جبکہ پہلے ہی آئینی بینچ سے جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی الگ ہو گئے تھے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ نے 12 جولائی 2024ء کو 8 ججز کی اکثریت سے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں، اس فیصلے کے خلاف ن لیگ اور پی پی نے الیکشن کمیشن میں نظرِ ثانی درخواستیں دائر کیں۔
کیس کے دوران سنی اتحاد کونسل کی طرف سے فیصل صدیقی اور حامد خان نے دلائل دیے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان راکرم راجہ پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن، ن لیگ اور پی پی اپنی تحریری معروضات جمع کرائیں۔
سماعت کے اختتام کے بعد پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب روسٹرم پر آ گئیں اور کہا کہ میرے دو تین نکات ہیں وہ گوش گزار کرنا چاہتی ہوں۔
اس پر جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ یہ فیصلہ آپ نے کیوں لیا کہ آپ سنی اتحاد میں جائیں؟
کنول شوذب نے جواب دیا کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ کو بلا چھینا گیا، 13 جنوری کو ہمارے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے۔