دریائے سوات کنارے دفعہ 144 نافذ، تمام ہوٹلز اور تفریحی سرگرمیاں بند
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک :صوبائی حکومت نے مون سون بارشوں کے دوران کسی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کے لیے دریائے سوات کے اطراف تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
حکام کے مطابق صوبہ بھر میں دریاؤں اور ندی نالوں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی دفعہ 144 نافذ کی جا چکی ہے،ضلعی اور مقامی انتظامیہ نے سیاحوں اور مقامی افراد کو ریور بیڈزمیں جانے سے روکنے کے لیے بھرپورآگاہی مہم بھی شروع کی ہے.
مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا
ذرائع ابلاغ،سوشل میڈیا اور پبلک اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں اور مون سون کے دوران دریاؤں سے دور رہیں۔
انتظامیہ نے ایک بار پھر سیاحوں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہدایات پرسختی سے عمل کریں اورکسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کو سنجیدگی سے لیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ: امن و امان کیلیے ڈبل سواری اور چہرہ ڈھانپے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومت بلوچستان نے انتہائی اہم اور سخت سکیورٹی اقدامات اٹھائے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن کا اطلاق فوری طور پر ہو گیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں ممکنہ تخریبی کارروائیوں اور سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہے۔
نئے نوٹیفکیشن میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدام سیکورٹی کی بہتر نگرانی اور تخریبی عناصر کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ڈبل سواری پر عائد پابندی مقررہ مدت کے لیے نافذ العمل رہے گی اور اس کے اطلاق کے دوران خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو عوامی مقامات پر نقاب یا چہرہ ڈھانپنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس کے علاوہ محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے تحت کئی دیگر پابندیوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ ان میں گاڑیوں پر سیاہ یا ٹینٹڈ شیشوں کا استعمال شامل ہے، جس پر اب سخت پابندی ہو گی۔ حکومتی اداروں کے مطابق کالے شیشوں والی گاڑیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سب سے اہم پابندیوں میں سے ایک دھماکا خیز مواد اور آتشیں اسلحہ کی کسی بھی قسم کی نقل و حمل پر مکمل ممانعت ہے تاکہ تخریب کاری کے تمام راستے بند کیے جا سکیں۔