دریائے سوات کے کنارے تمام ہوٹلز و تفریحی سرگرمیاں بند، دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سوات(اوصاف نیوز) صوبائی حکومت نے مون سون بارشوں کے دوران کسی بھی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کے لیے دریائے سوات کے اطراف تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور تجارتی سرگرمیوں کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق صوبہ بھر میں دریاؤں اور ندی نالوں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی دفعہ 144 نافذ کی جا چکی ہے۔ضلعی اور مقامی انتظامیہ نے سیاحوں اور مقامی افراد کو ریور بیڈزمیں جانے سے روکنے کے لیے بھرپورآگاہی مہم شروع کی ہے۔
ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا اور پبلک اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں اور مون سون کے دوران دریاؤں سے دور رہیں۔
انتظامیہ نے ایک بار پھر سیاحوں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہدایات پرسختی سے عمل کریں اورکسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کو سنجیدگی سے لیں۔
18 سیاحوں کی ہلاکت کا معاملہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات سمیت 4 افسر معطل، انکوائری کمیٹی تشکیل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات :خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد انتظامی افسران کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان وزیراعلیٰ کاکہنا ہےکہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں 17 سیاحوں کے بہہ جانے کے واقعے کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے انسپکشن ٹیم کے چیئرمین کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی سانحے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی، واقعے میں غفلت اور ناقص کارکردگی کے باعث متعدد ضلعی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
معطل ہونے والے افسران میں اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ کوبروقت وارننگ جاری نہ کرنے پر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کوپیشگی حفاظتی انتظامات نہ کرنے پر ہٹایا ہے،ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو بھی فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ انسانی جانوں کے ضیاع پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،
سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو صوبائی حکومت کی جانب سے فی کس 10 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔
خیال رہےکہ سانحہ آج صبح اُس وقت پیش آیا جب سیاحوں کا ایک گروپ دریائے سوات کے خشک حصے میں تصویریں لینے کی غرض سے گیا، عینی شاہدین کے مطابق سیاح ناشتہ کرنے کے بعد دریا کے ایک نسبتاً محفوظ دکھنے والے علاقے میں گئے، جہاں اچانک سیلابی ریلا آیا اور انہیں گھیر لیا۔
سیاح جان بچانے کے لیے دریا کے بیچ میں موجود ایک بلند ٹیلے پر چڑھ گئے اور مدد کے لیے چیختے رہے، مگر دریائے سوات کی تیز و بے رحم موجوں کے سامنے کوئی تدبیر کارگر نہ ہو سکی، مقامی افراد نے بچانے کی کوشش کی، تاہم وہ بھی ناکام رہے۔
واضح رہے کہ واقعے میں 9 افراد جاں بحق، 4 کو بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور 1 کا سوات سے بتایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 26 اگست 2022 کو بھی ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں پانچ نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے، جو تین گھنٹے تک امداد کے انتظار میں بلند پتھر پر بیٹھے رہے، لیکن کوئی مدد نہ پہنچنے پر بے بسی کی تصویر بنے جان کی بازی ہار گئے۔
عوام اور متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوات جیسے سیاحتی علاقوں میں ریسکیو وارننگ سسٹم کو جدید اور مؤثر بنایا جائے تاکہ آئندہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ ساتھ ہی دریا کے کنارے خطرے کی وارننگ اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔