سیاحت میں خوشحالی لانے‘ امن قائم کرنے کی طاقت ہے‘ وزیراعظم کا عالمی دن پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیاحت کے فروغ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاحت صرف ایک صنعت نہیں بلکہ یہ ہماری قومی شناخت اور فخر کا مظہر ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سیاحت کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت کے عالمی دن پر حکومت پاکستان اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ سیاحت کے فروغ کے لئے تمام تر وسائل بروے کار لائے گی۔ اس سال کا موضوع ’’سیاحت اور پائیدار تبدیلی‘‘ ایک فوری حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔ سیاحت کو ایک ایسے شعبے میں تبدیل ہونا چاہئے جس کی بنیاد عوام کی ترقی، ہماری معیشت کی مضبوطی اور ہمارے ورثے کی حفاظت ہو۔ وادی سندھ کی قدیم تہذیبوں سے لے کر ہمارے پہاڑوں، صحراؤں اور ساحلوں کی سدا بہار خوبصورتی تک پاکستان ایک ایسی سرزمین ہے جو دنیا کیلئے انتہائی دلچسپی اور کشش رکھتی ہے، ہمیں دنیا کو اس طرف متوجہ کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاحت میں خوشحالی لانے، اتحاد کو فروغ دینے اور امن کو قائم کرنے کی طاقت ہے۔ پاکستان کا دورہ کرنے والا ہر سیاح نہ صرف ہماری معیشت بلکہ باہمی ثقافتی سوجھ بوجھ اور عالمی خیر سگالی کیلئے فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاحت کو ترقی کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعے نوجوانوں کے لئے ملازمتیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیاحت کے
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش، نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے: اسحاق ڈار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش ہے، عالمی تعاون کے بغیر چیلنجز سے نمٹنا ناممکن ہے۔
اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مارگلہ ڈائیلاگ 2025 سے خطاب کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، انسانیت کو آج کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل عالمی امن واستحکام کی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، عالمی ادارے کمزور ہوتے جارہے ہیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا کاربن اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہورہا ہے، چیلنجز سے عہدہ برآہونے کیلئے کثیرالجہتی اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی تعاون اورنفاذ کے مؤثر نظام کے بغیر چیلنجز سے نمٹنا ممکن نہیں، عالمی معاشی مساوات کوفروغ دینا ضروری ہے، اس مکالمے کا موضوع عصرحاضر کے تقاضوں سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرضوں کے بحران نےدنیا کے 100سے زائد ممالک کو منفی طور پر متاثر کیا ہے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک سب کے لیے بلاتفریق رسائی ضروری ہے۔