مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کردی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع لیہہ میں بدھ کو ریاستی درجے (اسٹیٹ ہُڈ) اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر شٹر ڈاؤن (ہڑتال) کے دوران احتجاج کے دوران پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے، جب کہ مظاہروں کے دوران پچاس سے زائد گرفتار اور درجنوں شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ وہیں اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے لیہہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو آگ لگا دی اور سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی بھی نذرِ آتش کر دی۔ اب تازہ خبر کے مطابق بدھ کو بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لئے لداخ کے لیہہ میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔ پولیس اب تک 50 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بدامنی اس وقت بڑھ گئی جب لیہہ اپیکس باڈی (LAB) کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کے نفاذ کے مطالبے کے لئے بند کے دوران احتجاج پُرتشدد ہوگیا۔ مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور ہل کونسل ہیڈکوارٹر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی حمایت میں بند کا اعلان کیا تھا۔ حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کر دی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان سونم وانگچک نے اپنا 15 روزہ روزہ توڑ دیا اور نوجوانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن بدھ کو پیش آنے والے واقعات نے امن کے پیغام کو کمزور کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے تشدد کے لئے سیاسی طور پر محرک بیانات کو ذمہ دار ٹھہرایا، جب کہ لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے اسے ایک سازش قرار دیا۔ لداخ کے مستقبل پر مودی حکومت اور مقامی تنظیموں کے درمیان اگلی بات چیت 6 اکتوبر کو ہونے والی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے دوران گیا ہے کے لئے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت “وندے ماترم” کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی ازخود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکم نامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔
حکم نامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکم نامے کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکم نامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکم نامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکم نامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں ایک سرکاری تقریب کے دوران اجتماعی طور پڑھے گئے “وندے ماترم” کی قیادت کی۔ اس موقع پر ارکان پارلیمان، سرکاری افسران اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔