UrduPoint:
2025-11-10@06:09:55 GMT

مایورکا: مخالفت کے باوجود ریکارڈ سیاح

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

مایورکا: مخالفت کے باوجود ریکارڈ سیاح

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) تیز دھوپ میں کرایے کی گاڑیوں کی کئی کلومیٹر طویل قطار بل کھاتے راستے پر اوپر چڑھ رہی ہے۔ اس ابتدائی خزاں کی صبح چھٹیوں پر آئے ایک ہجوم نے ویلدیموسا کا رخ کیا ہے۔ یہ دلکش پہاڑی گاؤں مایورکا کے مقبول ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے اور اس برس بھی روزانہ وہاں کی تنگ سڑکوں پر ٹریفک جام نظر آتا ہے۔

اس سے صرف سیاح ہی متاثر نہیں ہوتے۔ یہاں بسیں پھنس جاتی ہیں جس میں زیادہ تر اپنی نوکریوں پر جانے والے افراد ہوتے ہیں، جو اس صورتحال میں دیر سے دفتر پہنچنے کی کوفت کی وجہ سے جھنجھلا جاتے ہیں۔

بیلئیر جزائر پر انیس ملین سیاح

اگرچہ بیلئیر سمیت اسپین کے دیگر حصوں میں بڑے پیمانے پر سیاحت کے خلاف ناراضی کئی برسوں سے بڑھ رہی ہے اور بار بار احتجاجی مظاہروں کی صورت میں سامنے آتی ہے، پھر بھی ان جزیروں پر اس سال بھی سیاحوں کا نیا ریکارڈ قائم ہونے جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

جولائی تک تقریباً گیارہ ملین سیاح آ چکے تھے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے سے کچھزیادہ ہیں۔

پورے 2024 میں یہ تعداد اٹھارہ اعشاریہ سات ملین رہی۔ اس سال امکان ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر انیس ملین سے زیادہ ہو جائے گی یعنی اسپین آنے والے ہر پانچ سیاحوں میں سے ایک سیاح یہاں آیا۔

لیکن ان بہ ظاہر خوش آئند اعداد و شمار کے باوجود مایورکا کی سیاحت کی صنعت میں خوشی کا ماحول نہیں ہے۔

ریستورانوں، دکانوں اور تفریحی مقامات کے مالکان نمایاں مالی نقصان کی شکایت کر رہے ہیں۔ انہیں خاص طور پر جرمن سیاحوں کی کمی نے پریشان کر دیا ہے۔

صرف جولائی میں ہی ان کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد سے زیادہ گھٹ گئی۔ جرمن سیاح روایتی طور پر مایورکا آنے والے سب سے بڑی تعداد میں ہوتے ہیں، اسی لیے خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں۔

جزیرے کے ٹور گائیڈز کی تنظیم کے سربراہ پیڈرو اولیور کا ماننا ہے کہ سیاحت مخالف احتجاج اس کی ایک بڑی وجہ ہیں، ''مجھے کوئی شک نہیں کہ ان کا اثر ہوا ہے۔ پیغام پہنچ چکا ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے، ''سیاح بار بار پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ ہے کہ مایورکا کے لوگ اب سیاح نہیں دیکھنا چاہتے؟''

بڑھتی گرمی بھی ایک عنصر

لیکن ہسپانوی ٹورازم بیورو برلن کے نمائندے الوارو بلانکو کو جرمن سیاحوں کی کم آمد کی بنیادی وجہ احتجاج نظر نہیں آتی۔

ان کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں اس موضوع پر صرف دو جرمن شہریوں نے ای میل کیں، ''میرا نہیں خیال کہ احتجاج سے زیادہ فرق پڑا ہے۔‘‘ ان کے مطابق اصل وجہ جرمنی کی اقتصادی صورتحال ہے۔ ساتھ ہی جنوبی یورپ کی بڑھتی گرمی بھی کچھ سیاحوں کو روک رہی ہے۔

ٹورازم کنسلٹنگ کمپنی مابریان کے کارلوس سیندرا بھی متفق ہیں کہ طویل مدتی اثرات ضرور ہو سکتے ہیں، لیکن فی الحال اصل وجہ اقتصادی ہے۔

وہ خاص طور پر تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو وجہ بتاتے ہیں۔ ہوٹل کے نرخ اور مالی دباؤ

مایورکا کی سیاحتی صنعت کئی برسوں سے معیار بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔ سب سے واضح مثال ہوٹلوں کی تبدیلی ہے۔ پچھلے بیس برس میں چار اور پانچ ستارہ ہوٹلوں کی تعداد تین گنا ہو گئی جبکہ ایک سے تین ستارہ ہوٹل تقریباً ختم ہو گئے۔ اس سے سیاحوں کے بجٹ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

اس کے ساتھ بیلئیر حکومت نے امریکہ میں اپنی تشہیر بڑھائی ہے۔ اس سال فرانسیسی، اطالوی اور شمالی یورپی سیاحوں کی غیر معمولی آمد نے جرمنوں کی کمی کو پورا کر دیا۔

یوں سب مخالفتوں کے باوجود جزیرہ ایک بار پھر ریکارڈ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ علاقائی حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ گنجائش کی حد پوری ہو چکی ہے، لیکن وہ اب تک کسی بھی سخت اقدام سے گریزاں رہی ہے۔

ابھی تک نہ تو شب گزاری ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، نہ ہی کرائے کی گاڑیوں پر کوئی خصوصی ٹیکس یا سیاحتی کرایہ داری پر سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ معیشت سیاحت پر حد سے زیادہ انحصار کرتی ہے اور ڈر یہ ہے کہ مانگ کہیں کم نہ ہو جائے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے زیادہ رہی ہے

پڑھیں:

صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو مخالفت کریں گے، فضل الرحمان

فوٹو: اسکرین گریب

امیر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران فضل الرحمان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابلِ قبول نہیں، جمیعت علماء اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے، ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں۔ ہماری جماعت صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے، صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔

آرٹیکل 243 اور آئینی عدالت پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، رانا ثنا

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر آج شام تک معاملات حل ہوجائیں گے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا، ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہورہا۔ ٹھیک کرنے کےلیے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی ہے، مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارتِ تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ 26ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27 ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں۔ 

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے، سینیٹر علی ظفر
  • فرنچائزز مالکان کی پی ایس ایل میں دو نئی ٹیمیں شامل کرنے کی مخالفت
  • عدالتی فیصلے کے باوجود رکن اسمبلی اسد سکندر نے زمین پر قبضہ کرلیا، عمیر ڈھیڈی
  • شہباز حکومت قرضوں کے نئے ریکارڈ بنانے لگی
  • صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو مخالفت کریں گے، فضل الرحمان
  • لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ
  • ڈی پورٹ کے باوجود برطانیہ آنے والا ایرانی دوسری مرتبہ ملک بدر