جرمنی سیاحوں کے لیے کتنا محفوظ، تحفظات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
جرمنی میں جرائم کے بڑھتے ہوئے خوف نے سیاحوں کے ذہنوں میں سوالات اٹھا دیے ہیں کہ کہیں یہ ملک سیاحت کے لیے غیر محفوظ تو نہیں ہوتا جا رہا۔ تاہم اعداد و شمار اور حقائق اس بارے میں تھوڑے مختلف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں اعلیٰ معیاری تعلیم کے 10 پرکشش شعبے کون سے ہیں؟
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی دنیا بھر میں اپنی خوبصورت تاریخی عمارات، ثقافتی تنوع اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے لیکن حالیہ برسوں میں جرائم کے بارے میں خبروں نے کچھ تحفظات کو جنم دیا ہے۔
جرمنی میں مجموعی طور پر جرائم کی شرح نسبتاً کم ہے اور یہ یورپ کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں سیاحوں کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
جرائم کے اعداد و شمارجرمن پولیس کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پرتشدد جرائم (جیسے ڈکیتی، حملے یا قتل) کی شرح کافی کم ہے اور یہ واقعات زیادہ تر مخصوص علاقوں تک محدود ہوتے ہیں۔
چھوٹے موٹے جرائم جیسے کہ جیب تراشی یا چوری کے واقعات بڑے شہروں جیسے برلن، میونخ اور ہیمبرگ میں زیادہ دیکھے گئے ہیں اور یہ خاص طور پر سیاحتی مقامات اور پرہجوم جگہوں پر رونما ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیے: جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
سنہ 2024 میں جرائم کی شرح میں کچھ اضافہ دیکھا گیا لیکن یہ اضافہ زیادہ تر غیر پرتشدد جرائم جیسے کہ چوری یا دھوکہ دہی سے متعلق تھا۔
سیاحوں کے لیے حفاظتی صورتحالجرمنی کے بڑے شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ، ہوٹلوں اور سیاحتی مقامات پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔
سی سی ٹی وی کیمرے، پولیس کی گشت اور ہنگامی خدمات کی فوری دستیابی سیاحوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
سیاحوں کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ رات کے وقت تنہا غیر روشن علاقوں میں جانے سے گریز کریں اور اپنی قیمتی اشیا کا خیال رکھیں۔
مزید پڑھیں: کیا آپ جرمنی میں لاگو ان دلچسپ و عجیب قوانین سے واقف ہیں؟
جرمنی میں مقامی لوگ عموماً دوستانہ اور مددگار ہوتے ہیں جو سیاحوں کے لیے ایک مثبت تجربہ فراہم کرتے ہیں۔
کیا جرمنی سیاحت کے لیے محفوظ ہے؟رپورٹ میں بتایا گیا کہ اعداد و شمار اور سیاحوں کے تجربات سے پتا چلتا ہے کہ جرمنی اب بھی سیاحت کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔
تاہم کسی بھی دوسرے ملک کی طرح یہاں بھی بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
اپنی اشیا کی حفاظت، ہجوم والی جگہوں پر چوکنا رہنا اور مقامی قوانین کی پابندی سیاحوں کے تجربے کو مزید محفوظ اور خوشگوار بنا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمنی جرمنی میں جرائم جرمنی میں جرائم کی صورتحال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جرمنی میں جرائم کی صورتحال سیاحوں کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ کا پنجاب کے کئی اضلاع میں جرائم کی شرح صفر ہونے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(نمائندہ جسارت) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کے کئی اضلاع میں جرائم کی شرح صفر ہونے کا دعویٰ کر دیا۔لاہور میں پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جرائم میں کمی کی وجہ پولیس کی بہترین کارکردگی کو قرار دیا اور کہا کہ کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے جس طرح امن قائم کیا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، پورے پولیس ڈپارٹمنٹ کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ کئی ایسے اضلاع ہیں جہاں یومیہ 100 جرائم ہوتے تھے، اب صفر شرح ہے، کئی کئی دن بعد کوئی ایک کیس رپورٹ ہوتا ہے، لوگ کہتے ہیں اب ہم گھر سے نکلتے ہیں تو سکون سے نکلتے ہیں، خواتین کے خلاف جرائم بالکل برداشت نہیں کرسکتے، خواتین کی حرمت پر انگلی اٹھانے والا اپنے انجام کو پہنچتا ہے اور توبہ کرتا دکھائی دیتا ہے، میرا خواب پنجاب کو خواتین کے لیے محفوظ جگہ بنانا ہے، اور ہم اپنے مقصد کے بہت قریب ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف نیا قانون لارہے ہیں، جس کے تحت قابضین کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی، خصوصی عدالتیں بنائیں گے جو 90 روز میں فیصلہ کریں گی، اور 10 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی، بااثر افراد کے کمزور طبقے کی زمینوں پر قبضے ختم کروائیں گے، ایسے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ صوبے بھر میں جرائم کم ہونے پر میں پولیس اور کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس نے فورس کو بہترین انداز میں جرائم میں کمی کے لیے استعمال کیا ہے۔مریم نواز نے ٹریننگ مکمل کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے حلف کا پاس رکھیں، پاکستان کی عزت کریں اور عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے، کبھی بھی رشوت کا ایک پیسہ نہیں لیں گے، رشوت کی کمائی میں برکت نہیں، محنت کی کمائی بھلے کم ہو، اللہ پاک اس میں برکت دیتے ہیں، پیرا کو رشوت کی روایت توڑ دینا چاہیے، آج سب ہاتھ اٹھا کر وعدہ کریں کہ اپنے وطن کی حفاظت اور عوام کی خدمت کرو گے، ایک پیسہ کبھی رشوت نہیں لوگے۔انہوں نے کہا کہ آج آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہوگئے ہیں، جنہیں اللہ پاک نے ایک موقع دیا ہے تاکہ آپ پنجاب کے 15 کروڑ عوام کی خدمت کر سکیں، آپ نے صوبے کے عوام کو انصاف بھی دلوانا ہے، ان کے لیے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پولیس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو مبارکباد پیش کرنا چاہتی ہوں، میرا خواب تھا کہ ایسی اتھارٹی بنے، جو خود پہنچ کر عوام کو مہنگائی اور ناجائز تجاوزات سے نجات دلوائے، پنجاب پہلا صوبہ بن گیا ہے جو عوام کی خدمت کے لیے اس طرح کا نظام تشکیل دے چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بازاروں اور راستوں پر تجاوزات قائم نہیں کی جانی چاہئیں، ہمارے اقدامات سے خواتین سمیت تمام خریدار خوش ہیں، جنہیں اب بازاروں میں ہراسگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔مریم نواز نے پیرا کے قیام کو گڈ گورننس کی مثال قرار دیا اور بتایا کہ جب میں ٹوکیو میں تھی تو معلوم ہوا، گندم اور آٹا اچانک مہنگا ہوگیا ہے، ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی ہے، قیمت 4 ہزار روپے تک جاپہنچی، میں نے آتے ہی پیرا اور محکمہ خوراک کو ہدایات دیں تو قیمت آج پھر 3 ہزار 100 روپے پر آچکی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ پیرا کے جوانوں اور تمام عملے نے سیلاب میں عوام کے انخلا اور ریلیف کے لیے جس طرح کردار ادا کیا ہے، اس سے مجھے لگا کہ سب نے ایک ہوکر عوام کی خدمت کی، اس سب کے لیے میں پیرا اور تمام محکموں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا معائنہ کررہی ہیں