قصور میں انوکھا واقعہ: دلہا ریسکیو 1122 کی کشتی میں دلہن لینے پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
پنجاب کے ضلع قصور میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے جہاں معمولاتِ زندگی کو درہم برہم کر دیا، وہیں ایک شادی کی تقریب کو ایک یادگار اور انوکھے واقعے میں بدل دیا۔ دلہا جب بارات کے ساتھ دلہن کے گھر روانہ ہوا اور پانی کی رکاوٹ آ گئی لیکن دلہا نے ہار ماننے کے بجائے ریسکیو 1122 کی کشتی کا سہارا لیا اور بارات سمیت منزل پر جا پہنچا۔
یہ واقعہ قصور کے نواحی گاؤں گنجہ کلاں کا ہے، جہاں کے رہائشی ماجد ڈوگر کی شادی کی تقریب حجرہ شاہ مقیم میں طے تھی۔ شادی والے دن دلہا بارات لے کر روانہ ہوا، مگر موسلا دھار بارشوں کے باعث علاقے میں پانی جمع ہو چکا تھا، اور سیلابی کیفیت کے باعث زمینی راستے مکمل طور پر بند ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں انوکھا واقعہ، منشیات کے عادی 125 افراد کو عام شہریوں نے فرار کروا دیا
ایسے میں دلہا نے ہمت نہ ہاری اور فوری طور پر ریسکیو 1122 سے رابطہ کیا۔ ریسکیو حکام نے صورتِ حال کا جائزہ لینے کے بعد کشتی فراہم کی جس کے ذریعے دلہا اور چند باراتیوں کو دلہن کے گھر پہنچایا گیا۔
دولہا دریائے ستلج میں کشتی اُتار کر دلہن بیاہ لایا، ریسکیو 1122 والے بھی باراتی بن گئے۔۔!! pic.
— Khurram Iqbal (@khurram143) September 22, 2025
کشتی میں سجی بارات نے اس منفرد لمحے کو مزید یادگار بنا دیا۔ اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، جہاں صارفین کی جانب سے دلہے کی ہمت اور ریسکیو ادارے کے انسانی جذبے پر مبنی اقدام کو خوب سراہا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارشیں پاکستان میں سیلاب سیلاب قصورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں سیلاب سیلاب ریسکیو 1122
پڑھیں:
ایئر انڈیا کریش، پائلٹ کو قصور وار قرار دینے پر بھارتی سپریم کورٹ کا اہم بیان سامنے آگیا
بھارتی سپریم کورٹ نے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی آزاد اور عدالت کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات کے لیے دائر عوامی مفاد کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر پائلٹس کو قصوروار ٹھہرانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کل کوئی یہ کہہ دے کہ پائلٹ اے یا بی کی غلطی تھی تو ان کے خاندان کو صدمہ پہنچے گا۔ اور اگر حتمی رپورٹ میں ان پر کوئی الزام ثابت نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے افواہیں پھیلانے اور ذمہ داری عائد کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟
بینچ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بعض اوقات ایسے سانحات میں حریف ایئرکرافٹ کمپنیاں فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ عدالت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن اور وزارتِ شہری ہوابازی کو شفاف، منصفانہ اور جلد تحقیقات کے حوالے سے نوٹس جاری کیا۔
عدالت نے زبانی ریمارکس میں کہا کہ حادثے کی ذمہ داری ایئر بس یا بوئنگ جیسے طیارہ ساز اداروں پر بھی عائد نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ طیارہ بروقت مینٹیننس اور کلیئرنس کے بعد اڑان بھر رہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو بھی افواہیں پھیلانے یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: احمد آباد میں ایئر انڈیا کا طیارہ کریش، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بوئنگ کمپنی کے شیئرز گر گئے
درخواست گزار کے مطابق ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے 12 جولائی کو اپنی ابتدائی رپورٹ میں حادثے کی وجہ فیول کٹ آف سوئچز کو ‘رن’ سے ‘کٹ آف’ پوزیشن پر منتقل ہونا بتایا جس سے بظاہر پائلٹ کی غلطی کا تاثر دیا گیا۔
تاہم درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ رپورٹ میں کئی اہم معلومات چھپائی گئی ہیں جن میں ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کا مکمل ریکارڈ، کاک پٹ وائس ریکارڈ کی ٹائم اسٹیمپ کے ساتھ مکمل ٹرانسکرپٹ اور الیکٹرانک ایئرکرافٹ فالٹ ریکارڈنگ کے اعداد و شمار شامل ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق یہ معلومات شفاف اور معروضی تحقیقات کے لیے ناگزیر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد آباد حادثہ ایئر انڈیا کریش جہاز سپریم کورٹ