کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
گزشتہ 3 سالوں میں قرضوں کے بوجھ میں دگنا اضافے کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس پر وزارت خزانہ نے وضاحت کرتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلامیے کے مطابق رواں سال جون میں وفاقی حکومت پر قرضوں کا مجموعی حجم 80 ہزار ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا تھا جبکہ 3 سالوں کے دوران قرضوں میں 31 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
قرض میں اضافہ دگنا نہیں ہوا ہے سوشل میڈیا پر قرضوں میں 43 ارب روپے کا قرض لینے کی جھوٹی پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں سے روپے کی قدر کم ہوئی تھی جس سے قرض میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح نمو 23 فیصد اور سال 2023 میں 28 فیصد تھی جو کہ کم ہو کر 2024 میں 13 فیصد پر آ گئی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ 11 ماہ میں حکومت نے ریکارڈ 2 ہزار 600 ارب روپے کا قرض قبل از وقت واپس کیا ہے جس سے بیرونی قرضے کا حصہ 38 فیصد سے کم ہو کر 32 فیصد تک رہ گیا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی بڑی کامیابی: 2 ہزار 600 ارب روپے کے قرضے مقررہ وقت سے پہلے ادا
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں۔
بیرونی قرضے میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک بیرونی قرضے پاکستان پی ٹی آئی حجم روپے کی قدر سود سوشل میڈیا مجموعی ادائیگیاں وزارت خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک پاکستان پی ٹی ا ئی روپے کی قدر سوشل میڈیا مجموعی ادائیگیاں ارب روپے کا اضافہ ہزار ارب روپے اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی
پڑھیں:
مہنگائی میں معمولی کمی، 18 اشیاء مہنگی، 14 سستی
اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کی رفتار میں معمولی کمی ضرور آئی ہے، لیکن روزمرہ استعمال کی 18 اشیاء اب بھی مہنگی ہو گئی ہیں، جبکہ صرف 14 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی مجموعی رفتار میں 1.34 فیصد کمی دیکھی گئی ہے، جو مسلسل دوسرے ہفتے کی بہتری ہے۔ پچھلے ہفتے بھی مہنگائی کی رفتار میں 0.2 فیصد کمی رپورٹ ہوئی تھی۔ سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 5.03 فیصد سے گھٹ کر 4.17 فیصد ہو گئی ہے۔
کیا کیا مہنگا ہوا؟
رپورٹ کے مطابق جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ان میں شامل ہیں:
چاول: 0.84 فیصد
انڈے: 0.91 فیصد
بیف: 0.42 فیصد
مٹن: 0.31 فیصد
دال مونگ: 0.10 فیصد
ویجیٹیبل گھی: 0.25 فیصد
جلانے کی لکڑی، انرجی سیور اور دیگر اشیاء بھی مہنگی ہوئیں
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 1.06 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا
کس چیز کی قیمت گری؟
14 اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی رپورٹ کی گئی ہے، جن میں نمایاں ہیں:
ٹماٹر: 23.11 فیصد
مرغی: 12.74 فیصد
آٹا: 2.60 فیصد
کیلے: 5.07 فیصد
پیاز: 1.17 فیصد
دال مسور، چنا، لہسن اور چند دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہوئی
آمدنی کے لحاظ سے مہنگائی کا اثر
مہنگائی کا اثر مختلف آمدنی والے طبقوں پر مختلف رہا:
17,732 روپے ماہانہ تک آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 1.43 فیصد کمی سے 3.82 فیصد رہی
17,733 سے 22,888 روپے ماہانہ آمدنی والوں کے لیے 1.59 فیصد کمی کے بعد مہنگائی 4.02 فیصد
22,889 سے 29,517 روپے آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کی شرح 4.89 فیصد رہی
29,518 سے 44,175 روپے آمدنی والوں کے لیے مہنگائی 4.97 فیصد
44,176 روپے سے زائد آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کا اثر سب سے کم یعنی 3.47 فیصد ریکارڈ ہوا
مجموعی صورتحال
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگرچہ مہنگائی کی مجموعی رفتار میں کمی ہوئی ہے، لیکن ضروری اشیاء کی قیمتیں اب بھی بہت سے گھرانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ شہریوں کو وقتی ریلیف ضرور ملا ہے، مگر مارکیٹ میں قیمتوں کی اونچ نیچ ابھی بھی واضح ہے۔
Post Views: 6