ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کےلیے بڑا اقدام: پنجاب اور سندھ میں مفت اسکریننگ کیمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
او جی ڈی سی نے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے ایک اہم طبی مہم کا آغاز کیا ہے۔ ادارے کے ترجمان کے مطابق پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں میں مفت ہیپاٹائٹس سی اسکریننگ اور علاج کیمپ لگائے جائیں گے، جہاں عوام کو مفت ٹیسٹ، معائنہ، دوائیاں اور طبی مشاورت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
یہ کیمپس 23 ستمبر سے 11 دسمبر 2025 تک پہلے مرحلے میں کام کریں گے۔ پنجاب میں چکوال، اٹک، گوجر خان اور ڈیرہ غازی خان کے صحت مراکز میں جبکہ سندھ میں حیدرآباد، سانگھڑ اور گھوٹکی میں یہ سہولیات دستیاب ہوں گی۔
او جی ڈی سی پہلے ہی ملک بھر میں 35 مفت آئی کیمپس، 3 موبائل آپریشن تھیٹر، 45 مفت میموگرافی کیمپس، 100 ایمبولینسز اور 6 موبائل ہیلتھ یونٹس عطیہ کر چکی ہے۔ ادارے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کے تحفظ کے لیے ان ہیپاٹائٹس سی ایلیمینیشن کیمپس میں بھرپور شرکت کریں۔
ترجمان نے زور دیا کہ ہیپاٹائٹس سی کا بروقت علاج خوشحال اور صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ یہ اقدام عوامی صحت کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے جس سے ہزاروں شہریوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیپاٹائٹس سی
پڑھیں:
مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کےلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے یہ بات واضح ہوگئی ہے، سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیاں کی گئی اور کسی حد تک مالی نظم و ضبط لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پالیسی ریٹ پر بات کرنا اسٹیٹ بینک کا کام ہے، پرائیوٹ سیکٹر کریڈٹ برھانے کے لئے گورنر صاحب اس ہفتے بینکوں کے ساتھ اجلاس کریں گے، حکومت کی اپنی ڈیٹ سروسنگ لاگت کم ہے، حکومت نے اپنا قرض اور قرض کا دورانیہ کم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں سے قرض لینے کے لئے مجبور نہیں ہے، قرضوں کا سود کو کم کیا ہے، پیسہ بچا کر ہم اپنے آرمڈ فورسسز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں، گوگل بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھول رہا ہے، افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
’سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے‘
قبل ازیں کراچی میں ’’فیوچرسمٹ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کےلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کےلئے اقدامات ضروری ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انہوں نے واشنگٹن اور ریاض میں ملاقاتیں کی ہیں، عالمی معاشی بحالی کا عمل جاری ہے اور اس کے نتیجہ میں بعض معاشی اشاریوں میں بہتری بھی آرہی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعملدرآمد ہورہا ہے اور اس کے نتیجہ میں نجی شعبہ قائدانہ کردار کےلئے آگے آرہا ہے، مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئےپیداواریت پر مبنی اقتصادی ترقی اور نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی و جغرافیائی عوامل و کشیدگی ، پروٹیکشن ازم ،عالمی آرڈر میں تبدیلی اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت ہوتی ہے،پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اس ضمن میں محتاط طرزعمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ معاشی جھٹکوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہے ، کلیدی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سٹاف لیول معاہدہ سے ملکی معیشت ، پالیسیوں اور سمت پر بیرونی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے، معاشی استحکام کو پائیدار اقتصادی نمو کےلئے استعمال کرنا ضروری ہے ، اس مقصد کےلئے ملکی سطح پر اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اہمیت کا حامل ہوگا،پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ شعبہ کے منافع میں کلینڈر سال کے پہلےنو ماہ میں 14فیصداضافہ ہوا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور پائیدار ترقی کی راہ متعین کرنے کے لیے ردِعمل پر مبنی پالیسی سازی کے بجائے اصلاحات پر مبنی دوراندیش حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے،حکومت اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور سٹریٹجک شراکت داریوں کے آگے بڑھانے میں پرعزم ہے اس کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس عالمی اتفاقِ رائے کی جانب اشارہ کیا کہ حکومتوں کا کردار محدود کر کے پیداواریت پر مبنی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ معاشی استحکام بذاتِ خود کوئی منزل نہیں بلکہ پائیدار سرمایہ کاری اور طویل المدتی ترقی کے لیے بنیاد ہے،او آئی سی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے مطابق73فیصد سی ای اوز پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دے رہے ہیں ، جو پہلے ۶۱ فیصد تھا۔ یہ اعداد و شمار سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور ملکی سمت کی بہتری کی علامت ہیں۔
سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ کلی معیشت کے استحکام اور جغرافیائی سیاسی عوامل پاکستان کو یہ موقع دے رہے ہیں کہ وہ دوطرفہ تعاون کو تجارت اور نجی سرمایہ کاری میں تبدیل کرے۔
اُنہوں نے معدنیات، آئی ٹی، زراعت، دواسازی، اور بلیو اکانومی جیسے ترجیحی شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا،ٹیکنالوجی اور علم پر مبنی معیشت کے حوالے سے وزیرِ خزانہ نے گوگل کے پاکستان میں دفتر کھولنے اور ملک کو علاقائی ٹیکنیکل و ایکسپورٹ حب بنانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
اُنہوں نے زور دیا کہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ وہ کوڈنگ، بلاک چین اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں زیادہ قدر والے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان اب ’’ڈیزائن فیز‘‘ سے آگے بڑھ کر ’’عملدرآمد کے مرحلے‘‘ میں داخل ہو چکا ہے۔
اُنہوں نے ٹیکس، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو، نجکاری، سرکاری مالی نظم، سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے، پنشن اصلاحات اور قرضوں کے انتظام جیسے شعبوں میں پیش رفت کا ذکر کیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ٹیکس وصولی میں شفافیت کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی مانیٹرنگ اور انوائسنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ۹ لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ عالمی بینک نے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں کو سراہا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے نجکاری کے عمل کے تسلسل پر بھی زور دیا اور کہا کہ ایک بڑی اماراتی کمپنی نے حال ہی میں ایک مقامی بینک کا حصول مکمل کیا ہے، جبکہ پی آئی اے اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لین دین پر بھی کام جاری ہے۔
اُنہوں نے وفاقی وزارتوں و محکموں کے ڈھانچے کو مختصر کرنے، نقصان میں چلنے والے اداروں جیسے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور پاسکو کو بند کرنے، اور نئے سرکاری ملازمین کے لیے ’’ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن‘‘ پنشن اسکیم متعارف کرانے کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے تسلسل پر قائم رہنا چاہیے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کےلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کےلئے اقدامات ضروری ہیں ۔
اُنہوں نے آبادی میں اضافے، بچوں میں نشوونما کی کمی (سٹنٹنگ)، اور تعلیمی فقدان (لرننگ پاورٹی) جیسے مسائل کے حل کے لیے قومی سطح پر ہنگامی احساس کی ضرورت پر زور دیا، اور بتایا کہ پاکستان عالمی بینک کےکنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت دستیاب 2ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنانسنگ سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا۔
وزیرِ خزانہ نے معاشی اصلاحات کے تسلسل، مضبوط اقتصادی لچک اور پائیدار انسانی ترقی پر مبنی اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
Tagsپاکستان