جاپان کے وزیر اعظم جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان کے وزیر اعظم اشیبا شگیرو آیندہ ہفتے جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی صدر ای جے میونگ کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم اشیبا شگیرو کی سفارتی ذمے داریاں بدستور جاری ہیں۔ حکام کے مطابق اشیبا شگیرو آنے والے ہفتے میںجنوبی کوریا کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی ملاقات صدر ای جے میونگ کے ساتھ ہونے کو ہے۔
مذکورہ حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ اشیبا بروز منگل2 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے رہنماو¿ں کا مذکورہ باہمی دورہ گزشتہ سے پیوستہ ہے۔ کیونکہ ای جے میوننگ نے اگست میں بطور صدر پہلی بار جاپان کا دورہ کیا تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اشیبا اور ای کی ملاقات پسان میں طے ہے۔ جہاں وہ ممکنہ طور پر باہمی تعاون کومستحکم کرنے کے لیے تبادلہ خیال کریں گے۔ رہنماﺅں کی ملاقات میں جاپان و جنوبی کوریا کے دارالحکومتوں میں آبادی جیسے مشترکہ مسائل پر بھی بات چیت کی توقع ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جاپان میں 6.8 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-08-1
ٹوکیو(مانیٹر نگ ڈ یسک )جاپان نے اتوار کو بحرالکاہل کے شمالی حصے میں 6.8 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) کے مطابق زلزلہ شام 5 بج کر 3 منٹ پر (پاکستانی وقت کے مطابق 1 بج کر 3 منٹ پر) ایواتے کے ساحل کے قریب سمندر میں آیا، جس کے بعد ایک میٹر تک اونچی سونامی لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی ہے۔جے ایم اے نے اپنے بلیٹن میں بتایا کہ ایواتے کے ساحلی علاقے کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی اور مقامی افراد کو خبردار کیا گیا کہ لہریں کسی بھی وقت ساحل سے ٹکرا سکتی ہیں۔قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق سمندر میں سونامی لہریں دیکھی گئی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ساحلی علاقوں کے قریب نہ جائیں، جاپانی ٹی وی چینلز پر براہ راست مناظر میں سمندر نسبتا ًپرسکون دکھائی دے رہا تھا۔یہ خطہ 2011 کے ہولناک زلزلے اور سونامی کی یادوں سے آج بھی خوفزدہ ہے، جب 9.0 شدت کے زلزلے نے تباہ کن سونامی کو جنم دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا 18 ہزار 500 افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہو گئے تھے۔سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے 3 ری ایکٹرز میں بھی دھماکے ہوئے تھے، جس سے جاپان کو دوسری جنگ عظیم کے بعد کی بدترین آفت اور چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔جاپان 4 بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جو بحرالکاہل کے مغربی کنارے پر موجود رنگ آف فائر کہلانے والے علاقے میں ہے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔12 کروڑ 50 لاکھ آبادی والا جزیرہ نما ملک ہر سال تقریباً ایک ہزار 500 جھٹکوں کا سامنا کرتا ہے، ان میں سے زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں تاہم ان سے ہونے والا نقصان ان کے مقام اور زمین کی گہرائی پر منحصر ہوتا ہے۔