اگر یہ کہا جائے کہ سوشل میڈیا پر آپ کا ایک لائیک، شیئر یا کوئی تبصرہ آپ کا امریکی ویزا مسترد کروا سکتا ہے، تو اس میں اب کوئی دو رائے نہیں کیونکہ امریکی محکمہ خارجہ کی تازہ ترین ہدایات کے مطابق امریکا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے اب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مکمل جانچ پڑتال ہوگی۔

اگر آپ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں تو اپنے سوشل میڈیا پر شیئر، لائک اور تبصروں پر غور کیجیے، اور کوشش کریں، کہ ویزا درخواست سے قبل آپ کے سوشل میڈیا اکاونٹس کسی بھی قسم کے نفرت انگیز، تشدد اور انتہاپسندی جیسے مواد سے پاک ہوں۔

امریکا کی جانب سے ویزا درخواست دہندگان، خصوصاً غیر ملکی طلبا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا عمل سخت کردیا گیا ہے، حالیہ رپورٹسں کے مطابق امریکی سفارتخانوں نے خاص طور پر ایف، ایم (تعلیمی) اور جے (تبادلہ پروگرام) ویزوں کے لیے درخواست دینے والے افراد سے کہا ہے کہ وہ اپنے پچھلے پانچ سال کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

اس میں فیس بک، انسٹاگرام، ایکس سابقہ ٹوئٹر، یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز شامل ہیں۔ درخواست گزاروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کو پبلک رکھیں تاکہ امریکی امیگریشن حکام ان کی مکمل جانچ پڑتال کر سکیں۔

امریکی حکام کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق اس اقدام کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا اور ان افراد کی نشاندہی کرنا ہے جن کی سرگرمیاں یا خیالات امریکا مخالف ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسی سوشل میڈیا پوسٹس جو انتہاپسندی، تشدد، نفرت انگیز تقاریر، یا دہشت گرد تنظیموں سے ہمدردی کی عکاسی کریں، جو ویزا مسترد کیے جانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

یہاں تک کہ اگر درخواست دہندہ نے کسی پوسٹ کو شیئر یا لائک بھی کیا ہو، تو اسے مشکوک مواد سمجھا جا سکتا ہے۔ نئی ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ویزا درخواست فارم میں فراہم کردہ معلومات اور سوشل میڈیا پروفائلز کے درمیان تضاد پایا جائے تو بھی ویزا درخواست رد ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:

صرف یہی نہیں اگر سوشل میڈیا اکاونٹس پرائیویٹ ہیں، تو یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ آپ کچھ چھپا رہے ہیں۔

اس پالیسی کے تحت کئی، خاص طور پر پاکستانی طلبا، شدید دباؤ میں ہیں اور اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کو محدود کرنے یا پرانی پوسٹس کو حذف کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اظہارِ رائے کی آزادی پر اثر انداز ہو رہا ہے جبکہ دیگر اسے امریکا کی سیکیورٹی پالیسیوں کا جائز حصہ قرار دیتے ہیں۔

ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ویزا کے خواہشمند افراد اپنی ڈیجیٹل موجودگی کے بارے میں مکمل احتیاط برتیں، سچائی پر مبنی معلومات فراہم کریں اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز یا سیاسی طور پر حساس مواد سے پرہیز کریں۔

مزید پڑھیں:

امریکا میں پبلک ہیلتھ کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند راولپنڈی کی رہائشی 22 سالہ طالبہ صبا احمد، نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا پاکستانی خواتین کی اکثریت سیکیورٹی، ہراسانی اور معاشرتی دباؤ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر اپنے اکاؤنٹس پرائیویٹ رکھتی ہیں۔

’ہم اپنی تصویریں یا ذاتی معلومات سب کے لیے پبلک نہیں کر سکتے، کیونکہ ہم اپنے خاندان اور معاشرے کی طرف سے مسلسل نظر رکھی جاتی ہے، اب اگر ویزا پراسیس میں یہ سمجھا جائے کہ پرائیویٹ اکاؤنٹ رکھنے والی لڑکیاں کچھ چھپا رہی ہیں، تو یہ ہمارے لیے دوہرا نقصان ہے۔‘

صبااحمد کے مطابق، پاکستانی طالبات، ان کی طرح، نہ کھل کر اظہار کر سکتی ہیں، نہ اپنے حق میں وضاحت دے سکتی ہیں، یہ بہت دباؤ والی صورت حال ہے، خاص طور پر ہمارے جیسے ملکوں کی لڑکیوں کے لیے، جنہیں پہلے ہی محدود مواقع ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے حمزہ شفیق کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ایک حد تک قابل فہم ہے لیکن اس کا دائرہ کار بہت وسیع اور مبہم ہے۔ ’میں نے کبھی کوئی غیر مناسب یا سیاسی پوسٹ نہیں کی لیکن پھر بھی مجھے یہ سوچنا پڑ رہا ہے کہ کہیں کسی دوست کی شیئر کی گئی پوسٹ یا کوئی پرانا طنزیہ تبصرہ میرے ویزا کے راستے میں رکاوٹ نہ بن جائے۔‘

حمزہ نے کہا کہ ہم نوجوان سوشل میڈیا کو صرف اظہار خیال یا ذاتی زندگی کی جھلک کے لیے استعمال کرتے ہیں لیکن اب ایسا لگتا ہے جیسے ہر لفظ ایک امتحان ہے، جن لوگوں کے اکاؤنٹس پرائیویٹ ہیں ان کے بارے میں یہ سمجھ لینا کہ وہ کچھ چھپا رہے ہیں ایک غیر منصفانہ سوچ ہے کیونکہ پرائیویسی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

’دنیا میں بڑے بڑے ادارے آزادی اظہار رائے کے حوالے سے رپورٹس بناتے ہیں، اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، انہیں اس نئی امریکی پالیسی کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، امریکا کی جانب سے پہلے ہی ایڈمیشن، ویزا، اسکالرشپس، تقریباً ہر چیز میں مشکلات بڑھا دی گئی ہیں  اور اب یہ نئی ویزا پالیسی مزید مشکلات پیدا کرے گی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکالرشپس اسلام اباد امریکی ویزا ایڈمیشن پبلک ہیلتھ پرائیویٹ حمزہ شفیق راولپنڈی سوشل میڈیا سیکیورٹی شیئر لائک مشکوک مواد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکالرشپس اسلام اباد امریکی ویزا ایڈمیشن پبلک ہیلتھ پرائیویٹ حمزہ شفیق راولپنڈی سوشل میڈیا سیکیورٹی لائک مشکوک مواد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی سوشل میڈیا پر ویزا درخواست جانچ پڑتال کی جانب سے امریکا کی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جولائی 2025ء) بھارت نے جمعرات کے روز پاکستان کی بیشتر نامور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پھر سے بلاک کر دیا، جو بدھ کے روز بھارتی صارفین کے لیے دستیاب تھے۔

اداکارہ ہانیہ عامر، ماہرہ خان، کرکٹر شاہد آفریدی، ماورا حسین اور فواد خان جیسی پاکستان کی مشہور شخصیات کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پروفائلز جمعرات کی صبح سے ایک بار پھر بھارتی صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہو گئے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے جب پاکستان پر حملے کیے، تو اس وقت مودی حکومت نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی سلیبریٹیز کے سوشل میڈیا اکاؤٹنس کر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم دو جولائی بدھ کے روز پاکستان کی نامور شخصیات کے بیشتر یوٹیوب چینلز اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ قبال رسائی تھے۔

(جاری ہے)

بھارت: پاکستان کے درجنوں چینلز اور ویب سائٹ پر پابندی کا حکم

گزشتہ روز صبا قمر، ماورا حسین، فواد خان، شاہد آفریدی، احد رضا میر، یمنی زیدی اور دانش تیمور سمیت پاکستان کی متعدد معروف شخصیات کے انسٹاگرام اکاؤنٹس بھارتی صارفین کے لیے دوبارہ دستیاب ہونے لگے۔ اس کے ساتھ ہی ہم ٹی وی، اے آر وائی ڈیجیٹل اور ہر پل جیو جیسے پاکستانی یوٹیوب چینلز بھی دوبارہ قابل رسائی ہو گئے تھے۔

پاکستانی شخصیات کے مداحوں نے ان پروفائلز تک دستیابی کو نوٹ کیا اور میڈیا نے بھی اطلاعات دیں کہ بھارت نے یہ "پابندی" خاموشی سے واپس لے لی ہے۔

تاہم جمعرات کے روز جب صارفین نے انسٹاگرام پر پاکستانی مشہور شخصیات کے پروفائلز کو تلاش کیا، تو پاپ اپ میسج ظاہر ہوئے، جس میں لکھا تھا: "اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ہم نے اس مواد کو محدود کرنے کی بھارت کی قانونی درخواست کی تعمیل کی ہے۔

"

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس پابندی کی بحالی کے بارے میں حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

نئی دہلی کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پابندی کے بعد بھارت میں پاکستانی چینلز اور مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے دوبارہ دستیاب ہونے اور پھر اچانک ان کے غائب ہونے پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘

تاہم بعض بھارتی میڈیا اداروں نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شاید "تکنیکی وجوہات" کے سبب ایسا ہوا ہے اور چونکہ ابتدائی طور پر ایسی پابندی کی مدت یکم جولائی تک تھی، اس لیے وہ بذات خود ہٹ گئی، جسے اب دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔

مئی کے اوائل میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ، یا او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیریز کو ہدایت کی تھی کہ وہ پاکستان سے نشر ہونے والی تمام ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈ کاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو مکمل طور پر بند کر دیں۔

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں یہ بھی کہا تھا کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ نشر ہونے والا کوئی بھی مواد بھارت کی خودمختاری، سالمیت، عوامی سلامتی یا نظم و نسق کے لیے خطرہ نہ بننے پائے۔"

پابندی کا مطالبہ

بدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس منظر عام پر آنے لگے، تو آل انڈیا سنے ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی، سی ڈبلیو اے) نے فوری طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ "تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، اثر و رسوخ والی شخصیات کے سوشل میڈیا چینلز اور تفریحی اداروں پر بھارت میں مکمل پابندی لگائی جائے۔

"

بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟

بھارت کے فلمی ادارے نے پاکستانی شخصیات کے اکاؤنٹس کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ہمارے شہید فوجیوں کی قربانی کی توہین ہے اور ہر بھارتی پر جذباتی حملہ ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • نوجوان کے پاپ گلوکار شِم جے ہیون چل بسے
  • ’کیک پر لکھ دینا چھیپا صاحب کی طرف سے تحفہ ہے لیکن یہ مت بتانا میں نے دیا ہے‘
  • بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
  • امریکا آنے والوں کیلئے نئی وارننگ: ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ
  • امریکہ میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کا گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ ، وارننگ جاری
  • امریکی خاتون پاکستانی نوجوان کی دُلہن بننے اپر دیر پہنچ گئی، شادی کی تیاریاں
  • کیا ہانیہ عامر کی شادی ہو رہی ہے؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
  • امریکا نے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کو ویزا نہ دینے کا اعلان کر دیا
  • اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کو ویزا نہیں دیں گے: امریکی محکمہ خارجہ