کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان کے سوال نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ مرینہ خان ایک ٹی وی شو کے دوران اپنی لاعلمی کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں، جہاں اداکاروں سے ڈراموں اور واقعات پر تبصرہ لیا جارہا تھا، سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے مثال کے طور پر اداکارہ حمیرا اصغر کا ذکر کیا۔ اس پر مرینہ خان نے بےپروا انداز میں سوال کیا: "کون حمیرا اصغر؟"
عتیقہ اوڈھو نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہی وہ اداکارہ ہیں جن کی لاش کئی ماہ بعد ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ اس دوران میزبان نے ایک اور سوال میں نور مقدم کیس کا ذکر کیا تو مرینہ خان نے دوبارہ لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے یہی سوال کیا: "کون نور مقدم؟"
شو کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی صارفین نے مرینہ خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی افراد نے انہیں "بےحس" اور "لاپروا" قرار دیا جبکہ ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرینہ خان کو اپنا چیک اپ کروانا چاہیے کہ کہیں انہیں ڈیمنشیا تو نہیں۔
یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس کے اتحاد کمرشل ایریا کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ عدالتی کارروائی کے دوران کرایہ ادا نہ ہونے پر بیلف جب مکان پر پہنچا تو دروازہ توڑنے کے بعد اداکارہ کی لاش برآمد ہوئی۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش آخری مرحلے کی ڈی کمپوزیشن میں ہے، اور موت تقریباً 8 سے 10 ماہ پہلے واقع ہوئی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صمود فلوٹیلاکے غیر مسلح امدادی کارکنوں کی گرفتاری عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-19
لاہور (نمائندہ جسارت)حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کے بزدلانہ اور سفاکانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ عالمی قوانین اور انسانی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلح امدادی کارکنوں کو گرفتار کرنا اور محصور فلسطینیوں تک دوا، غذا اور پانی نہ پہنچنے دینا، اسرائیل کی کھلی ریاستی دہشت گردی ہے۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ فلسطینی عوام پچھلے کئی ماہ سے بدترین انسانی المیے سے گزر رہے ہیں۔ ایک طرف زخمی بچوں کا خون اور بھوک و پیاس سے مرنے والے عوام ہیں، دوسری جانب امن پسند افراد دنیا بھر سے امدادی سامان لے کر اہلِ غزہ کی مدد کو بڑھ رہے ہیں لیکن اسرائیل ان پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کیا انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قوانین کا مطلب صرف طاقتور کے مفادات کا تحفظ ہے؟ صمود فلوٹیلا پر حملہ عالمی طاقتوں کے دوہرے معیار کو بے نقاب کر رہا ہے۔”انہوں نے امریکی کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امن کے علمبردار بننے والے امریکا کا پول کھل گیا ہے۔ اسرائیل آج امدادی قافلوں پر بم برسا رہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے مسلم دنیا کے حکمرانوں کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محض زبانی مذمتیں کافی نہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم حکمران عملی کردار ادا کریں اور غزہ کے مظلوم عوام کو بچانے کے لیے حقیقی اقدامات کریں۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی دہشت گردی کا فوری نوٹس لیں اور صمود فلوٹیلا سمیت امدادی قافلوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنا صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا فرض ہے۔انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے اہلِ غزہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے کے دوران لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ منعقد کیے جائیں گے، جبکہ ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں پرامن مظاہرے جاری رہیں گے تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پاکستانی قوم فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔علاوہ ازیں حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹریز ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ڈاکٹر زبیدہ جبیں، عفت سجاد، عائشہ سید، عطیہ نثار اور ڈائریکٹر میڈیا سیل ثمینہ سعید نے بھی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔