کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ مرینہ خان ایک ٹی وی شو کے دوران اپنی لاعلمی کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں، جہاں اداکاروں سے ڈراموں اور واقعات پر تبصرہ لیا جارہا تھا، سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے مثال کے طور پر اداکارہ حمیرا اصغر کا ذکر کیا۔ اس پر مرینہ خان نے بےپروا انداز میں سوال کیا: "کون حمیرا اصغر؟"

عتیقہ اوڈھو نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہی وہ اداکارہ ہیں جن کی لاش کئی ماہ بعد ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ اس دوران میزبان نے ایک اور سوال میں نور مقدم کیس کا ذکر کیا تو مرینہ خان نے دوبارہ لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے یہی سوال کیا: "کون نور مقدم؟"

شو کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی صارفین نے مرینہ خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی افراد نے انہیں "بےحس" اور "لاپروا" قرار دیا جبکہ ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرینہ خان کو اپنا چیک اپ کروانا چاہیے کہ کہیں انہیں ڈیمنشیا تو نہیں۔

یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس کے اتحاد کمرشل ایریا کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ عدالتی کارروائی کے دوران کرایہ ادا نہ ہونے پر بیلف جب مکان پر پہنچا تو دروازہ توڑنے کے بعد اداکارہ کی لاش برآمد ہوئی۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش آخری مرحلے کی ڈی کمپوزیشن میں ہے، اور موت تقریباً 8 سے 10 ماہ پہلے واقع ہوئی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ بات ڈیجیٹل ایسوسی ایشن بٹ کوم کے ذریعے پیش کیے گئے والدین کے ایک سروے سے سامنے آئی۔ زیادہ تر والدین (38 فیصد) اپنے بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پروفائل بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ 77 فیصد والدین چھوٹے بچوں کے لیے اسے ممنوع سمجھتے ہیں۔

بچوں کو اوسطاً نو سال کی عمر میں اپنا ذاتی اسمارٹ فون دیا جاتا ہے۔

بٹ کوم کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرن ہارڈ روہلیڈر نے کہا کہ اتنی کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال حیران کن ہے۔ سروے میں شامل تقریباً تمام والدین (99 فیصد) نے کہا کہ ان کے لیے یہ اہم ہے کہ ان کا بچہ ہر وقت رابطے میں رہے۔

(جاری ہے)

اس مقصد کے لیے بچوں کو اوسطاً گیارہ سال کی عمر میں سمارٹ واچ دی جاتی ہے۔

انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز

چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیں، جبکہ 13 سے 15 سال کے نوعمر بچوں کے لیے یہ شرح 40 فیصد ہے۔

تاہم والدین کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ ان کا بچہ اکثر طے شدہ وقت سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرتا ہے۔

روہلیڈر نے والدین کی رول ماڈل کے طور پر اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو خود بھی موبائل پر کم وقت صرف کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا: مواقع اور خطرات

والدین سوشل میڈیا کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ 78 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

تاہم 80 فیصد والدین کو خدشہ ہے کہ ان کا بچہ سوشل میڈیا پر 'غلط سلوک‘ کا شکار ہو سکتا ہے اور 53 فیصد نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ یہ واقعہ ہو چکا ہے۔

سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت

ایک تہائی والدین نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ آن لائن اجنبی بالغ افراد کی طرف سے ''رابطہ کیا گیا یا انہیں ہراساں کیا گیا۔‘‘ روہلیڈر نے ایک اور مطالعے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق 16 فیصد بچوں نے خود کو آن لائن بُلنگ کا شکار بتایا، جبکہ سات فیصد نے اجنبیوں کی طرف سے رابطے کی اطلاع دی۔

والدین کی ذمہ داری اور کمزوریاں

خدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً نصف والدین پلیٹ فارمز کی رازداری کی سیٹنگز کو تبدیل نہیں کرتے حالانکہ یہ تمام پلیٹ فارمز پر ممکن ہے۔ 47 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر نہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔

روہلیڈر نے کہا کہ والدین کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے اور انہیں بچوں سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے باقاعدگی سے گفتگو کرنی چاہیے۔

پاکستان: سولہ برس سے قبل سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل کیا ہے؟

انہوں نے اسکولوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کی 79 فیصد والدین نے سروے میں حمایت کی۔

ایک چوتھائی والدین خود کو ڈیجیٹل طور پر کم ماہر سمجھتے ہیں، جبکہ 41 فیصد کو سوشل میڈیا سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ''دوسرے خاندان سب کچھ بہتر طریقے سے سنبھالتے ہیں‘‘۔ تاہم 24 فیصد والدین نے آن لائن تربیتی مشورے بھی حاصل کیے ہیں۔

سروے میں بٹ کوم نے چھ سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے ایک ہزار سے زائد والدین سے ٹیلی فون پر بات کی اور نتائج اخذ کیے۔ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • صبا قمر کی صحتیابی کے بعد سیٹ پر واپسی، سوشل میڈیا پر پیغام بھی جاری کردیا
  • ماریہ بی نے لاہور میں ہم جنس پرستوں کی خفیہ پارٹی کو بے نقاب کردیا؛ حکومت پر برہم
  • بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
  • سینٹ: عید میلادالنبیؐ حکومتی سطح پر منانے، یوم آزادی سے متعلق قراردادیں منظور
  • کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان کے چونکا دینے والے ردعمل نے مداحوں کو برہم کردیا
  • عائزہ خان کا یومِ آزادی پر لیڈی ڈیانا اسٹائل! فوٹو شوٹ نے مچا دی سوشل میڈیا پر ہلچل
  • سینیٹر فیصل جاوید کا بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب کرنے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز کو سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ
  • عالیہ بھٹ نے فوٹوگرافرز کو جھڑک کر بلڈنگ سے باہر نکال دیا
  • فیصل جاوید کا معرکہ حق میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کی مہم پر سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ