امریکی و صیہونی دباؤ اور لالچ کے زیر اثر صدر کیجانب سے ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی قرارداد کے حق میں لبنانی ووٹ ڈالے جانے پر ملکی صدر کو پیغام ارسال کرتے ہوئے لبنانی مفتی نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے اپنے ہاتھ میں ہتھیار اٹھا رکھے ہیں کیونکہ آپ لبنان بالخصوص جنوبی علاقے کی حمایت نہیں کرنا چاہتے.. درحالیکہ لبنان اور اسکے تمام دکھ درد کے ذمہ دار ہم ہیں!! اسلام ٹائمز۔ لبنان کے جعفری مفتی شیخ احمد قبلان نے صدر جوزف عون کو پیغام ارسال کرتے ہوئے ملک میں امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کی فتنہ انگیزیوں پر سختی کے ساتھ متنبہ کیا ہے۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خطے کی حالیہ صورتحال کا دارومدار اُن ممالک پر منحصر ہو چکا ہے جو انسانوں، مذاہب، فرق اور حتی لبنان کی بھی کوئی پروا نہیں کرتے ہیں، اپنے پیغام میں شیخ احمد قبلان نے تاکید کی کہ بین الاقوامی و علاقائی سطح پر ایسے ایسے منصوبے بنائے جا چکے ہیں کہ جن کا ہدف لبنان کو تباہ و برباد کر دینا ہے۔ لبنانی مفتی نے بھوکے بین الاقوامی و علاقائی بھیڑیوں کے وجود پر سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہ جو اس ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینے کے درپے ہیں، کہا کہ سلامتی کے مسائل کو صدر کی ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کوئی ایسا عقلمند انسان موجود نہیں جو ان جنگلی جانوروں کے سامنے اپنی طاقت سے دستبردار ہو جائے؛ ایسے جانور کہ جو ناجائز قبضے، جارحیت اور قتل عام سے کبھی سیر نہیں ہوتے!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فوج و دیگر قومی گروہوں کے ساتھ ہم آہنگ حزب اللہ لبنان کے ہتھیار؛ اس ملک کے وجود کے لئے ضروری ہیں، شیخ احمد قبلان نے تاکید کی کہ جناب صدر! ہمارے لئے جو چیز اہم ہے وہ قومی خدشات کو سمجھنا ہے، نہ کہ فرقہ وارانہ؛ نیز ملک کی حمایت کرنا ہے، اسے غیر مسلح کرنا نہیں؛ طاقت میں اضافہ کرنا ہے، گھٹنے ٹیکنا نہیں نیز ملک کو متحد کرنا ہے، اسے تقسیم کرنا نہیں! انہوں نے کہا کہ ظلم و پاگل پن سے بھری اس دنیا میں کوئی بھی عقلمند شخص "اسلحے" کے بدلے "سکیورٹی معاہدے" کو ہرگز قبول نہیں کرے گا؛ فلسطین، جنوبی شام اور دنیا بھر کے دیگر خطے آپ کی آنکھوں کے سامنے ہیں (اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ غاصب صہیونیوں نے ان کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا)۔ لبنانی مفتی نے لکھا کہ آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر اور ہمارے خطے میں سلامتی؛ صرف "ہتھیاروں" اور "قومی صلاحیتوں" کی بنیاد پر ہی حاصل کی جا سکتی ہے لہذا آزادی و اقتدار کی قیمت بہت زیادہ ہے! 

حزب اللہ لبنان کی صلاحیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ حالیہ جنگ میں غاصب صیہونی رژیم اور نیٹو کے ہتھیاروں کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کی عظیم مزاحمت نے یہ ثابت کر دکھایا کہ حزب اللہ کی اسٹریٹجک ڈیٹرنس پر مبنی عظیم طاقت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ جس کے مقابلے میں غاصب اسرائیلی رژیم نے الخیام جیسے ایک چھوٹے سے سرحدی قصبے پر قبضے کے لئے اپنی تمام طاقت صرف کر دی، لیکن آخر کار وہ کامیاب نہ ہو سکی۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سلامتی کونسل محض ایک آپریشن روم اور سپر پاورز کے مفادات کو محفوظ بنانے کا ہتھکنڈہ ہے، اپنے پیغام کے آخر میں شیخ احمد قبلان نے تاکید کی کہ ہم نے اپنے ہاتھ میں ہتھیار اٹھا رکھے ہیں کیونکہ آپ لبنان بالخصوص جنوبی علاقے کی حمایت نہیں کرنا چاہتے.

. درحالیکہ لبنان اور اس کے تمام دکھ درد کے ذمہ دار ہم ہیں!!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شیخ احمد قبلان نے لبنانی مفتی کرتے ہوئے حزب اللہ کے ساتھ ہوئے کہ

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء ) وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں امن کے قیام کیلئے حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، فلسطینی عوام پر ہونے والے اس نسل کشی کے آغاز کے بعد سے اب تک کی صورتحال اس وقت جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں، جس کے لیے صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور امن کے قیام کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے، جسے ہمیں کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطینی مسئلے کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 سالہ اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اسی طرح نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قرار دیا کہ حماس کا ردعمل خوش آئند قدم ہے، اس کا فوری نتیجہ جنگ بندی، فلسطینیوں کی تکالیف کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی بحالی کی صورت میں نکلنا چاہیئے، اسرائیل کو فوری طور پر اپنے حملے بند کرنا ہوں گے، فلسطین کیلئے غیرمتزلزل حمایت اور 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار، قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کا اعادہ کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

خیال رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے ٹرمپ پلان بڑی حد تک قابلِ قبول قرار دیئے جانے کے بعد امریکی صدر نے اسرائیل کو فوری بمباری روکنے کی ہدایت کردی کیوں کہ حماس نے 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا اور کہا کہ وہ تمام یرغمالیوں زندہ یا مردہ کو واپس کرنے پر آمادہ ہے، حماس غیرمسلح ہونے اور دیگر حل طلب معاملات پر ثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونے کو تیار ہے، غزہ کا انتظام آزاد ٹیکنوکریٹس کی فلسطینی باڈی کے حوالے کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم
  • کشمیریوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے، محبوبہ مفتی
  • امریکی معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے، علامہ ریاض نجفی
  • پاکستانی عوام کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ،اسد قیصر
  • سید علی شاہ گیلانی کی بیوہ کا مکان قرق کرنا خلاف انسانیت ہے، محبوبہ مفتی
  • ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد
  • صمود فلوٹیلاکے غیر مسلح امدادی کارکنوں کی گرفتاری عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق
  • بھارتی حکومت کو کشمیر میں اپنی پالیسی پر از سرِنو غور کرنا چاہیئے، میرواعظ عمر فاروق
  • وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر سخت نوٹس
  • حکومت سے ماضی میں جیسے علیحدہ ہوئے وہ ہمیں یاد ہے بھولے نہیں‘کائرہ