بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ بات ڈیجیٹل ایسوسی ایشن بٹ کوم کے ذریعے پیش کیے گئے والدین کے ایک سروے سے سامنے آئی۔ زیادہ تر والدین (38 فیصد) اپنے بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پروفائل بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ 77 فیصد والدین چھوٹے بچوں کے لیے اسے ممنوع سمجھتے ہیں۔
بچوں کو اوسطاً نو سال کی عمر میں اپنا ذاتی اسمارٹ فون دیا جاتا ہے۔بٹ کوم کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرن ہارڈ روہلیڈر نے کہا کہ اتنی کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال حیران کن ہے۔ سروے میں شامل تقریباً تمام والدین (99 فیصد) نے کہا کہ ان کے لیے یہ اہم ہے کہ ان کا بچہ ہر وقت رابطے میں رہے۔
(جاری ہے)
اس مقصد کے لیے بچوں کو اوسطاً گیارہ سال کی عمر میں سمارٹ واچ دی جاتی ہے۔
انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز
چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیں، جبکہ 13 سے 15 سال کے نوعمر بچوں کے لیے یہ شرح 40 فیصد ہے۔
تاہم والدین کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ ان کا بچہ اکثر طے شدہ وقت سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرتا ہے۔
روہلیڈر نے والدین کی رول ماڈل کے طور پر اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو خود بھی موبائل پر کم وقت صرف کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا: مواقع اور خطراتوالدین سوشل میڈیا کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ 78 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔
تاہم 80 فیصد والدین کو خدشہ ہے کہ ان کا بچہ سوشل میڈیا پر 'غلط سلوک‘ کا شکار ہو سکتا ہے اور 53 فیصد نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ یہ واقعہ ہو چکا ہے۔سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
ایک تہائی والدین نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ آن لائن اجنبی بالغ افراد کی طرف سے ''رابطہ کیا گیا یا انہیں ہراساں کیا گیا۔‘‘ روہلیڈر نے ایک اور مطالعے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق 16 فیصد بچوں نے خود کو آن لائن بُلنگ کا شکار بتایا، جبکہ سات فیصد نے اجنبیوں کی طرف سے رابطے کی اطلاع دی۔
والدین کی ذمہ داری اور کمزوریاںخدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً نصف والدین پلیٹ فارمز کی رازداری کی سیٹنگز کو تبدیل نہیں کرتے حالانکہ یہ تمام پلیٹ فارمز پر ممکن ہے۔ 47 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر نہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔
روہلیڈر نے کہا کہ والدین کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے اور انہیں بچوں سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے باقاعدگی سے گفتگو کرنی چاہیے۔پاکستان: سولہ برس سے قبل سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل کیا ہے؟
انہوں نے اسکولوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کی 79 فیصد والدین نے سروے میں حمایت کی۔
ایک چوتھائی والدین خود کو ڈیجیٹل طور پر کم ماہر سمجھتے ہیں، جبکہ 41 فیصد کو سوشل میڈیا سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ''دوسرے خاندان سب کچھ بہتر طریقے سے سنبھالتے ہیں‘‘۔ تاہم 24 فیصد والدین نے آن لائن تربیتی مشورے بھی حاصل کیے ہیں۔سروے میں بٹ کوم نے چھ سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے ایک ہزار سے زائد والدین سے ٹیلی فون پر بات کی اور نتائج اخذ کیے۔ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصد والدین اسمارٹ فون سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سال کی عمر نے کہا کہ آن لائن بچوں کے بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کے یومِ آزادی پر مودی کا نفرت انگیز پیغام، سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید
پاکستان کے یومِ آزادی پر مودی کا نفرت انگیز پیغام، سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز)پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا نفرت انگیز پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کا نام نہ لیتے ہوئے تنقید کی ہے۔
نریندر مودی نے جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹوئٹ میں پاکستان کے جشن آزادی کے دن کو پارٹیشن ہاررز ریمیمبرینس ڈے کا نام دیا۔پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر مودی نے نفرت انگیز ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ دن اس المناک دور کو یاد کرنے کا موقع ہے جب تاریخ کے ایک افسوسناک باب میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور جنہوں نے شدید تکلیف کا سامنا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ دن ان لوگوں کے حوصلے اور جرات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بھی ہے جنہوں نے ناقابلِ تصور نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے باوجود ایک نئی شروعات کرنے کا حوصلہ پیدا کیا۔
نریندر مودی نے مزید لکھا کہ تقسیم سے متاثرہ کئی افراد کو نہ صرف نئی زندگیاں ملیں بلکہ نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کیں۔بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ دن اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ ہمیں اپنے ملک کو جوڑنے والے ہم آہنگی کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کی مسلسل ذمہ داری ادا کرنی ہے۔نریندر مودی کی اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایک خاتون صارف نے لکھا کہ آپ بھی اب مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں۔ کچھ بھی نہیں بدلا۔ایک اور صارف نے لکھا کہ سر اب ایک ہندو- مسلم پارٹیشن تو آپ لوگ بھی کروا رہے ہو دیش میں۔
واضح رہے کہ پارٹیشن ہاررز ریمیمبرینس ڈے کی شروعات بھارت میں سال 2021 سے ہوئی جو ہر سال 14 اگست کو منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد 1947 کی تقسیمِ ہند کے دوران ہونے والے جانی و مالی نقصان، بڑے پیمانے پر ہجرت، فسادات اور متاثرہ لاکھوں لوگوں کے مصائب کو یاد کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا اعلان نریندر مودی نے کیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا کی پاکستان کو یوم آزادی پر مبارکباد، دہشت گردی کیخلاف تعاون کی تعریف امریکا کی پاکستان کو یوم آزادی پر مبارکباد، دہشت گردی کیخلاف تعاون کی تعریف نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر جشن آزادی پر جاری سرکاری اشتہار سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصاویر غائب، سیاسی حلقوں کی تنقید معرکہ حق میں جرأت اور جنگی مہارت کا اعتراف، فیلڈ مارشل کیلئے ہلال جرأت کا اعزاز چین کے شنزو 20 کے خلابازوں کا عملہ جلد ہی کیبن سے باہر تیسری سرگرمی انجام د ے گا چیف جسٹس کا 26ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور کو لکھا گیا جواب پہلی بار منظرِ عام پرآگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم