مضر صحت آئسکریم کھانے سے 20 بچوں کی حالت غیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
کوئٹہ کے علاقے سریاب میں مبینہ طور پر مضر صحت آئسکریم کھانے سے 20 سے زائد بچوں کی حالت غیر ہوگئی۔سول ہسپتال کوئٹہ کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالہادی نے بتایا کہ سریاب کے علاقوں کیچی بیگ، قمبرانی روڈ اور بشیر چوک کے علاقوں سے 20 سے زائد بچوں کو بے ہوشی کی حالت میں سول ہسپتال لایا گیا۔ڈاکٹر عبدالہادی کے مطابق متاثرہ بچوں سے متعلق مبینہ طور پر بتایا جارہا ہے کہ انہوں نے ایک آئس کریم کھائی تھی جو مضر صحت تھی۔ڈاکٹر عبدالہادی نے مزید بتایا کہ 8 بچوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے جبکہ 12 بچوں کو ابھی تک نگہداشت میں رکھا گیا تاہم کسی بچے کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔دوسری جانب پولیس نے والدین کی اطلاع پر آئس کریم فروخت کرنے والے کی تلاش شروع کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پیٹرولیم ڈویژن حکام سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکے
سینیٹر عمر فاروق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں قرۃ العین مری نے پٹرولیم ڈویژن حکام سے سوال کیا کہ بتایا جائے صوبوں میں گیس تقسیم سے متعلق آئین کا آرٹیکل 158 کیا کہتا ہے؟
پٹرولیم ڈویژن حکام نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 158 جہاں سے گیس نکلے وہاں استعمال کو پہلا حق دیتا ہے۔
اجلاس میں سینیٹر بلال احمد نے سوال کیا کہ سوئی سے کتنی گیس نکل رہی ہے، جس پر پیٹرولیم ڈویژن سمیت کوئی ذیلی ادارہ سوئی سے نکلنے والی گیس کے اعداد و شمار نہ دے سکا۔
سینیٹر قراۃ العین مری نے سوال کیا کہ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کہاں ہیں، بتائیں سوئی سے کتنی گیس آتی ہے؟ ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز عمران احمد بھی سوئی سے گیس پیداوار کے اعداد و شمار نہ دے سکے۔
ڈی جی پی سی عمران احمد نے کہا کہ میرے پاس ڈی جی پی سی کا اضافی چارج ہے۔ اراکین کمیٹی کے سوال پر عمران احمد نے بتایا کہ ان کو چارج سنبھالتے تین ماہ ہوگئے ہیں۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ ڈیٹا چھپا کر کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال پر صدر اور وزیر اعظم کو لکھیں گے۔
اجلاس کو سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سوئی ناردرن سوئی سے یومیہ 8 کروڑ 50 لاکھ مکعب فٹ گیس لے رہی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق گرمیوں میں بلوچستان کی ضرورت 9 کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے، جبکہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس کھپت 21 کروڑ مکعب فٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ بلوچستان میں گیس کے 80 فیصد میٹرز ٹمپرڈ ہیں، گیس میٹرز کی ٹمپرنگ کا عمل بند ہونا چاہیے۔
رکن کمیٹی بلال احمد نے کہا کہ آرٹیکل 158 کے مطابق، سوئی کی ساری گیس بلوچستان کو دی جائے۔
اجلاس میں ایم ڈی جی ایچ پی ایل مسعود نبی نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ کے انتظامات مکمل ہونے کے قریب ہیں، ریکوڈک منصوبے سے 2028 میں پیداوار شروع ہو جائے گی۔