اسلام آباد:

سینیٹر فیصل جاوید نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز کو سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ کردیا۔

جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے معرکہ حق پر سوشل میڈیا پر مہم چلائی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے رات جاگ کر بھارت کا جھوٹا پروپیگینڈا بے نقاب کیا، ان سوشل میڈیا ٹائیگرز کو ایوارڈ نہیں دیا گیا، آپ نے ایوارڈ کی وقعت ختم کر دی۔

اپوزیشن ارکان نے سینیٹ میں ایوارڈز کی تقسیم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کس بنیاد پر یہ ایوارڈز دیے گئے۔

 فلک ناز چترالی نے کہا کہ عطا تارڑ نے کون سی جنگ لڑی تھی؟ جبکہ ہمایوں مہمند نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا ڈیزائن بنانے والے نواز شریف کو ایوارڈ نہیں دیا گیا۔

وزیر قانون نے ایوان میں بتایا کہ معرکہ حق کے شہداء اور غازیوں کو ایوارڈ دیئے گئے ہیں، الحمدللہ اس جنگ میں ہمارے بہت کم فوجی افسران اور اہلکار شہید ہوئے، اس جنگ میں جن افراد کے گھر تباہ ہوئے انہیں بھی ایوارڈ دیے گئے ہیں، اس پر میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دل بڑا کرنا چاہئے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن سینیٹرز کو ایوارڈ دیے گئے وہ باہر سفارتی سطح پر محاذ لڑ کر آئے ہیں، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگوں نے جس طرح معرکہ حق کی جنگ لڑی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کے سوشل میڈیا کو ایوارڈ نے کہا کہ معرکہ حق

پڑھیں:

بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ بات ڈیجیٹل ایسوسی ایشن بٹ کوم کے ذریعے پیش کیے گئے والدین کے ایک سروے سے سامنے آئی۔ زیادہ تر والدین (38 فیصد) اپنے بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پروفائل بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ 77 فیصد والدین چھوٹے بچوں کے لیے اسے ممنوع سمجھتے ہیں۔

بچوں کو اوسطاً نو سال کی عمر میں اپنا ذاتی اسمارٹ فون دیا جاتا ہے۔

بٹ کوم کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرن ہارڈ روہلیڈر نے کہا کہ اتنی کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال حیران کن ہے۔ سروے میں شامل تقریباً تمام والدین (99 فیصد) نے کہا کہ ان کے لیے یہ اہم ہے کہ ان کا بچہ ہر وقت رابطے میں رہے۔

(جاری ہے)

اس مقصد کے لیے بچوں کو اوسطاً گیارہ سال کی عمر میں سمارٹ واچ دی جاتی ہے۔

انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز

چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیں، جبکہ 13 سے 15 سال کے نوعمر بچوں کے لیے یہ شرح 40 فیصد ہے۔

تاہم والدین کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ ان کا بچہ اکثر طے شدہ وقت سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرتا ہے۔

روہلیڈر نے والدین کی رول ماڈل کے طور پر اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو خود بھی موبائل پر کم وقت صرف کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا: مواقع اور خطرات

والدین سوشل میڈیا کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ 78 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

تاہم 80 فیصد والدین کو خدشہ ہے کہ ان کا بچہ سوشل میڈیا پر 'غلط سلوک‘ کا شکار ہو سکتا ہے اور 53 فیصد نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ یہ واقعہ ہو چکا ہے۔

سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت

ایک تہائی والدین نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ آن لائن اجنبی بالغ افراد کی طرف سے ''رابطہ کیا گیا یا انہیں ہراساں کیا گیا۔‘‘ روہلیڈر نے ایک اور مطالعے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق 16 فیصد بچوں نے خود کو آن لائن بُلنگ کا شکار بتایا، جبکہ سات فیصد نے اجنبیوں کی طرف سے رابطے کی اطلاع دی۔

والدین کی ذمہ داری اور کمزوریاں

خدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً نصف والدین پلیٹ فارمز کی رازداری کی سیٹنگز کو تبدیل نہیں کرتے حالانکہ یہ تمام پلیٹ فارمز پر ممکن ہے۔ 47 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر نہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔

روہلیڈر نے کہا کہ والدین کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے اور انہیں بچوں سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے باقاعدگی سے گفتگو کرنی چاہیے۔

پاکستان: سولہ برس سے قبل سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل کیا ہے؟

انہوں نے اسکولوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کی 79 فیصد والدین نے سروے میں حمایت کی۔

ایک چوتھائی والدین خود کو ڈیجیٹل طور پر کم ماہر سمجھتے ہیں، جبکہ 41 فیصد کو سوشل میڈیا سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ''دوسرے خاندان سب کچھ بہتر طریقے سے سنبھالتے ہیں‘‘۔ تاہم 24 فیصد والدین نے آن لائن تربیتی مشورے بھی حاصل کیے ہیں۔

سروے میں بٹ کوم نے چھ سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے ایک ہزار سے زائد والدین سے ٹیلی فون پر بات کی اور نتائج اخذ کیے۔ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
  • سینٹ: عید میلادالنبیؐ حکومتی سطح پر منانے، یوم آزادی سے متعلق قراردادیں منظور
  • سینیٹ اجلاس،حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن کا احتجاج
  • عائزہ خان کا یومِ آزادی پر لیڈی ڈیانا اسٹائل! فوٹو شوٹ نے مچا دی سوشل میڈیا پر ہلچل
  • سینیٹر فیصل جاوید کا بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب کرنے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز کو سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ
  • 23 مارچ کو کن صحافیوں اور کھلاڑیوں کو ایوارڈز ملیں گے؟
  • سینیٹ: حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم پر اپوزیشن کا احتجاج
  • عمران خان کے ٹائیگرز نے رات جاگ کر معرکہ حق پر مہم چلائی لیکن انہیں ایوارڈ نہیں دیا گیا: فیصل جاوید
  • بانی پی ٹی آئی نے اقوام متحدہ میں ناموس رسالت کی آواز اٹھائی، سینیٹر فیصل جاوید