بھارت کے حمایتی پاکستانی بولر کی تصویر بھی جے پور کے اسٹیڈیم سے ہٹادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
بھارت کی حمایت کرنے والے سابق پاکستانی بولر دانش کنیریا کی تصویر تک سوائی مان سنگھ (ایس ایم ایس) اسٹیڈیم کی گیلری سے ہٹادی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: تمام ابہام دُور، بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے پاکستان ٹیم بھیجنے کی ہامی بھرلی
دانش کنیریا پاکستان کے خلاف تبصرے اور بھارت کی کھلی حمایت کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم کی گیلری سے ان کی تصویر ہٹادی۔
یاد رہے کہ دانش کنیریا کا کرکٹ کیریئر اس وقت ختم ہوا جب سنہ 2012 میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایسیکس کے ساتھ کاؤنٹی کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر ان پر تاحیات پابندی لگادی گئی تھی۔
مزید پڑھیے: مائیک ہیسن پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر
میڈیا رپورٹس کے مطابق دانش کنیریا کی گیلری میں موجود تصویر دائیں بازو کے ہندو انتہا پسند گروپوں کے احتجاج کے بعد ہٹائی گئی۔
اس سے قبل انتہا پسند گروپوں کے احتجاج پر اسٹیڈیم حکام نے تصویر کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قابل ذکر کرکٹرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تصویر گیلری کا حصہ ہیں۔ تاہم انتہا پسند گروپوں کے دباؤ کے بعد بالآخر اسے ہٹا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے شان ٹیٹ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولنگ کوچ مقرر
لیگ اسپنر دانش کنیریا نے سنہ 2000 سے سنہ 2012 کے درمیان 61 ٹیسٹ اور 18 ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ ان کی ٹیسٹ وکٹوں کی تعداد 261 ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستانی سابق بولر جے پور دانش کنیریا سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستانی سابق بولر جے پور دانش کنیریا دانش کنیریا
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔