ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے دنیا کو مہلک بیماریوں کی آئندہ ممکنہ وباؤں سے بہتر طور پر تحفظ دینے کا تاریخی معاہدہ منظور کر لیا جس کی بدولت تمام ممالک شہریوں کو ہنگامی طبی حالات میں تشخیص، علاج معالجے اور ویکسین تک مساوی رسائی میسر آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟

اس معاہدے کی منظوری سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری اسمبلی کے دوسرے روز دی گئی۔ اس موقع پر ہونے والی رائے شماری میں 124 ممالک نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 11 غیرحاضر رہے جن میں پولینڈ، اسرائیل، اٹلی، روس، سلواکیہ اور ایران بھی شامل ہیں۔ امریکا نے پہلے ہی اس معاہدے کی تیاری کے عمل سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔

دنیا بھر کے ممالک اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے 3 سال سے گفت و شنید کر رہے تھے۔ کوویڈ 19 وبا سے ہونے والی تباہ کاری، اس دوران دنیا بھر کے نظام ہائے صحت میں آشکار ہونے والی خامیاں اور بیماری کی تشخیص، علاج اور اس کے خلاف ویکسین کی فراہمی کے معاملے میں بڑے پیمانے پر دیکھی جانے والی عدم مساوات اس معاہدے کے بنیادی محرکات ہیں۔

کثیرالفریقی طریقہ کار کی فتح

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے معاہدے کو منظوری ملنے کے بعد کہا ہے کہ رکن ممالک کی قیادت، تعاون اور عزم کی بدولت آج دنیا پہلے سے زیادہ محفوظ ہو گئی ہے۔ یہ معاہدہ صحت عامہ، سائنس اور کثیرفریقی طریقہ کار کی فتح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی بدولت مستقبل کی ممکنہ وباؤں سے نمٹنے کی بہتر تیاری کے لیے اجتماعی اقدامات یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی جانب سے اس عزم کا اظہار بھی ہے کہ آئندہ شہریوں، معاشروں اور معیشتوں کو ایسے حالات کا سامنا نہ ہو جو انہیں کوویڈ 19 وبا میں پیش آئے۔

معاہدے کی منظوری کے موقعے پر فلپائن کے وزیر صحت اور رواں سال ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے صدر ڈاکٹر ٹیوڈورو ہربوسا نے کہا کہ معاہدے طے پانے کے بعد تمام ممالک کو اس پر عملدرآمد کے لیے بھی اسی تندہی اور لگن سے کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وباؤں سے نمٹنے کے لیے درکار طبی سازوسامان تک مساوی رسائی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے: گزشتہ ماہ کورونا وبا کے باعث 10 ہزار اموات ہوئیں، عالمی ادارہ صحت

ڈاکٹر ٹیوڈورو ہربوسا نے مزید کہا کہ جس طرح کووڈ ایک ایسا طبی بحران تھا جس کی ماضی میں طویل عرصہ تک کوئی مثال نہیں ملتی، اسی طرح یہ معاہدہ بھی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کا ایک غیرمعمولی اقدام ہے۔

معاہدے کے اہم نکات

ڈبلیو ایچ او کے اس معاہدے میں وباؤں کی روک تھام، ان سے نمٹنے کی تیاری اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے عالمگیر طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے درکار اصول، طریقہ ہائے کار اور ذرائع تجویز کیے گئے ہیں۔

اس معاہدے کی رو سے رکن ممالک میں ادویہ ساز اداروں کو وباؤں سے متعلق 20 فیصد طبی سازوسامان بشمول ویکسین، علاج معالجے اور مرض تشخیص کے لیے درکار اشیا ڈبلیو ایچ او کے لیے مخصوص رکھنی ہوں گی۔ یہ ادویات اور سامان ہنگامی طبی حالات میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔

اس میں ممالک کی قومی خودمختاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ معاہدہ ڈبلیو ایچ او کے سیکریٹریٹ، اس کے ڈائریکٹر جنرل یا دیگر حکام کو طبی معاملات اور ہنگامی طبی حالات میں کسی ملک کے قوانین یا پالیسیوں کو تبدیل کرنےکا اختیار نہیں دیتا۔

یہ معاہدہ جرثوموں کے بارے میں معلومات کے تبادلے سے متعلق اس کے ذیلی حصے کی منظوری تک نافذ العمل نہیں ہو گا۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس بارے میں بات چیت جولائی میں شروع ہو گی اور اس حصے کو آئندہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: دنیا کسی نئی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں، بل گیٹس

یہ دوسرا موقع ہے جب رکن ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے بنیادی اصولوں کے تحت کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے کیا ہے جس پر عملدرآمد قانوناً لازم ہو گا۔

اس سے قبل سنہ 2003 میں تمباکو نوشی کی عالمگیر علت پر قابو پانے کے لیے فریم ورک کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈبلیو ایچ او وبا سے بچاؤ کا معاہدہ وباؤں سے بچاؤ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او وبا سے بچاؤ کا معاہدہ وباؤں سے بچاؤ ڈبلیو ایچ او کے معاہدے کی اس معاہدے کی منظوری کے لیے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان کا فلسطینیوں کیلئے بڑا اقدام ، شاہی فرمان جاری کردیا

سعودی عرب کے فرمانروا خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے ایک ہزار فلسطینی مرد و خواتین کو حج کی ادائیگی کے لیے مدعو کرنے کا حکم دیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ حاجی ان فلسطینی خاندانوں سے ہوں گے جن کے افراد اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے میں شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ میزبانی خادمِ حرمین شریفین کے خصوصی حج و عمرہ پروگرام کے تحت کی جا رہی ہے، جس کی نگرانی وزارتِ اسلامی امور، دعوت و ارشاد کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہر سال مختلف ممالک سے منتخب افراد کو شاہی مہمانوں کے طور پر حج اور عمرہ کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

شام میں 4 ملین کیپٹاگون گولیوں کی سمگلنگ کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے قبضے میں لے لیا
وزارتِ اسلامی امور نے بتایا کہ جیسے ہی شاہی فرمان جاری ہوا، ایک مکمل اور جامع منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا گیا تاکہ فلسطینی مہمانوں کے لیے حج کے انتظامات کو خوش اسلوبی سے ممکن بنایا جا سکے۔ اس میں سفری سہولیات، رہائش، خوراک اور مناسکِ حج کی ادائیگی میں رہنمائی شامل ہو گی۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی عوام شدید بحران اور ظلم کا سامنا کر رہے ہیں، اور عالمی برادری کی جانب سے ان کی حمایت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب کا یہ فیصلہ نہ صرف مذہبی جذبے کا مظہر ہے بلکہ مسلم امہ کے لیے اتحاد اور ہمدردی کا ایک عملی نمونہ بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کو وباؤں سے بچانے کا تاریخی معاہدہ اتفاق رائے سے منظور
  • حکومت نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی
  • غربت کا خاتمہ دنیا کے تمام ممالک کا مشترکہ نصب العین ہے، چینی صدر
  • خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان کا فلسطینیوں کیلئے بڑا اقدام ، شاہی فرمان جاری کردیا
  • دنیا وباؤں سے نمٹنے کا معاہدہ اختیار کرنے کو تیار
  • پاکستان سفارتی محاذ پر بھی سرگرم، اسحاق ڈار 3 روزہ دورے پر چین روانہ
  • بھارت نے زمینی سرحدوں کے ذریعے بنگلہ دیش سے کچھ برآمدات پر پابندی عائد کر دی
  • پی ایس ایل؛ زلمی نے شکست سے پلےآف مرحلے تک رسائی مشکل بنالی
  • کراچی: سرجانی ٹاؤن میں مکان کی چھت گرنے سے 12 سالہ بچی جاں بحق، 8 افراد زخمی