ہیٹی کو خونریزی اور تباہی سے بچانے کیلئےفیصلہ کن اقدام کیا جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اقوام متحدہ:
پاکستان نے ہیٹی میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سےمطالبہ کیا ہے کہ ہیٹی کو خون ریز اور تباہی سے بچانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں جہاں پرتشدد جرائم پیشہ گروہوں کی حکمرانی، بڑھتی ہوئی خودساختہ انصاف کی کارروائیاں، اور بگڑتا ہوا انسانی بحران واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔
ہیٹی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب اور جولائی کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کے صدر سفیر عاصم افتخار احمد نے کونسل پر فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے کئی بار ہیٹی کی صورت حال پر بحث کی ہے، مگر صرف الفاظ نہ خونریزی روک سکتے ہیں، نہ بھوکے لوگوں کو کھانا دے سکتے ہیں، آدھے اقدامات کا وقت گزر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب فیصلہ کن، اجتماعی اور فوری طور پر عمل کرنا ہوگا، قبل اس کے کہ ہیٹی کی مصیبت ناقابل واپسی بن جائے۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جرائم پیشہ گروہوں نے ہیٹی کی سڑکوں کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے اور خودساختہ انصاف کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، مسلح گروہوں میں بچوں کی شمولیت بڑھ رہی ہے، معیشت تباہ ہو چکی ہے اور بنیادی سہولیات کے نظام کے ٹوٹ جانے سے ہیٹی کے لاکھوں باشندے خوف اور شدید بھوک کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے ہیٹی میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے چار نکات پر زور دیا کہ ہیٹی کی حکومت کو اختیار دیا جائے تاکہ وہ ریاستی کنٹرول بحال کر سکے، جرائم پیشہ گروہوں کو ملک پر حاوی ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دیرپا استحکام کے لیے قومی اتفاق رائے اور ذمہ دار قیادت ضروری ہے، جو ایک ہیٹی کی قیادت میں اور اس کی ملکیت پر مبنی عمل کے ذریعے بحالی کی راہ ہموار کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سیکیورٹی معاون مشن کو مؤثر، مضبوط اور مالی طور پر مستحکم ہونا چاہیے اور ساتھ ہی ہیٹی کی پولیس، انصاف اور حکمرانی کے نظام کو طویل مدتی بنیادوں پر مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ علاقائی تنظیمیں جیسے او اے ایس اور کیری کام اہم کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن ہیٹی میں استحکام کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
سفیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہیٹی کو درپیش مسائل صرف سیاسی یا سیکیورٹی نوعیت کے نہیں بلکہ ان میں دیرینہ سماجی، معاشی اور ترقیاتی چیلنجز بھی شامل ہیں، جن کے حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی درکار ہے تاکہ پائیدار امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، بشمول سیکریٹری جنرل کی سفارشات پر عمل درآمد کے، تاکہ ہیٹی کے عوام کو سلامتی اور امید فراہم کی جا سکے۔
پاکستانی سفیر نے زور دیا کہ ہیٹی کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امن اور عزت کے ساتھ، خوف اور محرومی سے آزاد ہو کر زندگی گزار سکیں، اس کے لیے اجتماعی، جرات مندانہ اور بروقت عمل ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ نے کہا کہ انہوں نے زور دیا
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق سے متعلق قرار داد پر ووٹ ڈالے گی۔
امریکا نے گزشتہ ہفتے 15 رکنی کونسل میں اس مسودے پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا، جو 2 سالہ اسرائیل–حماس جنگ میں جنگ بندی کے بعد کے اقدامات سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق، سلامتی کونسل میں پیر کو ووٹنگ ہوگی
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسودہ ’بورڈ آف پیس‘ کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، یہ غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جس کی مدت 2027 کے آخر تک ہوگی، اور اس کی نظریاتی صدارت ٹرمپ کریں گے۔
مسودہ رکن ممالک کو ’عارضی انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF)‘ قائم کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے، جو اسرائیل، مصر اور تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ کی سرحدوں کی سیکیورٹی اور غیر عسکری بنانے کا کام کرے گی۔
نئے مسودے میں پہلی بار ممکنہ مستقبل کے فلسطینی ریاست کا ذکر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
امریکا کے ساتھ مصر، سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، قطر، انڈونیشیا، اردن اور متحدہ عرب امارات نے جمعے کو مشترکہ بیان میں اس قرار داد کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب روس نے ایک متبادل قرار داد گردش کرائی ہے، جو نہ تو بورڈ آف پیس کے قیام کی توثیق کرتی ہے اور نہ ہی ISF کی فوری تعیناتی کی۔ روسی مسودہ صرف جنگ بندی کے آغاز کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ کا نام نہیں لیتا، اور سیکریٹری جنرل سے ایک رپورٹ طلب کرتا ہے جس میں غزہ میں بین الاقوامی فورس کے امکانات کا جائزہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی سفیر مائیک والٹز نے خبردار کیا ہے کہ قرار داد کی مخالفت حماس کی حکمرانی کو جاری رکھنے یا دوبارہ جنگ کی طرف واپسی کے مترادف ہوگی، جس سے خطہ مسلسل تنازع میں الجھا رہے گا۔
سفارتکاروں کے مطابق امریکی مسودے میں نگرانی کے نظام، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور ISF کے مینڈیٹ سے متعلق سوالات برقرار ہیں، جب کہ روس کا کہنا ہے کہ اس کی تجویز دو ریاستی حل کے اصول کو زیادہ واضح طور پر تسلیم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امن فورس امن معاہدہ ٹرمپ سلامتی کونسل غزہ فلسطین