پی ایچ اے افسران کی میڈیکل سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
سٹی42: پی ایچ اے افسران نے میڈیکل سہولیات میں نمایاں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ایل ڈی اے کی طرز پر مہنگی پرائیویٹ میڈیکل پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت افسران کو مہنگے نجی ہسپتالوں، کلینکس اور لیبارٹریز سے علاج اور ٹیسٹ کروانے کی سہولت دی جائے گی۔
پولیسی کے مطابق تمام سرکاری نوعیت کے ہسپتالوں کو ملک کے کسی بھی شہر میں علاج کے لیے شامل کیا جا سکے گا۔ملٹری کمبائنڈ ہسپتالوں کو بھی پینل میں شامل کرنے کی اجازت ہوگی۔
کمیٹی کے صوابدیدی اختیار میں ہوگا کہ وہ کسی بھی ہسپتال، کلینک یا لیبارٹری کو پینل میں شامل کرے۔پرائیویٹ ہسپتالوں، کلینکس اور لیبارٹریز کے نام تجویز کرنے کا اختیار کمیٹی کو دیا گیا ہے۔
ایل ڈی اے کی طرح پی ایچ اے میں بھی مہنگی میڈیکل سہولیات پر کروڑوں روپے ماہانہ خرچ کیے جائیں گے۔
پرائیویٹ کلینکس سے مہنگی ادویات ریفر کروانے کا رجحان بھی جاری ہے جس کے ذریعے مہینے بھر کی ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔
دوسری جانب، پی ایچ اے نے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے ادویات کی فراہمی روکنے کی پالیسی بھی منظور کر لی ہے، جس پر مختلف حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
10 مرلہ میں 2 پودے ،1کنال میں 4 پودے لگانے کی پابندی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
جان بچانے والی غیر ملکی ادویات سے متعلق حکومت کا اہم فیصلہ
حکومت نے جان بچانے والی غیر ملکی ادویات سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی درآمد کی اجازت میں پانچ سال کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ امپورٹرز کے لیے نئی شرائط بھی عائدکر دی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک نیا حکم نامہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت عوامی مفاد میں نایاب اور جان بچانے والی ادویات کی درآمد کو مشروط طور پر اجازت دی گئی ہے۔ ان میں کینسر،دل کے امراض اور دیگرناپید ادویات شامل ہیں۔
یہ درآمد ڈریپ (DRAP) کی پیشگی اجازت سے مشروط ہو گی، اور ڈرگز ایکٹ 1976 کے سیکشن 36 کے تحت ایس آر او بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کے تحت سرکاری اور نجی اسپتال مخصوص غیر رجسٹرڈ یا نایاب ادویات صرف علاج کے لیے اسپتال کے اندرونی استعمال کے لیے درآمد کر سکیں گے۔
اہم نکات درج ذیل ہیں:
ادویات کومارکیٹ میں فروخت یا تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
یہ ادویات ریسرچ، کلینیکل ٹرائل یا تجربات کے لیے استعمال نہیں کی جا سکیں گی۔
امپورٹرز کو استعمال کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنا ہوگا۔
ادویات کی درآمد صرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کوالیفائڈ کمپنیوں سے کی جا سکے گی۔
کسٹم کلیئرنس سے قبل ڈریپ سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
یہ اقدام ملک میں نایاب اور مہنگی ادویات کی دستیابی کو ممکن بنانے اور عوام کو بہتر علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے اٹھایا گیا ۔