معیشت درست سمت میں گامزن، پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرنا ہدف: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے معاشی میدان میں متعدد کامیابیاں حاصل کیں، اب پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور پاکستان کو جی-20 ممالک کی صف میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔اسلام آباد میں شاہ عبدالطیف کاظمی (بری امام) کے مزار پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا کہ 2017 ء میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن گیا تھا تاہم بعد میں معاشی حالات خراب ہو گئے اور عوام کو مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان اقوامِ عالم میں باوقار قوم بنے گا، پاکستان کو جی-20 ممالک کی صف میں شامل کرنا ہمارا ہدف ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان قدرتی معدنی وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس کھربوں روپے مالیت کے معدنی وسائل موجود ہیں اور ان وسائل کی تلاش کے لیے بھرپوراقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان دنیا کے چوتھے بڑے گیس ذخائر کا حامل ملک ہے اور یہاں سونا، تانبا اور قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دورِ حکومت میں ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچایا گیا جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف کے دور میں پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار رہا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کی اور بھارت کے خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کے عزائم ناکام بنا دیے گئے ہیں۔انہوں نے اسلام کی تبلیغ و ترویج میں صوفیائے کرام کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا اور شاہ عبدالطیف کاظمی (بری امام) کے مزار پر چادر چڑھائی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حضرت بری امام کے سالانہ عرس کی تقریب میں شرکت ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بری امام کمپلیکس کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کر لیا ہے جو پہلے تاخیر کا شکار رہا ہے، انہوں نے بری امام کے مزار کی ترقی و تحفظ میں کردار ادا کرنے والے اہلکاروں کی کاوشوں کو سراہا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
معیشت کی ترقی کیلئے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے، مصدق ملک
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مخصوص شعبوں کو مراعات دیں تو اشرافیہ ہی غالب ہوتی ہے، پروٹیکشن اور ٹیرف میں پیسہ بن رہا ہو تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی؟، لوکل ٹریڈ میں پروٹیکشن اور ٹیرف رعایت ملے گی تو دنیا سے کون مسابقت کرے گا، رئیل اسٹیٹ آج کل مندی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے۔ مقامی ہوٹل میں دی فیوچر سمٹ کے نویں ایڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے، نوجوانوں کی منزل کوئی پیچیدہ نہیں ہے، نوجوان تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں ان کی خواہشات سادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو لاہور کی اسموگ کا اندازہ نہیں ہے، اسموگ سے زندگی کے 7 سے 8 سال عمر کم ہو جاتی ہے، میرے والد کہا کرتے تھے کہ آخری دنوں میں میری خواہش تھی کہ وہ چند گھنٹوں کے لیے ہوش میں آئیں اور میں ان کا ہاتھ پکڑ کر دل کی بات کروں، یہاں والدین کی زندگی 8 سال کم ہورہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عام فرد کو جی ڈی پی، جاری کھاتہ، بیرونی کھاتہ کچھ نہیں پتا، اسے صرف اندرونی مسائل کا پتا ہے، عوام اپنی زندگی کو بہتر گزارنے کے خواہش مند ہیں، اس منزل تک پہنچنے کا طریقہ مشکل نہیں، عوام کو پرائمری ہیلتھ کیئر دینا کوئی مشکل نہیں، محلے آبادیاں اسی وقت آباد ہوں گے جب مقامی نمائندے منتخب ہوں، لوکل باڈی سسٹم مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ اچھی نوکریاں تب ملیں گی جب نجی شعبہ فروغ پارہا ہو، سرکار کہاں سے نوکری دے گی، کاروبار کی ترقی پائیدار ترقی سے ہوگی، پائیدار ترقی کا راستہ جدت اور پیداوار میں اضافے سے جڑا ہے، پیداواریت اور جدت صرف مسابقت سے آتی ہے، دنیا میں انقلاب صرف مسابقت سے آیا ہے، جتنی معاشرے میں مسابقت ہوگی اتنی ہی جدت آئے گی اور مسابقت کے لیے یکساں مواقع ملنا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں سب کو یکساں مواقع نہ ملیں تو مسابقت نہیں ہوتی، اگر معاشرے پر اشرافیہ کا غلبہ ہو تو کاروبار کیسے بڑھے گا، جن کا کاروبار دنیا میں پھیلا ہے، وہ اسلام آباد میں گھوم رہے ہوتے ہیں، کسی ایک شعبے کو ہی بجلی گیس ملے تو باقی شعبے کیسے مسابقت کریں گے، جس کو فیکٹر ان پٹ میں کمائی ہو تو وہ مسابقت کیوں کرے گا؟۔ مصدق ملک نے کہا کہ مخصوص شعبوں کو مراعات دیں تو اشرافیہ ہی غالب ہوتی ہے، پروٹیکشن اور ٹیرف میں پیسہ بن رہا ہو تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی؟، لوکل ٹریڈ میں پروٹیکشن اور ٹیرف رعایت ملے گی تو دنیا سے کون مسابقت کرے گا، رئیل اسٹیٹ آج کل مندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے اس غلبے کو توڑنا ضروری ہے ورنہ معیشت پائیدار بنیادوں ترقی نہیں کرے گی۔