تربیلا ڈیم 96، منگلا 63 فیصد بھر چکا، چشمہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔پی ٹی ڈی ایم اے کے مطابق تربیلا ڈیم کا لیول 1546.00 فٹ ہے اور 96 فیصد بھر چکا ہے، منگلا ڈیم کا 1205.25 فٹ لیول ہے اور 63 فیصد بھر چکا ہے، دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تربیلا، کالا باغ، تونسہ، گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔دریائے جہلم، ستلج اور کابل کے اہم مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہیں، دریائے چناب کےاہم مقامات اور اس کے ملحقہ نالوں میں بہاو معمول کے مطابق ہے، دریائے راوی کے اہم مقامات پر بہاو معمول کے مطابق ہے اور اس کے ملحقہ نالہ بسنتر میں کچھ بہاؤ کے ساتھ نچلے درجے کی سیلابی سطح برقرار ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب نے بتایا کہ کوہ سلیمان/ ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے اہم پہاڑی برساتی نالوں میں کوئی بہاؤ نہیں ہے۔پنجاب میں اہم دریاؤں، نہروں اور ندی نالوں کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دادو میں دریائے سندھ کے کنارے ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے
سٹی42: ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے۔ مہر، ضلع دادو کے مقام پر دریا میں شدید طغیانی کے باعث 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ مقامی آبادی کے گھروں، دکانوں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے لوگوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا ہے۔
لاہور:انار رائیونڈ مدینہ مارکیٹ میں روئی پینجا کی دکان میں آگ بھڑک اٹھی
دوسری جانب سجاول کے کچہ علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے جہاں درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ متاثرہ افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ متاثرین نے سندھ حکومت سے فوری امداد، راشن اور ضروری سامان کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔
کوٹری بیراج پر دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 3 لاکھ 64 ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ ڈیلٹا کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
’اپنی چھت، اپنا گھر‘ منصوبہ میں بڑی پیشرفت
بہاولپور کے علاقے ترندا محمد پناہ میں جنپور شمس نہر میں 10 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، جس سے سینکڑوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو بروقت اطلاع دی گئی، مگر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ نواحی علاقے مسلسل 15 روز سے زیرِ آب ہیں، اور نوروالہ، غفور آباد، حیات مچھی جیسے دیہات کو ملانے والی سڑک مکمل طور پر ڈوبی ہوئی ہے۔ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سڑک پر فلائی اوور تعمیر کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس تباہی سے بچا جا سکے۔
شراب کیس: علی امین کے وارنٹ گرفتاری برقرار
رحیم یار خان کے علاقے لیا قت پور، علی پور، عارفوالا اور قبولہ میں بھی سیلاب نے لوگوں کو گھروں، فصلوں اور روزمرہ اشیاء سے محروم کر دیا ہے۔ علی پور کے مکینوں نے گھروں کو واپسی کے بعد تباہی دیکھ کر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور حکومت سے فوری بحالی اور مدد کی اپیل کی ہے۔
ادھر گڈو اور سکھر بیراج پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، جہاں دریا اس وقت کم درجے کے سیلاب کی حالت میں ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود کو سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ
متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں، راشن، پناہ گاہیں اور بحالی کے اقدامات کیے جائیں تاکہ متاثرہ خاندان دوبارہ اپنی زندگیوں کو سنوار سکیں۔