مودی کی ہندوتوا آئیڈیالوجی اور انتہا پسند سیاست نے بھارت کی جمہوری ساکھ کو تباہ دیا، مودی سرکار بھارت کی سیکولر شناخت اور قومی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن گئی۔

مودی کی یوم آزادی پر آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر نے بھارت میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔

کانگریس رہنماؤں نے یوم آزادی پر مودی کی تقریر کو جمہوری اقدار کے لیے انتہائی خطرناک اور پریشان کن قرار دے دیا۔

کانگریس رہنما اور ایم پی جیر ام رمیش نے کہا کہ مودی کی یوم آزادی پر آر ایس ایس کی تعریف تنظیم کو مطمئن کرنے کی ایک ’’ناکام کوشش‘‘ ہے۔ لال قلعہ سے آر ایس ایس کو پکارنا سیکولر بھارت کے لیے پریشان کن ہے۔ ہندوتوا پر مبنی تقریر آئینی، سیکولر جمہوریت کی روح کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

ایم پی جیرام رمیش نے کہا کہ مودی فیصلہ کن طور پر کمزور ہو چکے ہیں، مودی ستمبر کے بعد مدت ملازمت میں توسیع کے لیے موہن بھاگوت کے رحم و کرم پر ہیں، وزیراعظم مودی آج تھکے ہوئے تھے، جلد ہی ریٹائر ہو جائیں گے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے وہی پرانی تقریر کی ان کے پاس کوئی نئی بات نہیں تھی۔

کانگریس رہنما دیپ سنگھ پوری نے پوسٹر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ شہدا کو رسوا نہ کریں۔ مسٹر مودی، آپ کتنی ہی کوشش کرلیں، آپ مہاتما، نیتا جی اور بھگت سنگھ نہیں بن سکتے۔ مسٹر مودی آپ شہیدوں کو رسوا نہ کریں، جو آزادی کے لیے لڑے اور مر گئے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ مانیکم ٹیگور نے بھی مودی کے ہندوتوا بیانیے پر کئی سوالات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے لیے آر ایس ایس انگریزوں سے نہیں لڑی۔

سی وینوگوپال کا کہنا تھا کہ ہر یوم آزادی پر بی جے پی تاریخ کو مسخ کرنے اور غداروں کو ہیرو بنانے کی کوشش کرتی ہے۔

نام نہاد سیکولر بھارت کا نعرہ لگانے والا مودی جمہوریت سے انحراف اور ہندوتوا کو تقویت دینے میں مصروف ہے۔ مودی کی انتہا پسند ہندوتوا آئیڈیالوجی نے بھارت کے تشخص کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

یوم آزادی پر تمام قوموں کو پس پشت ڈال کر آر ایس ایس کے بیانیے کو تقویت دینا مودی کی ذہنی پستی کی عکاسی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوم آزادی پر آر ایس ایس نے کہا کہ مودی کی کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی حالتِ انتشار میں، بانی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں: شیر افضل

اسلام آباد (نیوزڈیسک) رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انتشار کی حالت میں ہے، بانی پی ٹی آئی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ بانی پی ٹی آئی پر بشریٰ بی بی کا بہت اثر ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے طریقہ حکمرانی پر تصوف کا اثر تھا، پی ٹی آئی برطانوی جریدے کے خلاف بہت اچھا کیس کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور، محمود خان، عثمان بزدار اور سہیل آفریدی بھی بشریٰ بی بی کے فیصلے ہیں، علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کا تھا، علی امین گنڈاپور کو ہٹا دیا گیا اور بیرسٹر گوہر کی کوئی بات نہیں مانتا۔

شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تو پارٹی سے 3 دفعہ نکال دیا گیا، اب میں جس سے مرضی ملوں، نواز شریف نے کہا کہ انہیں مجھ سے مل کر خوشی ہوئی، پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ طاقت ور چیز ایک دوسرے کے کان بھرنا ہے، سہیل آفریدی کیلئے احتجاجی تحریک چلانا مشکل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن کمیشن آف انڈیا بی جے پی کیلئے کام کررہا ہے، کانگریس
  • ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!
  • ایم ڈبلیو ایم جعفرآباد کا اجلاس، صوبائی و ضلعی رہنماؤں کی شرکت
  • اسد قیصر کی اپوزیشن رہنماؤں کے وفد کے پمراہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے پر وکلا سے تعزیت و اظہار ہمدردی
  • پاک چین تعلقات باہمی اعتماد و احترام پر مبنی ہیں: محسن نقوی
  • مودی سرکار کی کینیڈا اور امریکا میں مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات
  • بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں
  • بھارت کی فوج میں بڑھتی بےچینی، بھارتی آرمی چیف کا ملکی دفاعی صنعت پر عدم اعتماد کا اظہار
  • پی ٹی آئی حالتِ انتشار میں، بانی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں: شیر افضل
  • بہار الیکشن میں مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا