مودی کی آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر، کانگریس رہنماؤں کی سخت تنقید
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
مودی کی ہندوتوا آئیڈیالوجی اور انتہا پسند سیاست نے بھارت کی جمہوری ساکھ کو تباہ دیا، مودی سرکار بھارت کی سیکولر شناخت اور قومی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن گئی۔
مودی کی یوم آزادی پر آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر نے بھارت میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔
کانگریس رہنماؤں نے یوم آزادی پر مودی کی تقریر کو جمہوری اقدار کے لیے انتہائی خطرناک اور پریشان کن قرار دے دیا۔
کانگریس رہنما اور ایم پی جیر ام رمیش نے کہا کہ مودی کی یوم آزادی پر آر ایس ایس کی تعریف تنظیم کو مطمئن کرنے کی ایک ’’ناکام کوشش‘‘ ہے۔ لال قلعہ سے آر ایس ایس کو پکارنا سیکولر بھارت کے لیے پریشان کن ہے۔ ہندوتوا پر مبنی تقریر آئینی، سیکولر جمہوریت کی روح کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
ایم پی جیرام رمیش نے کہا کہ مودی فیصلہ کن طور پر کمزور ہو چکے ہیں، مودی ستمبر کے بعد مدت ملازمت میں توسیع کے لیے موہن بھاگوت کے رحم و کرم پر ہیں، وزیراعظم مودی آج تھکے ہوئے تھے، جلد ہی ریٹائر ہو جائیں گے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے وہی پرانی تقریر کی ان کے پاس کوئی نئی بات نہیں تھی۔
کانگریس رہنما دیپ سنگھ پوری نے پوسٹر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ شہدا کو رسوا نہ کریں۔ مسٹر مودی، آپ کتنی ہی کوشش کرلیں، آپ مہاتما، نیتا جی اور بھگت سنگھ نہیں بن سکتے۔ مسٹر مودی آپ شہیدوں کو رسوا نہ کریں، جو آزادی کے لیے لڑے اور مر گئے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ مانیکم ٹیگور نے بھی مودی کے ہندوتوا بیانیے پر کئی سوالات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے لیے آر ایس ایس انگریزوں سے نہیں لڑی۔
سی وینوگوپال کا کہنا تھا کہ ہر یوم آزادی پر بی جے پی تاریخ کو مسخ کرنے اور غداروں کو ہیرو بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
نام نہاد سیکولر بھارت کا نعرہ لگانے والا مودی جمہوریت سے انحراف اور ہندوتوا کو تقویت دینے میں مصروف ہے۔ مودی کی انتہا پسند ہندوتوا آئیڈیالوجی نے بھارت کے تشخص کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔
یوم آزادی پر تمام قوموں کو پس پشت ڈال کر آر ایس ایس کے بیانیے کو تقویت دینا مودی کی ذہنی پستی کی عکاسی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوم آزادی پر آر ایس ایس نے کہا کہ مودی کی کے لیے
پڑھیں:
مہاتما گاندھی نے آر ایس ایس کو مطلق العنان نقطۂ نظر والی فرقہ وارانہ ادارہ قرار دیا تھا، کانگریس
مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آر ایس ایس کے 100 سال مکمل ہونے کیساتھ کانگریس نے جمعرات کو ایک کتاب کے اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مہاتما گاندھی نے سنگھ کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کمیونیکیشن کے انچارج کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ پیارے لال گاندھی کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے، تقریباً تین دہائیوں تک ان کے ذاتی عملے کا حصہ رہے، اور 1942ء میں مہادیو دیسائی کی موت کے بعد ان کے سکریٹری بنے۔ مہاتما گاندھی پر پیارے لال کی کتاب "مہاتما گاندھی: دی لاسٹ فیز" 1956ء میں شائع ہوئی جسے ناواجیون پبلشنگ ہاؤس، احمد آباد نے شائع کیا تھا۔ اس کا ایک طویل تعارف بھارت کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کیا تھا۔ اس کتاب کی دوسری جلد دو سال بعد شائع ہوئی۔
دوسری جلد کے صفحہ 440 پر، پیارے لال مہاتما گاندھی اور ان کے ایک ساتھی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بارے میں لکھتے ہیں جس میں بابائے قوم آر ایس ایس کو جابرانہ نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ یہ بات چیت 12 ستمبر 1947ء کو ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ بعد اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی۔ جئے رام رمیش نے کتاب کے حوالے کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ گاندھی نے آر ایس ایس کو "ایک مطلق العنان نقطہ نظر کے ساتھ فرقہ وارانہ ادارہ" قرار دیا۔ بدھ کے روز وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک کی تعمیر میں اس کے کردار کے لئے آر ایس ایس کی تعریف کرنے کے بعد، کانگریس نے انہیں یاد دلایا کہ پٹیل نے کہا کہ سنگھ کی سرگرمیوں نے ایسا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے مہاتما گاندھی کا قتل ہوا۔
بدھ کو ایکس پر ایک پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے آج صبح آر ایس ایس کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے، کیا وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ سردار پٹیل نے 18 جولائی 1948ء کو ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کو کیا لکھا تھا۔ کانگریس لیڈر نے پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کے اقتباسات شیئر کئے۔ خط میں پٹیل نے کہا کہ جہاں تک آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کا تعلق ہے، گاندھی جی کے قتل سے متعلق کیس زیر سماعت ہے اور مجھے ان دونوں تنظیموں کے بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہیئے، لیکن ہماری رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان دونوں اداروں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ممکنہ طور پر ایک ایسا ماحول پیدا ہوا۔ آر ایس ایس کی سرگرمیاں حکومت اور ریاست کے وجود کے لئے ایک واضح خطرہ ہیں، ہماری رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پابندی کے باوجود وہ سرگرمیاں ختم نہیں ہوئیں۔ درحقیقت جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے آر ایس ایس کے حلقے مزید منحرف ہوتے جا رہے ہیں اور اپنی تخریبی سرگرمیوں میں تیزی سے ملوث ہو رہے ہیں۔