WE News:
2025-08-17@13:18:20 GMT

ناسا کا طلبہ کے لیے چاند و مریخ روور چیلنج کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT

ناسا کا طلبہ کے لیے چاند و مریخ روور چیلنج کا اعلان

ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ طلبہ کی ٹیموں سے مقابلے کے لیے درخواستیں وصول کر رہا ہے، جس میں انہیں ایسا روور ڈیزائن، تیار اور ٹیسٹ کرنا ہوگا جو چاند اور مریخ پر چلنے کے قابل ہو۔

اس مقابلے ہیومن ایکسپلوریشن روور چیلنج میں طلبہ کو ایسے ماڈل تیار کرنا ہوں گے جو مستقبل کے آرٹیمس مشنز کے لیے کورس پر چلتے ہوئے مختلف کام مکمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں:ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب

چیلنج کے دوران ٹیموں کو آدھے میل کے راستے پر مٹی، پانی اور ہوا کے نمونے اکٹھے کرنے ہوں گے، جہاں میدان کو شہابیوں کے ملبے، پتھروں، کٹاؤ کے راستوں، دراڑوں اور قدیم ندی کے تلے کی صورت میں بنایا گیا ہے۔ اس میں دو حصے رکھے گئے ہیں:

ریموٹ کنٹرولڈ ڈویژن

ہیومن پاورڈ (انسانی طاقت سے چلنے والا) ڈویژن

ہیومن ڈویژن میں ٹیمیں دو خلابازوں کا کردار ادا کریں گی جو قمری گاڑی میں بیٹھ کر ایک خاص آلہ استعمال کرتے ہوئے ہاتھ سے نمونے جمع کریں گے۔

جبکہ ریموٹ کنٹرولڈ ڈویژن میں طلبہ ایسے پریشرائزڈ روور تیار کریں گے جن میں نمونے اکٹھا کرنے اور ٹیسٹ کرنے کے آلات نصب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:چاند پر انسانی بستی کے لیے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ، ناسا نے نیوکلیئر ری ایکٹر پر کام تیز کردیا

ناسا مارشل اسپیس فلائٹ سینٹر کی سرگرمی کی سربراہ ویمیترا الیگزینڈر کے مطابق یہ چیلنج طلبہ کو وہ مہارتیں فراہم کرتا ہے جن کی انہیں مستقبل میں کامیاب سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ (STEM) پروفیشنل بننے کے لیے ضرورت ہے۔

یہ طلبہ کو براہ راست مشن کا حصہ محسوس کرواتا ہے اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے لیے عملی تجربہ فراہم کرتا ہے۔

مقابلے میں شرکت کے لیے درخواستیں 15 ستمبر تک وصول کی جائیں گی، جبکہ 32 واں سالانہ ایوارڈ شو 9 تا 11 اپریل 2026 کو امریکی اسپیس اینڈ راکٹ سینٹر میں منعقد ہوگا۔

یہ پروگرام 1994 میں شروع ہوا اور اب تک 15 ہزار سے زائد طلبہ اس میں حصہ لے چکے ہیں۔ ان میں سے کئی آج ناسا یا ایرو اسپیس انڈسٹری میں کام کر رہے ہیں۔

2025 کے مقابلے میں 500 سے زائد طلبہ شریک ہوئے تھے جو 20 امریکی ریاستوں، پورٹو ریکو اور 16 ممالک کی 35 یونیورسٹیوں، 38 ہائی اسکولز اور 2 مڈل اسکولز سے تعلق رکھتے تھے۔

یاد رہے کہ آرٹیمس دوم کا مشن اپریل 2026 سے پہلے چاند تک پہنچنے کا شیڈول ہے، جبکہ عملے کے ساتھ آرٹیمس سوم مشن کی پرواز 2027 کے وسط میں اورائن اسپیس کرافٹ کے ذریعے کی جائے گی۔

انسان نے آخری بار 1972 میں اپالو 17 مشن کے دوران چاند پر قدم رکھا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چاند روور طلبہ مریخ ناسا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چاند روور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی پائیدار ترقی کے راستے میں سب سے بڑا چیلنج آبادی میں اضافہ، غذائی قلت اور سٹنٹنگ شامل ہے، احسن اقبال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی پائیدار ترقی کے راستے میں سب سے بڑا چیلنج آبادی میں تیزی سے اضافہ، غذائی قلت اور سٹنٹنگ ہے جس کا براہ راست تعلق غربت اور وسائل کی کمی سے بنتا ہے۔جمعہ کو ایڈوانس سٹریٹجک پاپولیشن ڈویلپمنٹ فریم ورک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے پسماندہ اور دیہی علاقوں میں خواتین کی اکثریت آئرن ڈیفیشنسی اور غذائی قلت کا شکار ہے جس کے نتیجے میں کمزور اور ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کی پیدائش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ایسی صورتحال نہ صرف ماں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ آئندہ نسل کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر بچوں کی تعداد وسائل کے مطابق ہو تو ہم انہیں بہتر غذائیت، معیاری تعلیم، روزگار کے مواقع اور بہتر زندگی فراہم کر سکتے ہیں۔ آبادی میں توازن نہ صرف تعلیمی اداروں اور صحت کی سہولیات کی منصوبہ بندی میں مددگار ہوگا بلکہ روزگار کی فراہمی، سماجی امن اور معاشی استحکام کو بھی یقینی بنائے گا۔

پانی کی کمی کے بڑھتے خطرات پر بات کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ 30 تا 40 سالوں میں فی کس پانی کی دستیابی میں چار گنا سے زیادہ کمی واقع ہو چکی ہے۔ آبادی میں مسلسل اضافے کی صورت میں پانی کی قلت، خشک سالی اور غذائی بحران جیسے مسائل سنگین تر ہو جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ آبادی میں اضافے کی شرح پر قابو پانا کسی مذہبی تعلیم کے منافی نہیں ہے، بلکہ قرآن مجید میں بھی بچوں کی پیدائش میں وقفہ رکھنے کی حکمت موجود ہے۔

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد مستقبل کی آبادی کے حجم پر رکھی جاتی ہے اور پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب آبادی اور وسائل میں توازن قائم رکھا جائے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے جمعہ کو اسلام آباد میں "آبادی اور ترقی" سے متعلق نیشنل ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کا مسئلہ محض اعداد و شمار کا نہیں، بلکہ یہ ملک کی ترقی اور مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم بھوکی، بیمار اور کمزور نسلیں پیدا کریں یا صحتمند، توانا اور ذہین قوم تیار کریں۔وفاقی وزیر نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور 2050ء تک اس کے 38 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس وقت ملک کی 68 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جو قومی ترقی کا ایک قیمتی اثاثہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دین آبادی کے نظم و ضبط کے خلاف نہیں ہے اور آج کے دور میں کسی قوم کی اصل طاقت اس کی ذہنی صلاحیت اور مہارت میں ہوتی ہے، نہ کہ محض تعداد میں۔ آبادی میں تیز رفتار اضافے سے روزگار، صحت عامہ، خوراک اور پانی کی دستیابی جیسے اہم شعبوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔پروفیسر احسن اقبال نے زور دیا کہ بچوں کی تعداد اور دستیاب وسائل میں توازن قائم کر کے ان کی صحت اور معیار زندگی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے وفاق اور صوبوں کو پالیسی کے تسلسل اور وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی ورک فورس میں شمولیت کو 50 فیصد تک بڑھانا ناگزیر ہے تاکہ معیشت میں بھرپور حصہ ڈالا جا سکے۔ آبادی کے مسئلے پر موثر حکمت عملی کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام صوبوں سے مشاورت کرے گی اور آج کی ورکشاپ کی سفارشات کو عملی فریم ورک میں شامل کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ماہ ربیع الاول کا چاند کب نظر آئیگا؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی
  • راولپنڈی ڈویژن میں ڈینگی کے 85 کیسز رپورٹ
  • عمان نے پاکستانی طلبہ کے لیے اسکالرشپس کا اعلان کردیا
  • وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے ، قرآة العین فاطمہ ڈپٹی سیکرٹری کامرس ڈویژن تعینات
  • ربیع الاول کا چاند کب نظر آئے گا؟ سپارکو کی پیش گوئی سامنے آگئی 
  • پاکستان کی پائیدار ترقی کے راستے میں سب سے بڑا چیلنج آبادی میں اضافہ، غذائی قلت اور سٹنٹنگ شامل ہے، احسن اقبال
  • ربیع الاول کا چاند کب نظر آئے گا
  • پاک چین دوستی کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے خواہاں ہیں: وزیراعظم شہباز شریف
  • جنوبی کوریا کا شمالی سرحد پر فوجی سرگرمیاں روکنے کا معاہدہ بحال کرنے کا اعلان