اسرائیل کی غزہ میں غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑی اور غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ “واللا” کے مطابق اس بار محدود آپریشن کے بجائے پانچ مکمل عسکری بریگیڈز کو حرکت دینے پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہریوں کو سب سے بڑے انخلاء پر مجبور کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں غزہ میں جاری جنگ کے اگلے مراحل پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیلی قیادت دو راستوں پر غور کر رہی ہے: یا تو حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچا جائے، یا ایک اور وسیع زمینی کارروائی شروع کی جائے۔
عرب ٹی وی کے مطابق عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج جنگ کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی شہری انخلاء کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ نئے فوجی آپریشن کے لیے زمینی حالات سازگار بنائے جا سکیں۔
فوجی قیادت کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ ایک وسیع زمینی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے، جس کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہٹانا ضروری ہوگا۔
اس منصوبے میں پانچ مکمل بریگیڈز کو متحرک کرنے کی تجویز شامل ہے، جبکہ اس کے لیے ریزرو فوجیوں کو بھی نئی طلبی دی جائے گی تاکہ افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکے۔
فوجی حکام کے مطابق، اس ممکنہ کارروائی کا مقصد حماس کی سیاسی و عسکری قیادت کو کمزور کرنا ہے، خاص طور پر جب عوامی غصہ حماس کے خلاف بڑھ رہا ہے۔ تاہم حکام نے خبردار بھی کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آباد اور سرنگوں سے بھرپور آبادیوں میں جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی جنرل اسٹاف میں اس وقت اس معاملے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ فوجی کامیابیاں کافی ہیں اور جنگ کو ختم کیا جا سکتا ہے، جبکہ دوسروں کا اصرار ہے کہ مزید عسکری دباؤ ڈالنا ضروری ہے۔
اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں انخلاء کا نیا انتباہ جاری کیا۔ فوج کے ترجمان اویخای ادرعی کے مطابق، غزہ شہر، جبالیا اور ان کے آس پاس کے علاقوں جیسے الزیتون الشرقی، البلدہ القدیمہ، الترکمان، جدیدہ، التفاح، الدرج، الصبرہ، جبالیا البلد، جبالیا النزلة، معسکر جبالیا، الروض ، الن ضہ، الز ور، النور، السلام اور تل الزعتر میں موجود تمام افراد کو فوری انخلاء کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں موجود قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشیئل” پر لکھا: “غزہ کا معاہدہ کریں اور قیدیوں کو واپس لائیں”۔
اس سے قبل تین سینئر اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ساتھ اختلافات بدستور بہت گہرے ہیں۔
ان میں سے ایک، جو مذاکرات سے واقف ہیں، نے کہا: “ہم اس وقت بھی جمود کا شکار ہیں۔” ان کے مطابق، جنگ کے خاتمے کی شرائط پر حماس کے ساتھ اختلافات ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت تک نہ مصر اور نہ ہی قطر کو قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں دوبارہ کارروائیاں شروع کی تھیں، اور خاص طور پر جنوبی علاقوں میں زمینی کارروائیاں تیز کی گئی تھیں۔ اس دوران شمالی غزہ سے بڑے پیمانے پر انخلاء کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں ان نئے علاقوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا، جہاں مارچ سے قبضہ قائم کیا گیا ہے، اور وہاں خوراک و دوا کی امداد پر سخت پابندیاں بھی جاری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حماس کے ساتھ کے مطابق کے لیے جنگ کے
پڑھیں:
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملےکی منصوبہ بندی کرنیوالا حماس لیڈر مارا گیا، اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کواسرائیل پرحملےکی منصوبہ بندی او راس آپریشن میں شریک حماس کے اہم لیڈروں میں سے ایک کو مار دیا گیا ہے۔
حقام محمد عیسی العیسی کو صابرہ کے نواحی علاقے میں شہید کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق العیسی کو حماس کے بانیوں میں سے ایک شمار کیا جاتا تھا اور وہ حماس کے جنگجو ونگ کے سپورٹ ہیڈ کوارٹر کے سربراہ رہے تھے۔
غزہ میں ہفتہ کو اسرائیلی فوج کی مختلف کارروائیوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 72 ہوگئی۔
اسرائیلی میڈیا نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی فوجیوں کو جان بوجھ کر ان غیر مسلح فلسطینیوں پر گولیاں برسانے کے احکامات دیے گئے ہیں جو امداد لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں۔
Post Views: 4