Daily Mumtaz:
2025-11-19@15:07:40 GMT

اسرائیل کی غزہ میں غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

اسرائیل کی غزہ میں غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری

اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑی اور غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ “واللا” کے مطابق اس بار محدود آپریشن کے بجائے پانچ مکمل عسکری بریگیڈز کو حرکت دینے پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہریوں کو سب سے بڑے انخلاء پر مجبور کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں غزہ میں جاری جنگ کے اگلے مراحل پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔
  اسرائیلی قیادت دو راستوں پر غور کر رہی ہے: یا تو حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچا جائے، یا ایک اور وسیع زمینی کارروائی شروع کی جائے۔
عرب ٹی وی کے مطابق عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج جنگ کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی شہری انخلاء کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ نئے فوجی آپریشن کے لیے زمینی حالات سازگار بنائے جا سکیں۔
فوجی قیادت کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ ایک وسیع زمینی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے، جس کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہٹانا ضروری ہوگا۔
اس منصوبے میں پانچ مکمل بریگیڈز کو متحرک کرنے کی تجویز شامل ہے، جبکہ اس کے لیے ریزرو فوجیوں کو بھی نئی طلبی دی جائے گی تاکہ افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکے۔
 فوجی حکام کے مطابق، اس ممکنہ کارروائی کا مقصد حماس کی سیاسی و عسکری قیادت کو کمزور کرنا ہے، خاص طور پر جب عوامی غصہ حماس کے خلاف بڑھ رہا ہے۔ تاہم حکام نے خبردار بھی کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آباد اور سرنگوں سے بھرپور آبادیوں میں جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی جنرل اسٹاف میں اس وقت اس معاملے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ فوجی کامیابیاں کافی ہیں اور جنگ کو ختم کیا جا سکتا ہے، جبکہ دوسروں کا اصرار ہے کہ مزید عسکری دباؤ ڈالنا ضروری ہے۔
اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں انخلاء کا نیا انتباہ جاری کیا۔ فوج کے ترجمان اویخای ادرعی کے مطابق، غزہ شہر، جبالیا اور ان کے آس پاس کے علاقوں جیسے الزیتون الشرقی، البلدہ القدیمہ، الترکمان، جدیدہ، التفاح، الدرج، الصبرہ، جبالیا البلد، جبالیا النزلة، معسکر جبالیا، الروض ، الن ضہ، الز ور، النور، السلام اور تل الزعتر میں موجود تمام افراد کو فوری انخلاء کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں موجود قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشیئل” پر لکھا: “غزہ کا معاہدہ کریں اور قیدیوں کو واپس لائیں”۔
  اس سے قبل تین سینئر اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ساتھ اختلافات بدستور بہت گہرے ہیں۔
 ان میں سے ایک، جو مذاکرات سے واقف ہیں، نے کہا: “ہم اس وقت بھی جمود کا شکار ہیں۔” ان کے مطابق، جنگ کے خاتمے کی شرائط پر حماس کے ساتھ اختلافات ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت تک نہ مصر اور نہ ہی قطر کو قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
  یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں دوبارہ کارروائیاں شروع کی تھیں، اور خاص طور پر جنوبی علاقوں میں زمینی کارروائیاں تیز کی گئی تھیں۔ اس دوران شمالی غزہ سے بڑے پیمانے پر انخلاء کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
 اسرائیل نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں ان نئے علاقوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا، جہاں مارچ سے قبضہ قائم کیا گیا ہے، اور وہاں خوراک و دوا کی امداد پر سخت پابندیاں بھی جاری ہیں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حماس کے ساتھ کے مطابق کے لیے جنگ کے

پڑھیں:

لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ

یونیفل کے بیان کے مطابق یہ فائرنگ اسرائیل کے قائم کردہ ایک داخلی کیمپ کے قریب ہوئی، جس میں بھاری گولہ باری سے اہل کاروں کو پانچ میٹر کے فاصلے پر نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی لبنان میں صیہونی فوج نے اقوام متحدہ کی امن فورس "یونیفل" کو ایک بار پھر سے جارحیت کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس "یونیفل" نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کی صبح اسرائیلی فوج کے ایک ٹینک نے جنوبی لبنان میں اس کی فورسز پر فائرنگ کی۔ یونیفل کے بیان کے مطابق یہ فائرنگ اسرائیل کے قائم کردہ ایک داخلی کیمپ کے قریب ہوئی، جس میں بھاری گولہ باری سے اہل کاروں کو پانچ میٹر کے فاصلے پر نشانہ بنایا گیا۔ فوجی پیدل گزر رہے تھے اور حفاظتی اقدام کے طور پر قریب ہی پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ یونیفل نے بتایا کہ فورسز نے اسرائیلی فوج سے رابطے کے ذریعے فائرنگ بند کرنے کی درخواست کی۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اہل کار 30 منٹ بعد محفوظ طور پر واپس لوٹ گئے، جب کہ ٹینک واپس اسرائیلی کیمپ میں چلا گیا۔

یونیفل نے اس واقعے کو سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1701 کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا، جو 2006ء کی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد نافذ ہوئی تھی اور 27 نومبر 2024ء کو طے شدہ جنگ بندی کی بنیاد بنی۔ یاد رہے کہ صیہونی فوج نے کئی مرتبہ اقوام متحدہ کی امن فورس کو نشانہ بنایا ہے۔ ستمبر میں اسرائیلی ڈرون نے یونیفل کو نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب فورس کے اہلکار لبنان اور اسرائیل کی عبوری سرحد پر اپنے ایک ٹھکانے کے قریب رکاوٹیں ہٹا رہے تھے اور اس کام کے بارے میں اسرائیل کی فوج کو پیشگی مطلع بھی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران اسرائیلی ڈرون نے امن فوج کو نشانہ بنایا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • نام نہاد غزہ امن فورس اور پاکستان
  • اسرائیلی فوج کے لبنان پر حملے میں تیرہ افراد شہید،چار زخمی ہوگئے
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق
  • جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ