وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کا تحریری معاہدے کے بغیر اپنی عمارت نیب کو دینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ قائمہ کمیٹی میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کا بغیر کسی تحریری معاہدے لاہور میں اپنی عمارت نیب کو دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
ناصر بٹ کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس ہوا۔ وزارت ہاؤسنگ کی لاہور میں عمارت کی مارچ 2021 سے کرایہ کی عدم ادائیگی کی وجوہات کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس نے تحریری طور پر معاہدہ نہیں کیا۔ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس حکام ن بتایا کہ ہم بار بار لکھ رہے ہیں نیب کو معاہدہ تحریری طور پر کریں۔
سینیٹر سیف اللہ نیازی نے سوال اٹھایا کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے اپنی عمارت بغیر کسی تحریری معاہدے حوالے کیوں کی؟
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس والے عجیب بات کر رہے ہیں، وزارت نے کسی قانون کو فالو ہی نہیں کیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سینیٹ کا اسٹاف بہت زیادہ ہے، نیب والے ہمیں اپنی عمارتیں دیں ہم وہاں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔
وزارت قانون و انصاف حکام نے بتایا کہ وزارت قانون و انصاف نے وزارت ہاؤسنگ سے درخواست کی تھی کہ بغیر کرایہ کے ہمیں یہ عمارت دی جائے۔
سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ اگر اسے آئندہ کے لیے ٹھیک کرنا ہے تو وزارت ہاؤسنگ اور وزارت قانون کے ذمہ داران کو سزا دیں۔ وزارت قانون و انصاف حکام نے بتایا کہ محکمے نے وزیراعظم کو سمری بھیجی ہوئی ہے ہمیں یہ عمارت مفت فراہم کی جائے۔
سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ جب تک سمری کا جواب آتا ہے، اس سے پہلے کا رینٹ نیب وزارت ہاؤسنگ کو جمع کرا دے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہ اکہ اب تک اگر وزیراعظم سمری کا جواب نہیں دے رہے تو اس کا مطلب وہ اس میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سرکاری افسران کو اپنی مرضی سے اسٹیٹ آفس گھر الاٹ کر دیتا ہے، اسٹیٹ آفس نے افسران کو بڑے بڑے بنگلے الاٹ کیے ہوئے ہیں، ایک افسر کو دو یا تین گھر الاٹ کیے ہوئے، افسران کی بیویوں نے نام پر الگ گھر الاٹ کیے گئے ہیں، اسٹیٹ آفس سرکاری افسران کی گھروں سے الاٹمنٹ سے متعلق لسٹ فراہم کرے۔
چیئرمین کمیٹی نے سرکاری افسران سے متعلق گھروں کی الاٹمنٹ کی لسٹ اسٹیٹ آفس سے طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہاؤسنگ اینڈ ورکس سینیٹر سیف اللہ وزارت ہاؤسنگ اپنی عمارت اسٹیٹ آفس نے کہا کہ
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی ، امن و امان کیلئے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور: امریکہ سے اقتصادی، عسکری تعلقات استوار کرلئے، وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ سینٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی طرف سے روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے لیے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کے اجرا کی سمری پر غور کیا گیا۔ ای سی سی نے فوری مالی ضرورت کی حمایت کی تاہم ہدایت کی کہ وزارت اپنے تخمینہ جات کا از نو جائزہ لے اور سمری دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کی جائے۔ ای سی سی نے وزارت دفاع کی جانب سے اسلام آباد میں ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے حاصل شدہ راضی کا معاوضہ ادا کرنے کے لیے چار ارب روپے، وزارت داخلہ کی طرف سے امن و امان کے ضمن میں 20 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں ایف سی ہیڈ کوارٹر پشاور کی طرف سے قانون کے نفاذ کی کوششوں کے ضمن میں 17 کروڑ 48 لاکھ روپے کی ضمنی گرانٹ جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ اجلاس میں وزارت تجارت کی طرف سے افغانستان ایران اور روس کے ساتھ بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکنزم کے ذریعے دو طرفہ تجارت کے حوالے سے ترامیم کے متعلق ایس آر او کی منظوری بھی دے دی۔ پشاور میں پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت سیلاب کے دوران عالمی امداد کے لیے نہیں جائیں گے، جب مکمل نقصانات کا اندازہ ہو تب عالمی برادری کے پاس تعمیر نو کے لیے رجوع کریں گے۔ سیلاب میں صوبوں نے امدادی اور بحالی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم، فیلڈ مارشل، نائب وزیر اعظم اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور دیگر وفود نے نیویارک، بیجنگ اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔ ان دوروں سے ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملے گا اور معیشت مضبوط ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کنٹرول ہو تو آگے جا سکتے ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اقدامات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاک امریکا عسکری اور اقتصادی تعلقات پھر استوار ہوگئے ہیں۔ توانائی، کان کنی اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ حکومت رواں ماہ واشنگٹن میں سرمایہ کاری کانفرنس منعقد کرے گی، جس میں امریکا سے سرمایہ کاری کیلئے واضح سیکٹرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔