فاروق ایچ نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل سینیٹ میں پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی راہنما کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بار کونسلز میں سینئر اور تجربہ کار وکلاء کو بار کونسلز کا حصہ بنانا ہے، بار کونسلز انتخابات میں پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فاروق حامد نائیک نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2025ء سینیٹ میں پیش کر دیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بار کونسلز میں سینئر اور تجربہ کار وکلاء کو بار کونسلز کا حصہ بنانا ہے، بار کونسلز انتخابات میں پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے بل کی سخت مخالفت کی گئی، شبلی فراز نے کہا کہ بل مخالفت کمیٹی میں یا ایوان میں ہو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ بڑا نوبل شعبہ ہے، اسے سیاست کی نظر نہ کریں، انہوں نے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز پیش کی۔
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بار کونسل کے انتخابات کسی سیاسی جماعت کے الیکشن نہیں، جس پر اعظم تارڑ نے کہا کہ بار کونسلز انتخابات کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، وکلاء نے قانون کی حکمرانی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہے ہیں، 5 بار کونسلز سمیت وکلاء تنظیموں کی تجاویز آ چکی ہیں، بار کونسلز کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ بعد ازاں قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بار کونسلز
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔