بیرون ملک وفود بھیجنے کا معاملہ، پی ٹی آئی کے اعتراض پر اعظم تارڑ کی وضاحت آگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اگر کوئی وکیل لاپتا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے جبکہ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے اعتراض پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اختلاف رائے کا حق ہے، حکومتی وفد اتحادی اراکین پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر ایوان میں سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور کامران مرتضیٰ میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دونوں ہمارے سینئر ہیں، ان دنوں میں غیرسنجیدہ گفتگو نہیں ہونی چاہیے اور کامران مرتضیٰ بغیر ثبوت کوئی بات نہ کریں۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی وکیل لاپتا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے جبکہ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد میں حکومتی ارکان ہی شامل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ جب پارلیمانی وفود جائیں گے تو اپوزیشن کے ارکان شامل ہوں گے، ہم نے پارلیمانی وفود کے متعلق پہلے ہی تجویر دے رکھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر قانون کا کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد
پڑھیں:
کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
—فائل فوٹووزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو قومیں اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہوتی ہیں وہ اسپورٹس میں سیاست کو لے آتی ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ان کے 6 جہاز گر گئے، وہ جنگ بھی ہار گئے، یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کی کوئی اخلاقیات ہوتی ہیں نہ کوئی عزت ہوتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل معاملہ سلجھانے کے لیے درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عزت دار لوگ ہیں، ہم جنگ جیتے ہیں، ہم کھیل کے میدان میں بھی یقین رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں اسپورٹس مین اسپرٹ زندہ رہنی چاہیے، میچ ریفری کو صرف ریفری کے طور پر ایکٹ کرنا چاہیے تھا۔