کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے چائلڈ میرج بل پیش کیا گیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ سولہ سولہ سال کی عمر میں بچیاں ماں بن جاتی ہیں، کم عمری میں شادی کے بعد بچیاں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، یہ بل 2013ء میں سینیٹ نے متفقہ طور منظور کیا ہوا ہے۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ اسلامی نظام سے متصادم بل ہے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔
سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی رضامندی کے بغیر آپ بچوں کو اپنی مرضی کی اجازت دے دیں گے تو یہ یورپی معاشرہ بن جائے گا، اسلامی معاشرے میں اگر والدین سے آپ ایک حق لیں گے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا، جے یوآئی اس بل کی مخالفت کرے گی اور واک آؤٹ کرے گی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔
سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ بل پہلے سندھ اسمبلی میں پیش ہوا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہوچکا ہے، یہ لوگ دیہاتوں میں جاتے ہی نہیں، وہاں چھوٹی چھوتی بچیوں کی شادی کردی جاتی ہے، ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے معاملات بڑے گھمبیر ہیں اس پر سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جے یو آئی کا کوئی ممبر نہیں ہے۔
سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل میں جانا چاہیے۔
سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے دنیا کا کوئی ایک مسلم ملک دکھا دیں جہاں شادی کی عمر 18سال سے کم ہو۔
سینیٹر ایمل خان نے کہا کہ ہم جس بحث میں گھس رہے ہیں ہم یورپ اور دین میں انٹر فیئرنس کررہے ہیں، شادی کے لیے طے شدہ وقت سن بلوغت ہے، آپ وہاں قانون لائیں جہاں گن پوائنٹ پر شادیاں ہورہی ہیں، ہمیں مغرب کی تقلید نہیں کرنی چاہیے، اللہ کا دیا ہوا قانون سب سے بہتر ہے، بچی، بچی کے والدین کی مرضی ضروری ہے۔ سینیٹر زرقہ تیمور سہروردی نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور بطور مسلم سوچنا چاہیے۔
مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ بل کیوں متنازع بنانا چاہتے ہیں؟ نکاح، طلاق وغیرہ کے قوانین بنانا ہمارا اختیار ہی نہیں، ایک آئینی ادارہ موجودہ ہے تو ہم کیوں اس پر قانون سازی کرتے ہیں؟ اسلامی نظریاتی کونسل کے بغیر اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کریں گے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا بتائیں اسلام میں کہاں لکھا ہوا ہے بلوغت کی عمر کیا ہے؟ ملکی قانون کہتا ہے 18 سال سے کم عمر بچہ ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ چائلڈ میرج ایک گناہ ہے مصر میں کم عمری کی شادیوں کی ممانعت ہے۔
مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ حضرت عائشہؓ کی شادی نوسال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات میں لکھا ہے 14سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔
سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ دینی نہیں ایک معاشرتی مسئلہ ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مثال دی گئی ہے لیکن اس وقت سعودی عرب میں بھی شادی کی عمر18سال ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ریاست کا حق ہوتا بلوغت کی عمر کا تعین کرنا، سندھ میں یہ قانون گیارہ سال سے رائج ہے، وفاقی شریعت کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا۔
سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں سینیٹر شیری رحمان کو، میری اپنی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی، میں ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی، ہرسسرال میرے سسرال جیسے نہیں ہوتے، آج کل 9، 10 سال کی عمر میں بچی بالغ ہورہی ہے تو کیا ہم اس عمرمیں بچیوں کی شادی کردیں؟
بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے چائلڈ میرج روکنے کے بل پر ایوان میں رائے شماری کی جس پر جے یوآئی کے سینیٹر کامران مرتضی اور سینیٹر عبدالواسع نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا، ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل رحمان نے کہا کہ سال کی عمر میں نے کہا کہ یہ کی شادی
پڑھیں:
وزیراعظم کی سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام وضع کرنے کی ہدایت
وزیراعظم شہبازشریف نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سیاست کو الگ رکھ کر جائزہ رپورٹ بنانی چاہیئے، ہمارا دشمن پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے، عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت کو دھچکا لگا، دشمن کے عزائم خطرناک اور ناپاک ہیں ، حکومت نے آبی ذخائر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشنز سینٹر کا دورہ کیا، جہاں انہیں مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ این ڈی ایم اے کثیر المقاصد اہم قومی ادارہ ہے، خطرات سے آگاہی نظام کے حوالے سے این ڈی ایم کا کردار اہم ہے، 2022 کے سیلاب کے بعد این ڈی ایم اے کو جدید خطوط پراستوار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے سیلاب نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور مکانات تباہ ہوئے، بروقت معلومات کی فراہمی کے لیے اقدامات قابل تعریف ہیں، این ڈی ایم اے کی جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے کاوشیں لائق ستائش ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ملکوں میں شامل ہے، ہمارا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں حصہ بہت کم ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا فروغ بہت اہم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر ضروری ہے، ان موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں این ڈی ایم اے پر بھاری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کریں گے، موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں این ڈی ایم اے کی صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے، ہمیں مستقبل کے چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے خود کو تیار کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سوات میں افسوسناک واقعہ میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سیاست سے بالاتر ہوکر صورتحال کا ایمانداری سے جائزہ لینا ہے، این ڈی ایم اے اس واقعے کے تناظر میں رپورٹ مرتب کرے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جائے، این ڈی ایم اے صوبوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل تشکیل دے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے، عالمی ثالثی عدالت نے واضح کردیا کہ بھارت یکطرہ معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، حکومت نے آبی ذخائر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے ایرانیوں کی یاد میں تعزیتی کتاب پر اپنے تاثرات بھی درج کیے۔
وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ایران کے سفارت خانے آمد پر ایرانی سفیر رضا امیری مقدم اور سینئر ارکان نے اُن کا استقبال کیا۔
وزیراعظم نے مشکل وقت میں ایران کے ساتھ پاکستان کی ہمدردی اور یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے ایرانی قوم کی استقامت اور حوصلے کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم نے ایران کو پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔