عمران خان کے پاس اڈیالہ جیل میں کوئی ایلچی نہیں گیا،کوئی مذاکرات، گفت وشنید نہیں ہوئی، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں کسی قسم کی ملاقات یا مذاکرات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کے پاس نہ کوئی ایلچی گیا اور نہ ہی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا: “عمران خان سے جیل میں کسی قسم کی گفت و شنید نہیں ہوئی۔ بعض افراد محض خود کو تسلی دینے کے لیے افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ اگر مستقبل میں کوئی بات ہو گی تو وہ سب پر عیاں ہو جائے گی۔”
یہ وضاحت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور ان کی صحت کو لے کر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں پاکستانی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ان کا طبی معائنہ کیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک جعلی میڈیکل رپورٹ گردش کرنے لگی۔
مذکورہ جعلی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو جیل میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جسے متعلقہ حکام نے مکمل طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
یہ تمام صورت حال عمران خان کی قید، ان کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں اور ان کے سیاسی مستقبل پر اٹھتے سوالات کو مزید اجاگر کر رہی ہے، جبکہ افواہوں اور غلط معلومات کا ماحول اس معاملے کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جیل میں
پڑھیں:
مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔
جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔