وزیر اعظم کا ایرانی سفارت خانے کا دورہ، اسرائیلی جارحیت میں شہید، زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے ایرانیوں کی یاد میں کھولی گئی تعزیتی کتاب پر اپنے تاثرات درج کئے۔
وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
سفارت خانے آمد پر پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم اور سفارت کے سینئر ارکان نے نے وزیر اعظم کا استقبال کیا وزیر اعظم نے اس مشکل وقت میں ایران کے ساتھ پاکستان کی ہمدردی اور یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایرانی قوم کی استقامت اور حوصلے کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہید ہونے والوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
ایران کو پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے، وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی، سید عباس عراقچی
"گریٹر اسرائیل" کے بارے غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے انٹرویو کے جواب میں سوال اٹھاتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کیا اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تب بھی یہ بات "یہود دشمنی" ہو گی؟ اسلام ٹائمز۔ "گریٹر اسرائیل" سے متعلق غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیانات کے جواب میں جاری ہونے والے سوشل میڈیا پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ اگر نیتن یاہو خود (گریٹر اسرائیل کے بارے) اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی؟
واضح رہے کہ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے صیہونی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک "تاریخی و روحانی مشن" پر ہوں اور "گریٹر اسرائیل" کے وژن میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں، جس میں فلسطین کی مستقبل کی ریاست کے ساتھ تعلق رکھنے والے علاقوں سمیت اردن و مصر کے بھی کئی ایک علاقے شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مغربی میڈیا کی جانب سے عام طور پر ہر اس شخص پر "یہود دشمنی" کا الزام لگا دیا جاتا ہے کہ جو "گریٹر اسرائیل" کے صہیونی تصور کو کا ذکر کرتا ہے!