وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور  ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے ایرانیوں کی یاد میں کھولی گئی تعزیتی کتاب پر اپنے تاثرات درج کئے۔

وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

سفارت خانے آمد پر پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم اور سفارت کے سینئر ارکان نے  نے وزیر اعظم کا استقبال کیا وزیر اعظم  نے اس مشکل وقت میں ایران کے ساتھ پاکستان کی ہمدردی اور یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایرانی قوم کی استقامت اور حوصلے کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہید ہونے والوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

ایران کو پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے، وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایران کے

پڑھیں:

شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھر کے رہنما وہاں جمع ہوئے۔ علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں ہر مقرر نے اپنے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔

دنیا میں جاری تنازعات اور جنگوں کے حوالے سے فلسطین کا مسئلہ سب سے زیادہ موضوع بحث رہا۔ مغربی ملکوں بالخصوص مسلم حکمرانوں نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت اور نیتن یاہو کے مظلوم فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے مظالم پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دینے کے لیے پوری قوت سے آواز اٹھائی۔

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کی جیت کا فاتحانہ انداز میں تذکرہ کیا بلکہ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی ، جارحانہ عزائم، مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور نہتے کشمیریوں پر بزدلانہ ریاستی مظالم سے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات پر ہمہ وقت تیار ہے۔ انھوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو اعلان جنگ کے مترادف قرار دیتے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے حقوق کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔

شہباز شریف نے عالمی برادری کو دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کیا ہم نے بھارت سے جنگ جیت لی ہے، اس کے سات لڑاکا طیارے مٹی کا ڈھیر بنا دیے، اگر صدر ٹرمپ مداخلت کرکے جنگ نہ رکواتے تو نتائج تباہ کن ہو سکتے تھے۔

وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو عالمی امن کا علم بردار قرار دیتے ہوئے ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور واضح کیا کہ ان کی امن کوششوں کے تناظر میں ہی صدر ٹرمپ کا امن کے نوبل انعام کے لیے نام پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور ایئرچیف مارشل ظہیر بابر سندھو کی دانش مندانہ جنگی حکمت عملی کا بطور خاص تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جرأت مندانہ قیادت میں ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں دشمن کے حملے کو پسپا کرکے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ فیصلہ کن جواب دیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم نے بھارت کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی عالمی فورم پر دعوت دے کر گیند بھارت کے کورٹ میں پھینک دی ہے لیکن ماضی کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سیکریٹری خارجہ سے لے کر وزرائے اعظم تک کشمیر پر ہونے والے ہر سطح کے مذاکرات کی ناکامی کا واحد ذمے دار بھارت ہے جو اپنی روایتی ضد، ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی رٹ لگا کر دو طرفہ مذاکرات کو سبوتاژ کرتا رہا ہے۔

پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان نے آگے بڑھ کر خود پیش کش کی لیکن بھارت نے جواب میں پاکستان پر جنگ مسلط کر دی اور عبرت ناک شکست و عالمی رسوائی اور سفارتی ناکامیاں اس کا مقدر بن گئیں جس کا واضح تذکرہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بھی کیا۔

انھوں نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

پاکستان ایک سے زائد مرتبہ حکومتی سطح پر افغان حکومت سے یہ مطالبہ دہرا چکا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر پناہ گزیں دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ ان تک افغان حکومت نے اب تک دہشت گردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا نتیجتاً پاکستان میں آج بھی وقفے وقفے سے دہشت گرد عناصر اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم پاک فوج اور ہماری فورسز کی زیرک حکمت عملی کے باعث وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں تنازع فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو بھرپور انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالت زار دل دہلا دینے والا المیہ اور عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے فلسطین کو اب آزاد ہونا ہے جنگ بندی کا راستہ نکالنا ہوگا۔

امریکی صدر ٹرمپ سے 8 مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات میں بھی غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت ہوئی لیکن اس ملاقات کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا، نہ ہی رہنماؤں نے میڈیا کو ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سو ٹرمپ مسلم رہنماؤں کی ملاقات کے نتائج کے حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔

البتہ صدر ٹرمپ سے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات پاکستان کے نقطہ نظر سے خاصی مفید رہی۔ صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کو شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جو حوصلہ افزا ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق شہباز ٹرمپ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس سے پاک امریکا تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • امریکی سفارتخانے کی پاکستان میں ویزامعلومات ایکس پر محدود
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کامیاب غیر ملکی دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کی “صمود غزہ فلوٹیلا” پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب
  • فرانسیسی سفارتخانے کے وفد کی اڈیالہ جیل میں قیدی سے ملاقات
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
  • گلوبل صمود فلوٹیلا حملہ:کولمبیا نے اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا