پاکستان مریض بنانے کی مشین بن گیا ہے، وفاقی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کا ماحول مریض بنانے کی مشین بن گیا ہے، ہم پہلے مریض بناتے ہیں پھر اْس کا اعلاج کرتے ہیں، یہ ہیلتھ کیئر سٹم نہیں سک کیئر سسٹم ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ جس حساب سے پاکستان میں لوگ بیمار ہو رہے ہیں اور یہاں بیماریاں موجود ہیں اس سے اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی اسپتالوں کا حشر دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے یہاں کوئی سیاسی جلسہ ختم ہوا ہے، ایک ریلا جاتا ہے تو دوسرا آرہا ہوتا ہے، دنیا کے کسی اسپتال میں آپ ان کنڈیشنز کے ساتھ علاج نہیں کر سکتے۔وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا پاکستان میں بچوں کی پیدائش کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ 3.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر صحت کہا کہ
پڑھیں:
پاکستانی فوج کا امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) فناننشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام کے سامنے ایک پیشکش رکھی ہے، جس میں بحیرہ عرب میں ایک نئی بندرگاہ تعمیر کرنے اور اس کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری امریکی سرمایہ کاروں کو دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
فناننشل ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش ایک ایسے منصوبے کے تحت کی گئی ہے، جو پاکستان کے معدنی وسائل تک رسائی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق امریکی سرمایہ کار بلوچستان کے ضلع گوادر کے بندرگاہی شہر پسنی میں ایک ٹرمینل تعمیر کریں گے اور اسے چلائیں گے۔ پسنی شہر ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور اس کے معدنی وسائل کی دولت پاکستان کے لیے معاشی اہمیت رکھتی ہے۔
(جاری ہے)
یہ پیشکش اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں سے زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔
اس مبینہ منصوبے کا فائدہ کیا ہو گا؟فناننشل ٹائمز کے مطابق یہ تجویز بعض امریکی حکام کے سامنے رکھی گئی اور فیلڈ مارشل منیر کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا تاکہ وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسے زیربحث لا سکیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اس منصوبے میں مجوزہ بندرگاہ کو کسی بھی امریکی فوجی اڈے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس منصوبے کا مقصد ترقیاتی مالی اعانت حاصل کرنا اور بندرگاہ کو ریلوے کے ذریعے معدنی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جوڑنا ہے تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو۔
خبر رساں ادارہ روئٹرز فوری طور پر اس منصوبے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس بارے میں فوری تبصرہ نہیں کیا ہے اور پاکستانی فوج سے بھی رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منصوبے کی بدولت پاکستان کو مغربی ممالک سے براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور ملک کے معدنی وسائل کے مؤثر استعمال کے ذریعے اقتصادی ترقی میں تیزی آ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ منصوبہ بلوچستان کے انفراسٹرکچر کے فروغ اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔