وزیراعظم نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وزیراعظم نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوات میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سیاست کو الگ رکھ کر جائزہ رپورٹ بنانی چاہئے، ہمارا دشمن پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے، عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت کو دھچکا لگا، دشمن کے عزائم خطرناک اور ناپاک ہیں ، حکومت نے آبی ذخائر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشنز سینٹر کا دورہ کیا، جہاں انہیں مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ این ڈی ایم اے کثیر المقاصد اہم قومی ادارہ ہے، خطرات سے آگاہی نظام کے حوالے سے این ڈی ایم کا کردار اہم ہے، 2022 کے سیلاب کے بعد این ڈی ایم اے کو جدید خطوط پراستوار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے سیلاب نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور مکانات تباہ ہوئے، بروقت معلومات کی فراہمی کے لیے اقدامات قابل تعریف ہیں، این ڈی ایم اے کی جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے کاوشیں لائق ستائش ہے۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ملکوں میں شامل ہے، ہمارا گرین ہاس گیسز کے اخراج میں حصہ بہت کم ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا فروغ بہت اہم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر ضروری ہے، ان موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں این ڈی ایم اے پر بھاری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجی اور معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے کوششوں کو تیز کرنا ہے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کریں گے، موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں این ڈی ایم اے کی صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے، ہمیں مستقبل کے چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے خود کو تیار کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سوات میں افسوسناک واقعہ میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سیاست سے بالاتر ہوکر صورتحال کا ایمانداری سے جائزہ لینا ہے، این ڈی ایم اے اس واقعے کے تناظر میں رپورٹ مرتب کرے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جائے، این ڈی ایم اے صوبوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل تشکیل دے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے، عالمی ثالثی عدالت نے واضح کردیا کہ بھارت یکطرہ معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، حکومت نے آبی ذخائر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی پی ٹی آئی کیخلاف وزیراعظم شہبازشریف کاہرجانہ کیس سپریم کورٹ تک پہنچ گیا بانی پی ٹی آئی کیخلاف وزیراعظم شہبازشریف کاہرجانہ کیس سپریم کورٹ تک پہنچ گیا وزیراعظم کا ایرانی سفارتخانے کا دورہ، اسرائیلی جارحیت میں شہادتوں پر تعزیت پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ، ٹرانسپورٹرز نے بھی کرائے بڑھا دیئے پارٹی مشکل دور سے گزر رہی، جنید اکبر رونے دھونے کی بجائے گھر بیٹھ جائیں، بیرسٹر سیف تفصیلی فیصلے کا انتظار، الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ اختتام پذیر نئے فنانس بل کے نافذ ہوتے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں بھی اضافہ کر دیا گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: واقعات کی روک تھام
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف، انصار عباسی کے علاوہ اور کس نے ایوارڈ لینے سے معذرت کی؟
یومِ آزادی کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سول ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈز ہر سال ملک کی نمایاں شخصیات کو دیے جاتے ہیں جنہوں نے صحافت، فنون، ادب، تعلیم، سائنس، سماجی خدمات اور دیگر شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو۔ اس مرتبہ معرکہ حق میں شاندار فتح کے باعث فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت افواج کے سربراہان اور آپریشن میں حصہ لینے والے پائلٹس، وزرا، صحافیوں سمیت دیگر کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا ہے، تاہم چند نام ایسے ہیں کہ جنہوں نے ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ’نشان پاکستان‘ لینے سے معذرت، انصار عباسی بھی دستبردار
وزیراعظم شہباز شریف اور سینیئر صحافی انصار عباسی کی جانب سے ایوارڈ لینے سے معذرت تو کرلی گئی اور اس حوالے سے ان کا موقف بھی سامنے آگیا، تاہم کچھ میڈیا حلقوں اور سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ سینیئر صحافی نسیم زہرہ اور سینیئر صحافی طلعت حسین نے بھی ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی ہے۔
وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی کہ کیا وزیراعظم شہباز شریف اور انصار عباسی کے علاوہ کسی اور نے بھی ایوارڈ لینے سے معذرت کی ہے۔
سینیئر صحافی انصار عباسی نے ایوارڈ لینے سے معذرت کرتے ہوئے کہاکہ صحافت میرا پیشہ ہے اور میں اسے عبادت سمجھ کر انجام دیتا ہوں، کسی صلہ یا ایوارڈ کے لیے صحافت نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پوری قوم ایوارڈ کی مستحق ہے، میری گزارش ہے کہ میرا نام ایوارڈ کی فہرست سے نکال دیا جائے۔
سینیئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن نسیم زہرہ کو بھی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تاہم وہ تقریب میں شریک ہو کر ایوارڈ وصول نہ کر سکیں۔ چینل 24 کے مطابق نسیم زہرہ طبیعت کی ناسازی کے باعث ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں شرکت نہ ہوئیں۔
سینیئر صحافی طلعت حسین کے مطابق اس مرتبہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد ہی نہیں کیا گیا، ماضی میں دو مرتبہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ایوارڈ لینے سے انکار کردیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی صحافت کو کسی حکومتی ایوارڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 23 مارچ کو کن صحافیوں اور کھلاڑیوں کو ایوارڈز ملیں گے؟
انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ میں نے ایوارڈ لینے سے انکار نہیں کیا بلکہ مجھے نامزد ہی نہیں کیا گیا۔ ’میری ٹیم نے اس معاملے کی تحقیق کی ہے تو معلوم ہوا کہ ایوارڈ یافتہ افراد کی فہرست میں میرا نام شامل نہیں تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصار عباسی ایوارڈ شہباز شریف طلعت حسین معذرت نسیم زہرہ وزیراعظم پاکستان وی نیوز