سوات میں سیاح کیسے ڈوبے؟ انکوائری کمیٹی کے سوال پر ایگزیکٹیو انجنیئر محکمہ آبپاشی کا بیان ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
سانحہ سوات سے متعلق ایگزیکٹیو انجنیئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور بیان انکوائری کمیٹی کو رکارڈ کروا دیا۔
ذرائع نے کہا کہ سیلابی صورتحال متعلقہ محکموں کو بھیجےگئےواٹس ایپ میسجز کمیٹی کو جمع کرائے، فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر رکارڈ انکوائری کمیٹی کےحوالےکیا گیا۔
انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟ ایگزیکٹیو انجنئیر نے کمیٹی کو جواب دیا کہ ساڑھے9 بجےتک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی۔
ایگزیکٹیوانجنیئر آبپاشی نے کہا کہ 10 بجےکےبعد منگلور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ، مٹہ نالہ کا پانی دریائےسوات میں گرا، خوازخیلہ بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا۔
ایگزیکٹیو انجنئیرنے کہا کہ مقامی نالوں کے پانی سےدریا میں پانی کےبہاو میں اضافہ ہوا جس سےسیاح بہہ گئے۔
انکوائری کمیٹی نے سوال کیا کہ سیلابی صورتحال کیسےپیداہوئی؟ کیا وقت پرمتعلقہ محکموں کواطلاع دی؟
ایگزیکٹیو انجینئر نے جواب دیا کہ خوازخیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج 30 منٹ پرپیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاوڈ برسٹ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دریائےسوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور پانی کےبہاو میں اچانک اضافہ ہوا، دریائےسوات میں پانی کےبہاو میں مسلسل اضافےسےضلعی انتظامیہ سمیت تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور ساتھ ساتھ ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انکوائری کمیٹی نے کہا کہ
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی خراب صورتحال پر وزیراعظم پاکستان کا سخت نوٹس، مذاکرات کمیٹی کے ارکان میں اضافہ
اسلام آباد:وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش اور سخت نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے پُر امن رہنے کی زوردار اپیل کی جبکہ مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے تاہم مظاہرین امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں اور کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوش گوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا جبکہ احتجاجی مظاہروں سے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت بھی کی۔
حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کے لیے وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان میں اضافہ بھی کر دیا۔ کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
مزید برآں وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مذاکراتی کمیٹی فوراً مظفرآباد جائے اور مسائل کا فوری اور دیرپا حل نکالے۔
وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کرے۔ کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی نگرانی کا اعلان کر دیا۔