کراچی، عزیز آباد بلاک 2 پانچ ماہ سے پانی سے محروم، علاقہ مکین سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے عزیز آباد بلاک 2 کے مکین گزشتہ پانچ ماہ سے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔ واٹر بورڈ کی مبینہ نااہلی کے باعث نہ صرف رہائشی علاقوں میں پانی بند ہے بلکہ مساجد بھی پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، جس پر علاقہ مکینوں نے سخت احتجاج کیا اور واٹر بورڈ کے خلاف نعرے بازی کی۔
متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ نے بلاک 2 کی پانی کی سپلائی پانچ ماہ قبل بند کر دی تھی، اور اس کے بعد سے وہ ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔ شہریوں کے مطابق انہیں اپنے حصے کا پانی بھی خرید کر پینا پڑ رہا ہے، جس سے ان پر اضافی مالی بوجھ پڑ رہا ہے۔
ایک مقامی رہائشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گھروں میں جنازے تک ہو جاتے ہیں لیکن پانی نہیں ہوتا۔ نہ وضو کے لیے پانی ہے، نہ غسل کے لیے، یہاں تک کہ مسجدیں بھی پانی سے خالی ہیں۔
علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ واٹر بورڈ نے ان کی لائن کسی اور علاقے کو منتقل کر دی ہے، جس کی وجہ سے پورے بلاک میں پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
پانی کی عدم فراہمی سے ہزار سے زائد گھر متاثر ہو چکے ہیں، اور ہمیں زبردستی مہنگے داموں ٹینکرز خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عزیز آباد بلاک 2 میں موجود غیر قانونی پانی کے کنکشن فوری ختم کیے جائیں، اور اصل مستحق علاقوں کو ان کا حق دیا جائے۔
علاقہ مکینوں نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور پانی کی سپلائی بحال کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں، تاکہ شہری مزید اذیت کا شکار نہ ہوں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس کی پریس کلب میں گھس کر توڑ پھوڑ! صحافیوں پر تشدد، کیمرے توڑ دیئے
اسلام آباد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں پولیس اہلکار نیشنل پریس کلب میں داخل ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے کلب کے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود صحافیوں اور عملے کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے پریس کلب کے باہر احتجاج ہو رہا تھا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر، افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پولیس نے پریس کلب کے کسی ذمہ دار سے پیشگی کوئی رابطہ نہیں کیا، اور نہ ہی اجازت لی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے صحافیوں کے کیمرے اور موبائل فون چھیننے کی بھی کوشش کی۔افضل بٹ نے پولیس کی اس کارروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔پولیس کی جانب سے زبردستی نیشنل پریس کلب کے اندر گھسنے، ملازمین پر تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے پر صحافیوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔